روزہ رکھیئے اور روزے کی حفاظت کیجیئے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگر روزہ کو احکام و آداب کی مکمل رعایت کے ساتھ پورا کیا جائے تو بلاشبہ گناہوں سے محفوظ رہنا آسان ہو جاتا ہے۔ البتہ اگر کسی نے روزہ کے لوازم کا خیال نہ کیا اور گناہوں میں مشغول رہتے ہوئے روزہ کی نیت کی، کھانے پینے، خواہش نفسانی سے باز رہا لیکن حرام کمانے اور غیبت کرنے سے باز نہ آیا تو اس سے فرض تو ادا ہوجائیگا، مگر روزہ کے برکات و ثمرات سے محرومی رہے گی۔ حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرمصلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اَلصَّوْمُ جُنَّةٌ مَا لَمْ يخْرِقْهِ . ترجمہ : روزہ ڈھال ہے جب تک کوئی اس کو پھاڑ نہ ڈالے۔(نسائی، السنن، 1: 167، رقم: 2233)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرمصلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مَنْ لَّمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِه، فَلَيْسَ للّٰهِ حَاجَةٌ فِی اَنْ يَدَعَ طَعَامَه وَ شَرَابَه.
ترجمہ : جو شخص روزہ رکھ کر جھوٹی بات اور غلط کام نہ چھوڑے تو اللہ کو کچھ حاجت نہیں کہ وہ (گناہوں کو چھوڑے بغیر) محض کھانا پینا چھوڑ دے۔( بخاری، الصحيح، کتاب الصوم، باب من لم يدع قول الزور و العمل به فی الصوم، 2: 673، الرقم: 1804)
کھانا پینا اور جنسی تعلقات چھوڑنے ہی سے روزہ کامل نہیں ہوتا بلکہ روزہ کی حالت میں فواحش، منکرات اور ہر طرح کے گناہوں سے بچنا بھی ضروری ہے لہٰذا مندرجہ بالا احادیث سے ثابت ہوا :
(1) روزہ دار روزہ رکھ کر جھوٹ، غیبت، چغلی اور بدکلامی سے پرہیز کرے۔
(2) آنکھ کو مذموم و مکروہ اور ہر اس چیز سے بچائے جو یادِ الٰہی سے غافل کرتی ہو۔
(3) کان کو ہر ناجائز آواز سننے سے بچائے۔ اگر کسی مجلس میں غیبت ہوتی ہو تو انہیں منع کرے ورنہ وہاں سے اْٹھ جائے۔ حدیث میں ہے کہ غیبت کرنے والا اور سننے والا دونوں گناہ میں شریک ہیں۔
(4) بوقت افطار اتنا نہ کھائے کہ پیٹ تن جائے۔
(5) افطار کے بعد دل خوف اور امید کے درمیان رہے۔ کیا معلوم کہ اسکا روزہ قبول ہوا یا نہیں لیکن اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ پس اعضاء کو گناہوں سے بچانا ہی درحقیقت روزہ کی حفاظت ہے۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
https://www.facebook.com/sunniaqaid12/
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔