کون سا عقیدہ سچا ہے ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قرآن حکیم اس سوال کا جواب دیتا ہے ”واذاقیل لھم امنو کما امن الناس (البقر ہ ۳۱)عقیدہ وہ سچا ہے جو صحابہ کرام علیھم الرضوان کا عقیدہ ہے ۔
علامہ احمد صاوی علیہ الرحمة فرماتے ہیں وہذ التفرق من بعد الصحابةفالنا جی من کانا علی قد می النبی و اصحابہ(تفسیر صاوی مطبوعہ مکتبہ غوثیہ جلد اول صفحہ 258)
امام ربانی مجد د الف ثانی شیخ احمد سر ہندی علیہ رحمة ارشاد فرماتے ہیں ۔شریعت کے دو جز ہیں ۔(۱)عقیدہ (۲)عمل ۔عقیدہ دین کی جڑ ہے اور عمل اس کی شاخ ہے جس شخص کا عقیدہ صحیح نہ ہو وہ اہل نجات میں سے نہیں ہے اور عذاب آخرت سے نہیں بچ سکتا ۔لیکن اس کے اعمال کمزور ہوں تو اس کی نجات کی امید ہے ۔
حضرت مجد الف ثانی شیخ احمدسر ہند ی علیہ رحمة حدیث پاک درج کرتے ہیں الذین ہم علی ما انا علیہ واصحابی جنتی وہ لوگ ہیں جو میرے اور میرے صحابہ کے طریقہ پر ہیں (مکتوبات مطبوعہ ضیاءالقرآن لاہور جلد اول مکتوب 80)
شیخ ابو محمد حسن بن علی البربہاری علیہ رحمتہ الباری لکھتے ہیں کہ وہ بنیاد یں جس پر جماعت کو قائم وکھڑا کیا جائے وہ محمد ﷺ کے صحابہ کرام علیھمالرضوان ہیں وہی اہلسنت و جماعت ہیں جو ان سے رہنمائی نہیں لے گا وہ گمراہ ہوجائے گا (منہج سلف صالحین مطبوعہ انصار السنتہ پبلی کیشنر لاہور صفحہ 45)
حضور جان کائنات ﷺ ارشاد فرماتے ہیں فاذا رایتم اختلافافعلیکم باالسو ادلا عظم یعنی جب تم اختلافات دیکھو تو سب سے بڑی جماعت کے ساتھ رہو (سنن ابن ماجہ مطبوعہ بیروت باب السواد لاعظم )لہٰذا اس پرفتن دور میں سواد اعظم اہلسنت و جماعت کا حق پر ہونا اس حدیث سے ثابت ہے جیسا کہ شاہ عبدالغنی دہلوی اس حدیث پاک پر ارقام فرماتے ہیں ”فہذالحدیث معیار عظیم لاہلسنة و جماعة یعنی یہ حدیث پاک اہلسنت و جماعت کے لئے معیار عظیم ہے بے شک و ہی سواد اعظم (بڑی جماعت ) ہے یہ امر کسی دلیل کا محتاج نہیں کہ تمام اہل ہوا باوجود کے بہتر فرقے ہیں ان کو اگر تم دیکھو تو وہ اہلسنت کے دسویں حصہ کو بھی نہیں پہنچ سکتے (انجاح الحاجہ مطبوعہ المیزان لاہور صفحہ 283)(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔