کیا قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ شرک کی تعلیم دے رہا ہے ؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی صفات کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فر مایا کہ:وَرَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسْرَآءِیۡلَ ۬ۙ اَنِّیۡ قَدْ جِئْتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمْ ۙ اَنِّیۡۤ اَخْلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡئَۃِ الطَّیۡرِ فَاَنۡفُخُ فِیۡہِ فَیَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذْنِ اللہِ ۚ وَاُبْرِیُٔ الۡاَکْمَہَ وَالۡاَبْرَصَ وَاُحۡیِ الْمَوْتٰی بِاِذْنِ اللہِ ۚ وَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا تَاۡکُلُوۡنَ وَمَا تَدَّخِرُوۡنَ ۙ فِیۡ بُیُوۡتِکُمْ ۙ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمْ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ[سورہ آل عمران،آیت:۴۹]
اور(عیسیٰ) رسول ہوگا بنی اسرائیل کی طرف یہ کہتے ہوئے کہ بے شک میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس کچھ نشانیاں لے کر آیا ہوں۔(تو) میں تمہارے لئے مٹی سے پرندے کی صورت بناتا ہوں پھر اُس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ پرندہ بن جاتا ہے اللہ کے حکم سے۔اور میں پیدائشی اندھے اور سفید داغ والوں کو شفا دیتا ہوں اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں اللہ کے حکم سے۔اور میں تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے ہو اور جو کچھ اپنے گھروں میں جمع کر کے رکھتے ہو۔بے شک اس میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم مومن ہو۔
اس کے علاوہ قرآن شریف میں اس کی بہت ساری مثالیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ ایک صفت اپنے لئے بیان فر ماتا ہے پھر وہی صفت دوسرے کے لئے بھی استعمال فر ماتا ہے۔
ہم ذیل میں ان صفات کی ایک مختصر فہرست درج کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے بھی بیان کیا ہےاور انبیائے کرام اور دوسرے لوگوں کے لئے بھی۔آپ انہیں غور سے دیکھیں اور مذ کورہ وضاحت کو ہمیشہ یاد رکھیں تا کہ آپ کا ذہن پر یشان نہ ہو۔
غیر خدا کے لئے اللہ تعالیٰ کے لئے ۔
(1) رؤف رحیم ۔ اللہ تعالیٰ کے لئے۔(سورہ نحل،آیت:۷ ) رؤف رحیم ۔ حضور ﷺ کے لئے۔(سورہ توبہ،آیت:۱۲۸)
(2) شہید ۔ اللہ تعالیٰ کے لئے۔(سورہ بروج،آیت:۹) شہید ۔ حضور ﷺ کے لئے۔(سورہ نساء،آیت:۴۱)
(3) کریم ۔ اللہ تعالیٰ کے لئے۔(سورہ انفطار،آیت:۶) کریم ۔ حضرت جبرئیل کے لئے۔{سورہ تکویر،آیت: ۱۹ )
(4) غیب کی بات بتانے والا ۔ اللہ تعالیٰ کے لئے ۔ (سورہ نمل،آیت:۶۵ ) غیب کی بات بتانے والا ۔ حضور ﷺ کے لئے۔{سورہ تکویر،آیت:۲۴ )
(5) حلیم ۔ اللہ تعالیٰ کے لئے۔{سورہ مائدہ،آیت:۱۰۱ ) حلیم۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے۔{سورہ توبہ،آیت:۱۱۴ )
(6) مردوں کو زندہ کرنے وال ا۔ اللہ تعالیٰ کے لئے۔(سورہ بقرہ،آیت:۲۵۸ ) مردوں کو زندہ کرنے والا ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے۔(سورہ آل عمران،آیت :۴۹)
(7) مولا ٰ، یعنی مدد گار،دوست،آقا۔اللہ تعالیٰ کے لئے ۔ (سورہ تحریم ،آیت:۲ ) مولا ،یعنی مدد گار،دوست۔ حضور ﷺ،فرشتے اور نیک مومنین کے لئے۔ (سورہ تحریم،آیت: ۴)
فقیر نے یہ مختصر مضمون قرآنی آیات کی روشنی میں لکھا ہے مجھے سمجھ نہیں ابن وہاب نجدی کے پیروکار مکمل قرآن پر ایمان کیوں نہیں ؟ انہیں قرآن کی یہ سب آیات نظر کیوں نہیں آتیں ؟ مسلکی تعصب کی وجہ سے یا ان کا مشن ہی کچھ اور ہے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔