عقیدہ ہی وہ اصل بنیاد ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
عقیدہ ہی وہ اصل بنیاد ہے جس پر تمام مذہبی اعمال اور روحانی احوال کی عمار ت کھڑی کی جاتی ہے ۔ صاحب منجد لکھتے ہیں ۔ العقیدہ جس پر پختہ یقین کیا جائے جس کو انسان دین بنائے اور اس پر اعتقاد رکھے ۔ (المنجد مطبوعہ دارلاشاعت کراچی صفحہ 668)
جس عمارت کی اساس ہی باطل ، فاسد اور کمزور ہو تو اس پر تعمیر ہونے والی عمارت کا کیا اعتبار ہوگا ۔ تمام مذہبی اعمال اور روحانی احوال کے لئے عقیدے کا درست ہونا نہایت ضرور ی ہے ۔ عقیدہ مذہب کے لئے بمنزلہ روح اور جان کے ہے اور باقی تمام افعال و اعمال انسانی جسم او ر اعضاءکی مانند ہیں ۔ عقیدہ جڑ اور تنے کی مانند ہے اور اعمال و افعال شاخوں کی ما نند ۔ تو جس درخت کی جڑ ہی خشک ہو اسی کی شاخیں کیسے سر سبز رہ سکتی ہیں ۔ اور اس پر پھل کیسے لگ سکتا ہے ۔ بظاہر انسان جتنا نماز ی ، حاجی ، سخی یا پر ہیز گار ہو جب تک اس کا عقید ہ درست نہ ہوگا مذکورہ اعمال اس کو کو ئی فائد ہ نہ دیں گے کیونکہ جب جڑہی خشک ہے تو شاخیں کیسے ہری بھری ہوسکتی ہیں ۔ حضرت غوث اعظم رحمة اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں :
در خانہ بے روزن یعنی لحد تاریک
ہر جان تو خواہد تافت شمس و ترے دیگر
ترجمہ: اے بندے اگر تو حق کی خدمت کرنے والا ہے حق کا طلبگا ر او رحق شناس ہے تو تاریک قبر کے اندھیر ے میں بھی تیرے لئے نور حق کا چاند اور نیا سورج چمکے گا ۔ ڈاکٹر فیض احمد چشتی
Wednesday, 14 June 2017
عقیدہ ہی وہ اصل بنیاد ہے
Posted by
Unknown
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔