حضور ﷺ نے دم کٹی(یعنی صرف ایک رکعت نماز)پڑھنے سے منع فر مایا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
چنانچہ صحابی رسول سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دم بریدہ نماز پڑھنے سے منع فرمایا یعنی کوئی شخص ایک رکعت وتر پڑھے (اس حدیث کو علامہ ذیلعی نے نصب الرایہ ج،۲، ص،۱۲۰ ،حافظ ابن حجر نے درایہ ج۱،ص۱۱۴،اور علامہ عینی نے عمدہ القاری ج۴،ص،۴، پر بیان کیا ہے) یونہی محمد بن کعب قرظی بیان کرتے ہیںکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دم کٹی (ایک رکعت)نماز پڑھنے سے منع فرمایا(نیل الاوطارمصنفہ شیخ محمد بن علی شوکانی)
جیسے اور نمازوں میں آخری رکعت میں سلام پھیرا جاتا ہے ویسے ہی وتر میں بھی آخری رکعت میں سلام پھیرا جائے ،دو رکعت پر نہیں ۔ جیساکہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ وترکی تین رکعت ادافرماتے تھے اور سلام آخر ہی میں پھیرتے تھے۔(سنن نسائی،کتاب قیام اللیل وتطوع النھار،باب کیف الوتر بثلاث ،حدیث :۱۷۰۱، ۱۶۹۸)
بظاہر کچھ حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سرکار علیہ اسلام نے ایک رکعت کے ذریعے اپنی نمازوں کو طاق بنا یا،ایسی تمام روایات اس معنی پر محمول ہے کہ وہ ایک رکعت دو رکعت سے ملی ہوئی تھی ۔کیونکہ خود حضور سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک رکعت نماز پڑھنے سے منع فرماتے تھے ۔اور اسی پر تمام امت کا اجماع ہے کہ وتر کی نماز تین رکعت ہے ۔چنانچہ حضرت حسن بیان فرماتے ہیں کہ ’’اجمع المسلمون علے ان الوتر ثلاث لا یسلم الا فی آخر ھن‘‘تمام مسلمانو کا اس بات پر اجماع ہے کہ وتر تین رکعت ہے اور اس کی صرف آخری رکعت کے بعد سلام پھیرا جاتا ہے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ج،۲،ص،۲۹۴ )(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔