Pages

Saturday, 3 June 2017

روزہ کے اثرات ہر شخص پر روحانی اور جسمانی طور پر یکساں نہیں ہوتے

روزہ کے اثرات ہر شخص پر روحانی اور جسمانی طور پر یکساں نہیں ہوتے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
روزے کی فضیلت اور برکت اپنی جگہ مسلّم لیکن اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر شخص کے حصے میں برابر آجائیں، ممکن نہیں۔ حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کتنے روزہ دار ایسے ہیں جن کو اپنے روزوں سے بھوک پیاس کے سوا کچھ نہیں ملتا اور کتنے راتوں کو نماز پڑھنے والے ہیں جن کو نمازوں سے رت جگے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ ( ابن خزيمة، الصحيح، 3 : 242، رقم : 1997)

جس نے اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے احکامات، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر چلتے ہوئے اپنی بندگی کو وفاداری بشرط استواری کے ساتھ نبھایا اور خود احتسابی سے غافل ہوئے بغیر روزہ رکھے ایسے شخص کے لئے خوشخبری ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے حالتِ ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور جو رمضان میں ایمان کی حالت اور ثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے تو اس کے (بھی) سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور جو لیلۃ القدر میں ایمان کی حالت اور ثواب کی نیت سے قیام کرے اس کے گزشتہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔ ( بخاری، الصحيح، کتاب صلاة التراويح، باب فضل ليلة القدر، 2 :709، رقم :1910)

اسی طرح جسمانی طور پر بھی روزہ کے اثرات ہر شخص پر مختلف ہوتے ہیں مثلاً ایک شخص ایئر کنڈیشنڈ آفس میں کام کرتا ہے تو دوسرا شخص شدید گرمی اور چلچلاتی دھوپ میں محنت مزدوری کرتا ہے۔ دونوں کے کام کی نوعیت کے اعتبار سے انسانی جسم میں پانی، نمکیات وغیرہ کی کمی اور نقاہت کی کیفیت مختلف ہو گی۔ اسی اعتبار سے روزہ دار کو ان کے صبر و برداشت اور رضائے الٰہی کی کیفیات کے مطابق انہیں اجر و ثواب سے نوازا جائے گا ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

https://www.facebook.com/sunniaqaid12/

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔