بڑے اور بزرگ لوگ اہلسنت ہیں او ر ذلیل لوگ اہل بدعت ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ بڑے اور بزرگ لوگ اہلسنت ہیں او ر ذلیل لوگ اہل بدعت ہیں اور حضرت سیدنا سفیان ثوری علیہ رحمة کا قول ہے کہ سواد اعظم سے مراد اہل سنت و جماعت ہی ہیں چاہیے ایک فرد ہی کیوں نہ ہو اور اس کو خوب سمجھ لو (المیزان الکبریٰ مطبوعہ لاہور جلد اول صفحہ 113)
اس حدیث پا ک کی شرح کرتے ہوئے غیر مقلدین کے امام مولوی وحید الزمان لکھتے ہیں ۔جو امام وقت کے مطیع ہوں اور شریعت پر قائم ہوں اور فتنہ اور فساد سے مجتنب ہوں یہ بڑی دلیل ہے اہلسنت اور جماعت کی کیونکہ ہر زمانہ میں ان کی جماعت زیادہ رہی ہے سیوطی نے کہا ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ ہمارے امام شافعی اور مالک اور ابو حنیفہ اور احمد اور باقی تمام ائمہ (علیہم الرّحمہ) اہلسنت ہدایت پرتھے اور امام ابو الحسن اشعری (علیہ الرّحمہ) امام تھے اہلسنت کے عقائد میں اور حضرت امام ابو القاسم بغدادی (علیہ الرّحمہ) سردارتھے صوفیہ کے او ران کا طریق خالی ہے بد عا ت سے ۔سواد اعظم سے آنحضرت (ﷺ) کی مراد یہ ہے کہ جو فرقہ صحابہ اور تابعین اور تبع تابعین اور اگلے آئمہ راشدین کی طریق پر ہواس کی پیروی کرو اگرچہ اس زمانہ میں تعداد اس فرقہ کی قلیل ہوجاوے تو یہ ضرر نہیں کرتا اس لئے کہ امت محمدی میںقیامت کے دن بھی فرقہ سواد اعظم ہوگا حاصل کلام یہ ہے کہ جو لوگ متبع ہیں قرآن اور حدیث اور صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کے ہمیشہ وہی حق پر ہیں اور انہیں کی پیروی لازم ہے اور وہی سواد اعظم ہیں اس امت کے اگرچہ کسی زمانہ میں یاکسی ملک میں ان کی تعدا د گھٹ جاوے اور مشرکین اور مبتدین کی تعداد بڑھ جاو ے جب بھی وہی لوگ سواد اعظم ہوں گے (حاشیہ ابن ماجہ مطبوعہ مہتاب کمپنی لاہور جلد سوم صفحہ 403-402)کیا کہتے ہیں اب غیر مقلدین وہ کہاں کھڑے ہیں اہلسنت کے ساتھ یا آئمہ ، فقہا سب کو مقلد مشرک کہہ کر الگ گمراہی کے راستے پر چل پڑے ہیں اللہ ہدایت دے ایسے لوگوں کو آمین ۔ دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔