قیامت کے دن اہل سنت وجماعت کے چہرے روشن و چمکدار ہوں گے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
شیخ حسین بن مسعود بغوی شافعی علیہ رحمة :۔اھد نا الصرط مستقیم کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ سید ھا راستہ اہلسنت و جماعت کا راستہ ہے (معالم التنزیل مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ قیامت کے دن اہل سنت وجماعت کے چہرے روشن و چمکدار ہوں گے اور اہل بدعت کے چہرے سیاہ ہوں گے (تفسیر قرطبی مطبوعہ بیروت ،معالم التنزیل مطبوعہ بیروت ۔الخازن مطبوعہ مکتبہ فاروقیہ پشاور ۔البحر المحیط مطبوعہ بیروت ۔درمنثور مطبوعہ ضیاءالقرآن لاہور ۔مظہری مطبوعہ ضیا ءالقرآن لاہور ،ابن کثیر مطبوعہ ضیاءالقرآن لاہور،الوسیط مطبوعہ بیروت ،حسینی مطبوعہ تاج پبلشنگ لاہور ۔التذکرہ مطبوعہ ضیاءالقرآن لاہور جلد اول صفحہ 480،تاریخ بغداد مطبوعہ بیروت جلد 7صفحہ 391،فتح البیان مطبوعہ بیروت از بھوپالی ،فتح القدیر مطبوعہ بیروت از شوکانی ،تفسیر محمد ی مطبوعہ مکتبہ اصحاب الحدیث لاہور از حافظ لکھوی،مواہب الرحمن مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور، تفسیر و حیدی مطبوعہ ملک دین محمد اینڈ سنز لاہور ۔معارف القرآن مطبوعہ ادارة المعارف کراچی از مفتی شفیع ،معارف القرآن از ادریس کاندھلوی مطبوعہ مکتبہ الحسن لاہور ،تیسیر الرحمن از لقمان سلفی مطبوعہ الریاض ،توضیح القرآن از عبدالرشید غیر مقلد مطبوعہ مکتبہ قدوسیہ لاہور ،الکشف و البیان مطبوعہ بیروت ،عقید ہ واسطیہ مطبوعہ مکتبہ اہلحدیث فیصل آباد صفحہ 9،مجموعہ رسائل از مولوی امین صفدر مطبوعہ گوجرانوالہ جلد 3صفحہ 70،اور حاشیہ صلاح الدین یوسف مطبوعہ سعودیہ زیر آیت یوم تبیض وجوہ وتسود وجوہ )
علامہ خفاجی علیہ رحمتہ الباری لکھتے ہیں اہل بدعت وہ ہیں جو اہل سنت کے عقائد کے خلاف ہیں نیز لکھتے ہیں کہ جو اہلسنت سے نکل گیا وہ اسلام سے نکل گیا(نسیم الریاض مطبوعہ ادارہ تالیفات اشرفیہ ملتان جلد 4صفحہ 475)۔
شمس الدین محمد بن ابی العباس شہاب الدین الرملی الشافعی فرماتے ہیں ۔بدعتی وہ ہے کہ جس کا عقیدہ اہلسنت کے عقائد کے خلاف ہوکہ اہلسنت کے عقائد وہ ہیں جن پر رسول اللہ ﷺ آپ کے اصحاب اور ان کے مابعد والے تھے (نہا یة لمحہتا ج مطبوعہ مکتبہ توفیقیہ مصر جلد 8صفحہ 463)
اما م ابن حجر عسقلانی علیہ رحمةفرماتے ہیں بدعت سے مراد و ہ اعتقاد ہے جو اہلسنت و جماعت کے خلا ف ہو(فتح الباری مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی جلد 2صفحہ 240)(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
ابن بطہ عکبری علیہ رحة لکھتے ہیں کہ حضرت عمر بن قیس ملائی علیہ رحمةفرماتے ہیں جب تو ایسے نوجوان کو دیکھے جو اہل سنت و جماعت کے ساتھ پروان چڑھاہے ۔تو اس سے امید رکھ اور جو اہل بدعت کے ساتھ پروان چڑھا ہے ۔تو اس سے نا امید ہوجا۔اس لئے کہ نوجوان کی جن عقائد پر پرورش ہوتی ہے وہ انہیں پر ہوتا ہے (الابانة الکبریٰ مطبوعہ الفاروق الحدیثیہ مصر جلد اول صفحہ 128)
شیخ الاسلام احمد بن محمد علیہ رحمةفرماتے ہیں کہ بدعتی وہ لوگ ہیں جو اہلسنت و جماعت کے مخالف ہیں (فتاویٰ حدیثیہ مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی صفحہ 370)
قل لا اسعلکم علیہ اجرا الا المودة فی القربی کے تحت مفسرین ،سیرت نگاروں اور اہل تشیع نے حدیث پاک نقل کی ہے حضور جان کائنات ﷺ نے ار شاد فرمایا ۔
ومن مات علی حب آل محمد مات علی السنتہ و الجماعة ۔ترجمہ جو آل رسول ﷺ کی محبت میں مرگیا اسے قیامت میں اللہ تعالیٰ اہلسنت و جماعت میں اٹھائے گا (قرطبی مطبوعہ بیروت ،تفسیر کبیر مطبوعہ مکتبہ علوم اسلامیہ لاہور ،تفسیر ابن عربی مطبوعہ دارالکتب علمیہ بیروت ،تفسیر کشاف مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا انڈیا ،روح البیا ن مطبوعہ بہاولپور ،نورالابصار مطبوعہ فیصل آباد جلد اول صفحہ 27،اشرف الموبد لال محمد مطبوعہ ضیاءالقرآن لاہور صفحہ 224اور اہل تشیع کی کتاب کشف الغمہ مطبوعہ ایران جلد اول صفحہ 107)۔
اسی لئے تو امام جلال الدین سیوطی علہ رحمتہ فرماتے ہیں کہ لوگوں کو اہلسنت کی فضلیت معلوم نہیں (انیس لجلیس مطبوعہ اویسی بک ڈپو گوجرانوالہ صفحہ 290)۔
سید محمو دآلوسی بغدادی علیہ رحمة اور امام فخر الدین رازی علیہ رحمةاسی آیت کے تحت لکھتے ہیں کہ اہلسنت و جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ عترت و آل رسول اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم دونوں سے محبت رکھتے ہیں ہم اس وقت تکلیف اور مشقت کے سمندر میں ہیں اور شبہات وشہوات کی موجوں کا سامنا ہے جس سے نجات کے لئے کشتی کی ضرورت ہے وہی کشتی سلامتی سے ہم کنار ہوتی ہے جو عیوب سے محفوظ ہو اور رہنمائی کے لئے ستاروں پر نظر رکھی جائے ۔ہم اہلسنت و جماعت کشتی اہلبیت میں سوار ہوکر نجوم صحابہ سے رہنمائی حاصل کررہے ہیں اللہ تعالیٰ کے کرم سے امید ہے کہ ہم سلامتی اور سعادت دارین سے نواز ے جائیں گے (روح المعانی مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ ، تفسیر کبیر مطبوعہ مکتبہ علوم اسلامیہ لاہور )اس آیہ کریمہ اور حدیث نبویہ سے مودت فی القربی کے ساتھ ساتھ عقیدہ اہلسنت کی حقانیت بھی آشکار ہوگئی۔
اہلسنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور
نجم ہیں اورناﺅ ہے عترت رسول اللہ کی
امام المحدثین ابو الحسین مسلم بن الحجاج القشیری علیہ رحمة مسلم شریف کے مقدمہ میں لکھتے ہیں کہ جس حدیث کی سند میں اہلسنت ہوتے ہیں اسی کو قبول کیا جاتا ہے (مسلم مطبوعہ بیروت )حضرت محمد بن سیرین رحمةاللہ علیہ نے فرمایا صحابہ کرام علیھم الرضوان سے استاد کے بارے مین نہیں پوچھا جاتا تھا چنانچہ جب فتنہ برپا ہوا (یعنی فتنہ اہل بدعت خوارج وغیرہ )تومحدثین کہنے لگے کہ اپنے رجال کا ہمارے سامنے نام لو تاکہ ہم اہلسنت کی حدیثوںکو ہاتھوں ہاتھ لیں اور اہل بدعت کی حدیثوں کو رد کردیں (حلیتہ الاولیاءمطبوعہ دارلاشاعت کراچی جلد دوم صفحہ 565فتاویٰ اہلحدیث مطبوعہ ادارہ احیاءالسنہ سرگودھا جلد اول صفحہ 72) ابن تیمیہ لکھتے ہیں اہلسنت و جماعت ایک پرانا مذہب ہے یہ صحابہ کرام کا مذہب تھا جو انہوں نے حضور پرنور ﷺ سے سیکھاتھا جو ان کے مخالفت کرے وہ اہلسنت وجماعت کے نزدیک بدعتی ہے (منہاج السنہ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت جلد اول صفحہ 367)امام حاکم نیشا پوری علیہ رحمة المستدرک مطبوعہ لاہور جلد اول کتاب الایمان حدیث 111کے تحت لکھتے ہیں اور اس حدیث میں اہلسنت کے اثبات اور بدعتیوں کے رد کے سلسلے میں بہت شاندار دلائل موجود ہیں ۔(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔