Pages

Friday 24 March 2017

جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر مقدم کرے وہ رافضی ہے

جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر مقدم کرے وہ رافضی ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
امام ابوالعرب محمد بن احمد بن تمیم التمیمی رحمۃ اللہ علیہ (وفات٣٣٣ھجری) جن کے متعلق علامہ ذہبی علیہ الرحمتہ نے لکھا کہ آپ بلند پایہ حافظ حدیث اور نامور مؤرخ ہیں:امام ابوالعرب تمیمی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں:تشیع اھل العلم الذی یقدم علیّاً علیٰ عثمان واما من قدم علیّاً  علیٰ ابی بکر فھو رافضی۔ترجمہ:اہل علم کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر مقدم کرنا تشیع ہے۔اور جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر مقدم کرے وہ رافضی ہے۔(کتاب المِحَن صفحہ٣٤٦ رقم 170/ا)
اے سنی مسلمانو:ایسے ایمان کے لٹیرے پیروں مولویوں نعت خوانوں وغیرہم سے بچ کر رہنا جو اہلسنت کے بھیس میں رافضی ہیں۔آج بھی ایسے کئی پیر اور مولوی ہیں جو خود کو اہلسنت بھی بتاتے ہیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سب صحابہ پر تقدیم بھی دیتے ہیں
خبردار ہوشیار: ایسے لوگ اہلسنت نہیں بلکہ اہلسنت سے خارج ہیں (پھر چاہے ان کا تعلق کسی بھی آستانے یا تنظیم سے ہو)اہلسنت وہی ہے جو سیدنا صدیق اکبر کو سب صحابہ بشمول حضرت علی رضی اللہ عنہ پر افضلیت دے ۔

سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو جاگتے رہنا چوروں کی رکھوالی ہے

اللہ پاک ایمان اور ہدایت کی دولت نصیب فرمائے آمین بجاہ طہ و یٰسین  صلی اللہ علیہ و علیٰ آلہ و صحبہ وسلّم
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کے بعد سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما ہیں فرامین مولاء کاینات حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روشنی میں پڑھیئے : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت بر سر ممبر بیان فرمائی : حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اس امت میں نبی ﷺ کے بعد سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما  ہیں۔امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ بات حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے تواتر کے سات ثابت ہے ۔  تاریخ الاسلام باب عہد الخلفاء جلد نمبر صفحہ نمبر 115 امام ذھبی رحمۃ اللہ علیہ )

حضرت عمرو رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو منبر پر فرماتے سنا کہ رسول پاکﷺ کے وصال باکمال کے بعد افضل ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اﷲ عنہم اجمعین ہیں (المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 178 جلد اول، ص107)

ابوالبختری طائی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اﷲ عنہ کو فرماتے سنا کہ رسول پاکﷺ نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا، میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابوبکر اور وہی آپ کے وصال کے بعد آپ کی اُمّت کے والی یعنی خلیفہ ہوں گے اور وہی اُمّت میں سب سے افضل اور سب سے بڑھ کر نرم دل ہیں (ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 73)

حضرت محمد بن حنفیہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے (فرماتے ہیں) کہ میں نے اپنے باپ حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے عرض کی کہ رسول پاکﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ حضرت ابوبکر، میں نے عرض کی، پھر کون؟ فرمایا حضرت عمر رضی اﷲ عنہما (بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبی،حدیث 3671، جلد 2، ص 522)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاکﷺ نے ارشاد فرمایا۔ میری امت میں میرے بعد سب سے بہتر شخص ابوبکر ہیں، پھر عمر (ابن عساکر)

حضرت ابو حجیفہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت علی رضی اﷲ عنہ کے گھر میں داخل ہوا۔ میں نے عرض کی اے رسول اﷲﷺ کے بعد لوگوں میں سب سے افضل شخص! تو آپ رضی اﷲ عنہ نے فرمایا اے ابو حجیفہ! کیا تجھے بتائوں کہ رسول اﷲﷺ کے بعد سب سے افضل کون ہے؟ وہ حضرت ابوبکر ہیں، پھر حضرت عمر، اے ابو حجیفہ! تجھ پر افسوس ہے، میری محبت اور ابوبکر کی دشمنی کسی مومن کے دل میں جمع نہیں ہوسکتی اور نہ میری دشمنی اور ابوبکر و عمر کی محبت کسی مومن کے دل میں جمع ہوسکتی ہے (المعجم الاوسط للطبرانی من اسمہ علی، حدیث 3920، جلد 3، ص 79)

حضرت علی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اﷲﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ پھر عرض کی کہ اے اﷲ کے رسول! ہم پر کسی کو خلیفہ مقرر فرمایئے۔ارشاد فرمایا کہ نہیں! اﷲتعالیٰ اسے تم پر خلیفہ مقرر فرمادے گا جو تم میں سب سے بہتر ہوگا پھر اﷲ تعالیٰ نے ہم میں سے سب سے بہتر ابوبکر رضی اﷲ عنہ کو جانا، جنہیں ہم پر خلیفہ مقرر فرمایا (دارقطنی، تاریخ دمشق، جلد 30، ص 290-289)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

ہمدانی سے باکمال روایت ہے کہ حضرت علی رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے اپنے وصال کے وقت مجھے سرگوشی کرتے ہوئے فرمایا کہ میرے بعد ابوبکر، ان کے بعد عمر، ان کے بعد عثمان خلیفہ ہے۔ بعض روایات میں یہ لفظ ہے کہ پھر انہیں خلافت ملے گی ۔(ابن شاہین، فضائل الصدیق لملا علی قاری، ابن عساکر، تاریخ دمشق، جلد 5، ص189)

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اس امت میں سب سے بہتر ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں پھر عمر رضی اللہ عنہ ہیں۔(فضائل صحابہ صفحہ 33 امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ  اسناد صحیح ہیں

جو مجھے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر فوقیت دے گا میں اسے مفتری کی حد کوڑے لگاؤں گا اور نبی کریمﷺکے بعد افضل ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔فرمان  حضرت مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( فضائل صحابہ رضی اللہ عنہم صفحہ 34 امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ )

حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:اس امت میں سب سے افضل ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما   ہیں ۔ (فضائل صحابہ صفحہ 37 اس روایت کےرجال ثقہ ہیں) ( الحمد للہ یہی اہلسنت و جماعت کا مؤقف ہے )(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔