Pages

Sunday 26 March 2017

وما ھو علی الغیب بضنین ،اور وہ(یعنی محمد ﷺ)غیب کی باتیںبتانے میں بخیل نہیں۔(سورہ تکویر،آیت: ۲۴)

وما ھو علی الغیب بضنین ،اور وہ(یعنی محمد ﷺ)غیب کی باتیںبتانے میں بخیل نہیں۔(سورہ تکویر،آیت: ۲۴)
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
مگر آپ ﷺکی اس خوبی سے انکار شروع سے منافقین اور گستاخان مصطفی ﷺ کا شیوہ رہا چنانچہ آیت کریمہ:وما کان اللہ لیذر المومنین۔(سورہ آل عمران،آیت:۱۷۹)کی شان نزول بیان کرتے ہوئے قاضی بیضاوی اورعلامہ سدی جو کبار مفسرین میں سے ہیں تحریر فر ماتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا:میری امت مجھ پر اپنی اصلی صورت جو ان کی مٹی میں تھی پیش کی گئی جیسے کہ حضرت آدم علیہ السلام پر پیش کی گئی تھی تو میں نے ہر اس شخص کو جان لیا جو مجھ پر ایمان لائے گا اور جو ایمان نہ لاکر کفر کرے گا ،جب یہ بات منافقوں تک پہونچی تو وہ آپ ﷺ کا مذاق اڑانے لگے اور کہنے لگے کہ محمد(ﷺ) دعوی کرتے ہیں کہ میں جانتا ہوں اس شخص کو جو مجھ پر ایمان لائے گا اور جو میرے ساتھ کفر کرے گا اگر چہ ابھی وہ پیدا بھی نہیں ہوا، حالانکہ ہم ان کے ساتھ رہتے ہیں ،وہ ہم کوبھی نہیں پہچان سکتے اور نہ ابھی تک انہوں نے ہمیں جانا ہے۔
منافقین کی اس گفتگو کی خبر جب آقائے کریم ﷺکی خدمت اقدس میں پہونچی تو آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد ارشاد فر مایاکہ:وہ کون لوگ ہیں جو میرے علم پر طعن کرتے ہیں ؟مجھ سے جو پوچھنا چاہتے ہیں مجھ سے پوچھے میں انہیں سب بتا دوں گا ۔پس حضرت عبد اللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے (جن کے والد کے بارے میں بعض لوگ شک کرتے تھے)انہوں نے عرض کیا : یارسول اللہ !میراباپ کون ہے؟ آپ ﷺنے فر مایا:تیرے باپ حذافہ ہیں ۔(بخاری اور مسلم کی روایت میں ہے کہ:ان کے بعد ایک اور شخص کھڑا ہو ااور پوچھا کہ:یارسول اللہ میرا ٹھکانہ کہاں ہے جنت میں یا جہنم میں؟ تو حضور سید عالم ﷺنے فر مایا :جہنم میں)پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا :یا رسول اللہ ﷺ!ہم راضی ہیں اللہ تعالی سے جو ہمارا رب ہے اور اسلام سے جو ہمارا دین ہے اور قرآن سے جو ہمارا امام ہے اور حضور سے کہ وہ ہمارے نبی اور رسول ہیں ۔تب آپ ﷺنے فر مایا:کیا تم اور کچھ نہیں پوچھتے ، بس کردیا پوچھنے سے ،پھر حضور سید عالم ﷺمنبر سے اتر آئے تو اسی وقت یہ آیت کریمہ:وما کان اللہ لیذر المومنین ،نازل ہوئی۔(تفسیر بیضاوی ،جلد اول ،صفحہ:۱۶۴، تفسیر معالم التنزیل ،جلد دوم،صفحہ:۱۴۰) آج بھی کچھ لوگ اس فکر کے پائے جاتے ہیں جو علم غیب مصطفی ﷺ پر اعتراض کرتے ہیں ۔ دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی ۔

https://www.facebook.com/sunniaqaid12/

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔