Pages

Saturday 31 December 2016

گستاخ رسول کی سزا قرآن کی روشنی میں

#دلیل_نمبر1
جس طرح اللہ رب العزت شرک کو برداشت نہیں کرتا اسی طرح گستاخی واہانت رسول کو کسی صورت برداشت نہیں کرتا اللہ تعالی نےشاتمان رسول کی سزاکولفظ لعنت یعنی رحمت سے محرومی پر ہی محصور نہیں کیا بلکہ انہیں ذلیل ورسوا کرنےوالےشدید عذاب کی وعیدبھی سنائی ہے ارشاد فرمایا
وَاَعد لَهُم عَذَاباً مُهِيناٌ
ترجمہ : اوران کےلیےاس نے ذلت کاعذاب تیار کررکھاہے ( #الاحزاب '٥٧:٣٣)
#فائدہ
مذکورہ بالا آیہ کریمہ میں "واعد لھم" (ان کےلیےعذاب تیارکررکھاہے) کاکلمہ ارشاد فرمایا گیاہے یہ کلمہ بذات خودایک تاکید ہےاس لیے جب کوئی آقااپنے غلام کو حالت غیض و غضب میں بغیر کسی تیاری کے عذاب دیتاہےتو ممکن ہے یہ اس عذاب سے کم ہوجوپہلے سےتیاری کے ساتھ دیا جاۓپس جونہی غضب وخفگی زائل ہوگی توں ہی عذاب وسزاکابھی ازالہ ہوگا مگر جوعذاب پوری تیاری وآمادگی کےساتھ دیاجاۓگا اسکے اثرات ونقوش انمٹ ہونگےاور کبھی ختم نہ ہونگے اسی وجہ سے اللہ تعالی نےگستاخانِ رسول کےلیے پہلے سے عذاب تیار کررکھاہےبات صرف عذاب تک ہی نہیں بلکہ یہ تاکیدبھی فرمائی ہے کہ وہ عذاب #مھین ہے،
عذاب مھین بڑی ہی اذیت رساں اور دردانگیز سزاکوکہتےہیں جو مجرم کوہرجگہ ذلیل وخوار کرکے رکھ دےاوراسکےوجود کواتنی تکلیف پہنچاۓکہ دوسرے بھی عبرت حاصل کریں، یہ ایک عام لفظ ہے جوقرآن میں جگہ جگہ استعمال ہواہےاسکامعنی ومفہوم ہرجگہ کتاب وسنت کےسیاق وسباق کےحوالےسےمتعین کیاجاتاہے‫.جہاں بھی یہ استعمال ہوتواس سے ماہیت کےاعتبارسےاور کمیت کےاعتبارسےایک ہی طرح کی سزا مراد لی جاۓگی بلکہ اسکا مفہوم اوراطلاق سیاق وسباق کےحوالےسےمتعین ہوگااوراس جرم میں سنگینی اوراسکی سطح کوپیش نظررکھاجاۓگا-
لیکن یہ امرقطعی اورطےشدہ ہےکہ جب یہ لفظ اہانت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سزاکےسلسلےمیں بولاجاۓگاتواس سےفقط سزاۓموت capital punishment ہی مراد ہوگی___
#دلیل_نمبر2
#سورۃقلم_ترجمہ
پس عنقریب آپ (بھی) دیکھ لیں گے اور وہ (بھی) دیکھ لیں گے، (5) کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے، (6) بے شک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے، اور وہ ان کو (بھی) خوب جانتا ہے جو ہدایت یافتہ ہیں، (7) سو آپ جھٹلانے والوں کی بات نہ مانیں، (8) وہ تو چاہتے ہیں کہ (دین کے معاملے میں) آپ (بے جا) نرمی اِختیار کر لیں تو وہ بھی نرم پڑ جائیں گے، (9) اور آپ کسی ایسے شخص کی بات نہ مانیں جو بہت قَسمیں کھانے والا اِنتہائی ذلیل ہے، (10) (جو) طعنہ زَن، عیب جُو (ہے اور) لوگوں میں فساد انگیزی کے لئے چغل خوری کرتا پھرتا ہے، (11) (جو) بھلائی کے کام سے بہت روکنے والا بخیل، حد سے بڑھنے والا سرکش (اور) سخت گنہگار ہے، (12) (جو) بد مزاج درُشت خو ہے، مزید برآں بد اَصل (بھی) ہے(نطفہءحرام)
#وضاحت
یہ آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ حضرت عبدﷲ بن عباس رضی ﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جتنے ذِلت آمیز اَلقاب باری تعالیٰ نے اس بدبخت کو دئیے آج تک کلامِ اِلٰہی میں کسی اور کے لئے استعمال نہیں ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں گستاخی کی، جس پر غضبِ اِلٰہی بھڑک اٹھا۔ ولید نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا ایک کلمہ بولا تھا، جواباً باری تعالیٰ نے اُس کے دس رذائل بیان کیے اور آخر میں نطفۂ حرام ہونا بھی ظاہر کر دیا، اور اس کی ماں نے بعد ازاں اِس اَمر کی بھی تصدیق کر دی۔ (تفسیر قرطبی، رازی، نسفی وغیرھم)
#دلیل_نمبر3
ترجمہ: اوراللہ کاتویہی دستور ہےان (منافقین اور کفار) کےبارےمیں بھی جوان سےپہلے گزر چکےہیں (چلاآرہاہے)اور آپ اللہ کے کسی دستور میں کوئی تبدیلی نا پائیں گے(نہ وہ اللہ کےعذاب سےبچ سکے نہ یہ بچ سکیں گے)
الاحزاب ۲۶:۳۳
#گستاخ_رسول_کا_قتل_سنت_الٰہیہ
ابتداءسے ہی نیکی و بدی حق و باطل باہم متصادم رہےہیں،باطل نے حق کودبانے کےلیے گھٹیاسےگھٹیا طریقہ اپنایاہے لیکن حق غالب ہی رہتاہے،انبیاءکرام اپنا فرض ہردور میں بخوبی اداکرتےآئےہیں،اس ضمن میں انبیاءکرام علیھم السلام کو بہت سی مزاحمت کا سامنابھی کرناپڑاہے،انبیاءعلیھم السلام کوحق کی راہ سے ہٹانے کےلیےدشمنوں نےبہت سےحربےاستعمال کیئےہیں انبیاء کو بےشمار تکالیف سےگزرنا پڑا اور بعض اوقات انبیاء کرام کی کردار کشی بھی کی گئی،طرح طرح کی تکلیفوں اور مصیبتوں کےباوجود دشمن اپنے مقصد میں ناکام رہے،" امم سابقہ" میں سے جب بھی کسی نے انبیاء کرام علیھم السلام کی شان میں گستاخی کا ارتکاب کیا اور انبیاءکرام کو اذیت پہنچائی اللہ رب العزت نے ناصرف اسکو دنیامیں ذلیل ورسوا کیابلکہ انکا نام و نشان صفحہء ہستی سے مٹادیا،اورآخرت میں بھی شدید عذاب کی وعید سنائی، گویا یہ سنت الہیہ ازل سے جاری ہے اورتاابد جاری رہےگی،ا عصر حاضرمیں گستاخی رسول کےمرتکب کو چن چن کرقتل کرنا اورانکا نام و نشان تک مٹادینا یہ سنت الہیہ کا تسلسل ہے،سلمان تاثیر ملعون کا قتل بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی تھی ، مزکورہ آیت کریمہ سےبھی یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ اللہ کا وضع کردہ اٹل و حتمی قانون اوروہ دستور ہے جوہردور میں رائج رہا اور ان شاءاللہ رہےگا، اسکو کوئی بھی ضیاء کاقانون کہہ کر بدل نہیں سکتا-

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔