Pages

Tuesday 20 December 2016

*تقلید واجب ھونے کے دلائل میں*

*تقلید واجب ھونے کے دلائل میں*

اس باب میں ھم دو فصلیں لکھتے ھیں. پہلی فصل تو مطلقا تقلید کے دلائل میں- دوسری میں تقلید شخصی کے دلائل.

فصل اول : تقلید کا واجب ھونا قرآنی آیات اور احادیث صحیحہ اور عمل امت اور اقوال مفسرین سے ثابت ھے. تقلید مطلقا بھی اور تقلید مجتہدین بھی ھر ایک تقلید کا ثبوت ھے.

۱. اهدناالصراط المستقيم صراط الذين انعمت عليهم.

ھم کو سیدھا رستہ چلا. ان کا رستہ جن پر تو نے احسان کیا. (سورۃ فاتحہ)

اس سے معلوم ھوا کہ صراط مستقیم وھی ھے جس پر اللہ کے نیک بندے چلے ھوں. اور تمام مفسرین ، محدثین ، فقہاء ، اولیاءاللہ ، غوث و قطب و ابدال اللہ کے نیک بندے ھیں. وہ سب ھی مقلد گزرے. لہذا تقلید ھی سیدھا راستہ ھوا. کوئی محدث و مفسر ، ولی غیر مقلد نہ گزرا. غیر مقلد وہ ھے جو مجتہد نہ ھو- پھر تقلید نہ کرے- جو مجتہد ھو کر تقلید نہ کرے وہ غیر مقلد نہیں. کیونکہ مجتہد کو تقلید کرنا منع ھے.

۲. لا يكلف الله نفسا الا وسعها (سورةالبقره)

اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر.

اس آیت سے معلوم ھوا کہ طاقت سے زیادہ کام کی خدا تعالی کسی کو تکلیف نہیں دیتا. تو جو شخص اجتہاد نہ کرسکے اور قرآن سے مسائل نہ نکال سکے اس سے تقلید نہ کرانا اور اس سے استنباط کرنا طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنا ھے. جب غریب آدمی پر زکوۃ اور حج فرض نہیں تو بے علم پر مسائل کا استنباط کرانا کیونکر ضروری ھو گا؟

۳. والسابقون الاولون من المهاجرين والانصر والذين اتبعوهم باحسان رضي الله عنهم و رضوعنه.

اور سب میں اگلے پچھلے مہاجر و انصار جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ھوۓ اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی.

معلوم ھوا کہ اللہ ان سے راضی ھے جو مہاجرین اور انصار کی اتباع یعنی تقلید کرتے ھیں. یہ بھی تقلید ھوئی.

۴. اطيعواالله واطيعواالرسول و اولى الامر منكم.

اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور حکم والوں کی جو تم میں سے ھوں.

اس آیت میں تین ذاتوں کی اطاعت کا حکم دیا گیا- اللہ کی (قرآن) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی (حدیث) امر والوں کی (فقہ و استنباط کے علماء) مگر کلمہ اطیعوا دوجگہ لایا گیا. اللہ کے لئے ایک اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حکم والوں کے لئے ایک. کیونکہ اللہ کی صرف اسکے فرمانے میں ھی اطاعت کی جاۓ گی. نہ کہ اس کے فعل میں اور نہ اسکے سکوت میں. وہ کفار کو روزی دیتا ھے کبھی انکو ظاھری فتح دیتا ھے وہ کفر کرتے ھیں مگر انکو فورا عذاب نہیں بھیجتا. ھم اسمیں رب تعالی کی پیروی نہیں کرسکتے کہ کفار کی امداد کریں بخلاف نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و امام مجتہد کے کہ ان کا ھر حکم ان کا ھر کام اور انکا کسی کو کچھ کام کرتے ھوۓ دیکھ کر خاموش ھونا. تینوں چیزوں میں پیروی کی جاوے گی. اس فرق کی وجہ سے دو جگہ اطیعوا بولا. اگر کوئی کہے کہ امر والوں سے مراد سلطان اسلامی ھے تو سلطان اسلامی کی اطاعت شرعی احکام میں کی جاویگی نہ کہ خلاف شرع چیزوں میں. اور سلطان وہ شرعی احکام علماء و مجتہدین ھی سے معلوم کرے گا. حکم تو سب میں فقیہ کا ھوتا ھے. اسلامی سلطان محض اس کا جاری کرنے والا ھوتا ھے. تمام رعایا کا حاکم بادشاہ اور بادشاہ کا حاکم عالم مجتہد. لہذا نتیجہ وھی نکلا کہ اولی الامر علماۓ مجتہدین ھی ھوۓ. اور اگر بادشاہ اسلامی بھی مراد لو جب بھی تقلید تو ثابت ھو ھی گئی. عالم کی نہ ھوئی بادشاہ کی ھوئی.
یہ بھی خیال رھے کہ آیت میں اطاعت سے مراد شرعی اطاعت ھے.
ایک نکتہ اس آیت میں یہ بھی ھے کہ احکام تین طرح کے ھیں. صراحتہ قرآن سے ثابت جیسے کہ جس عورت غیر حاملہ کا شوھر مر جاۓ تو اس کی عدت چار ماہ دس دن ھے. ان کے لئے حکم ھوا اطیعوااللہ. دوسرے وہ جو صراحتہ حدیث سے ثابت ھیں. جیسے کہ سونے چاندی کا زیور مرد کو پہننا حرام ھے. اسکے لئے فرمایا گیا واطیعواالرسول. تیسرے وہ جو نہ تو صراحتہ قرآن سے ثابت ھیں نہ حدیث سے. جیسے کہ چاول میں سود کی حرمت قطعی ھے . اسکے لئے فرمایا گیا اولی الامر منکم. تین طرح کے احکام اور تین طرح کے حکم .

۵. فاسئلوا اهل الذكر ان كنتم لاتعلمون.

تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تم کو علم نہیں.

اس آیت سے معلوم ھوا کہ جو شخص جس مسئلہ کو نہ جانتا ھو وہ اھل علم سے دریافت کرے. وہ اجتہادی مسائل جن کے نکالنے کی ھم میں طاقت نہ ھو مجتہدین سے دریافت کیے جائیں گے. بعض لوگ کہتے ھیں کہ اس سے مراد تاریخی واقعات ھیں. جیسا کہ اوپر کی آیت سے ثابت ھے لیکن یہ صحیح نہیں اس لئے کہ اس آیت کے کلمات مطلق بغیر قید کے ھیں اور پوچھنے کی وجہ ھے نہ جاننا تو جس چیز کو ھم نہ جانتے ھوں اس کا پوچھنا لازم ھے.

۶. واتبع سبيل من اناب الى.

اور اسکی راہ چل جو میری طرف رجوع لایا.

اس آیت سے بھی معلوم ھوا کہ اللہ کی طرف رجوع کرنے والوں کی اتباع (تقلید) ضروری ھے. یہ حکم بھی عام ھے کیونکہ آیت میں کوئی قید نہیں.

۷. والذين يقولون ربنا هب لنا من ازواجنا و زرياتنا قرة اعين واجعلنا للمتقين اماما.

اور وه جو عرض كرتے ھیں کہ اے ھمارے رب ھم کو دے ھماری بیویوں اور ھماری اولاد سے آنکھوں میں ٹھنڈک اور ھم کو پرھیزگاروں کا پیشوا بنا.

اس آیت کی تفسیر معالم التنزیل میں ھے.

ھم پرھیزگاروں کی پیروی کریں اور پرھیزگار ھماری پیروی کریں.

۸. فلو لا نفر من كل فرتة طائفة ليتفقهوا في الدين ولينذروا قومهم اذارجعوا اليهم لعلهم يحذرون.

تو کیوں نہ ھوا کہ ان کے ھر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈر سنائیں اس امید پر کہ وہ بچیں.

اس آیت سے معلوم ھوا کہ ھر شخص پر مجتہد بننا ضروری نہیں. بلکہ بعض تو فقیہ بنیں اور بعض دوسروں کی تقلید کریں.

۹. ولوردوه الي الرسول والى اولي الامر منهم لعلمه الذين يستنبطونه منهم.

اور اگر اسمیں رسول اور امر والے لوگوں کی طرف رجوع کرتے تو ضرور ان میں سے حقیقت جان لیتے وہ جو استنباط کرتے ھیں.

اس سے صاف معلوم ھوا کہ احادیث اور اخبار اور قرآنی آیات کو پہلے استنباط کرنے والے علماء کے سامنے پیش کرے پھر جسطرح وہ فرما دیں اس پر عمل کرے. خبر سے بڑھ کر قرآن و حدیث ھے لہذا اس کا مجتہد پر پیش کرنا ضروری ھے.

۱۰. يوم ندعوا كل اناس بامامهم.

جس دن ھر جماعت کو ھم اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے.

اس کی تفسیر تفسیر روح البیان میں اسطرح ھے.

او مقدم في الدين فيقال ياحنفي ياشافعي.

یا امام دینی پیشوا ھے. پس قیامت میں کہا جاوے گا کہ اے حنفی اے شافعی.

اس سے معلوم ھوا قیامت کے دن ھر انسان کو اس کے امام کے ساتھ بلایا جاویگا. یوں کہا جاویگا کہ اے حنفیو اے شافعیو اے مالکیو چلو ! تو جس نے امام ھی نہ پکڑا. اسکو کس کے ساتھ بلایا جاۓ گا؟ اس کے بارے میں صوفیاء کرام فرماتے ھیں کہ جس کا کوئی امام نہیں اسکا امام شیطان ھے.

۱۱. واذا قيل لهم آمنوا كماآمن الناس قالو انؤمن كما آمن السفهاء.

یعنی جب ان سے کہا جاتا ھے کہ ایسا ایمان لاؤ جیسا کہ مخلص مومن ایمان لاۓ تو کہتے ھیں کہ کیا ھم ایسا ایمان لائیں جیسا یہ بیوقوف ایمان لاۓ.

معلوم ھوا کہ ایمان بھی وھی معتبر ھے جو صالحین کا سا ھو. تو مذھب بھی وھی ٹھیک ھے جو نیک بندوں کی طرح ھو اور وہ تقلید ھے.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔