جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم پر خرچ اسراف نہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ صرف ربیعُ الاوّل کے مہینے میں چَراغاں کرنے اور جھنڈیوں کے لگانے پر یہ لوگ اعتراض کیوں کرتے ہیں ؟ شادیوں اور دیگر تقریبات کے مواقِع پر جو چَراغاں ہوتاہے اس کے بارے میں کچھ نہیں کہتے اور اگر اِسراف کے یہی معنیٰ ہیں کہ مطلقاً ضَرورت سے زیادہ خرچ کرنا اِسراف ہے تو یہ مکان بنانا سب اِسراف ہو گا اس لیے کہ جُھگّی (جھونپڑی)میں بھی رہا جاسکتا ہے ، اچھّے اور قیمتی کپڑے بنوانا بھی اِسراف ہوتا اِس لیے کہ ٹاٹ، کھدَّر وغیرہ سے بھی سِتْر پوشی ہوسکتی ہے،اچھّے کھانوں پر خرچ کرنا بھی اِسراف ہو گا موٹے آٹے کی روٹی کو چٹنی یاسِرکہ کے ساتھ کھانے سے بھی پیٹ بھر سکتا ہے، ان سب باتوں میں جب روپیہ صَرف کرنا اس لیے اسِراف نہیں کہ مقصد صحیح کے لیے صَرف کیا جارہا ہے اگر چِہ ضَرورت سے زیادہ ہے ۔ اِسی طرح مِیلاد کے موقع پر صَرف کرنا اِسراف نہیں ہے کہ عظمتِ مصطفی صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اِظہار کرنا مقصود ہے ۔ ( وَقارُالفتاویٰ ،ج ۱،ص۱۵۵،بزمِ وقارالدین ،بابُ المدینہ کرا چی )
جانتے ہو کیوں ہے روشن آسماں پر کَہکشاں
ہے کیا حق نے چَراغاں عیدِ میلاد النبی (وسائلِ بخشش)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔