✨ اُن کے قصرِ قَدر سے خُلد ایک کمرہ نُور کا
سِدرہ پائیں باغ میں ننھا ساپَودا نُورکا ✨
ہمارے آقاومولا صلی اللہ علیہ وسلم کی اللہ کے ہاں جو قدرومنزلت تھی اُسے لفظوں میں تو بیان نہیں کیا جاسکتا تھا ، بہ قول حضرتِ بوصیری :
فَان فضلَ رسولِ اللہ لیسَ لہ
حدٌّ فَیعربَ عنہ ناطق بفمِ
(بے شک رسول اللہ کی فضیلت کی کوئی حد نہیں ، جسے کوئی بتانے والا اپنے منہ سے بیان کرسکے )
میرے امام سیدی احمد رضاخان نے ایک مثال دے کر یوں سمجھانے کی کوشش کی :
اُن کے قصرِ قَدر سے خُلد ایک کمرہ نُور کا
سِدرہ پائیں باغ میں ننھا ساپَودا نُورکا
☀️ اُن سے مراد رسولِ مجتبی ہیں -
☀️ قصر ، محل کوکہتے ہیں -
☀️ قدر ، عزت ومنزلت کے معنیٰ میں ہے -
☀️ خُلد ، ہمیشہ رہنے والی جنت کا نام ہے -
☀️ سدرہ ، ایک درخت ہے جس کی جڑیں چھٹے آسمان پر ، تنا ساتویں آسمان پر اور شاخیں حاملین عرش کے سروں کے اُوپر ہیں ؛ وہیں مخلوق کے علوم کی انتہا ہوتی ہے -
( انظر : الجامع لاحکام القرآن ، قرطبِی ، تحت سورۃ النجم 14 ، ج 17 ، ص 95 ، دارالکتب المصریۃ القاہرۃ ، الطبعۃ الثانیۃ 1384ھ )
☀️ پائیں باغ ، اس خوب صورت باغ کو کہتے ہیں جو محل کے صحن میں لگایا جاتا ہے -
☀️ ننھا ، چھوٹے کو کہتے ہیں اور جب اس کے ساتھ " سا " لگے گا تو معنی ہو گا بہت چھوٹا
☀️ پودا بھی چھوٹے درخت کوکہتے ہیں -
اب سمجھیے:
رسول اللہ کی عزت ایک بلند وبالا محل کی طرح ہے - وہ خُلد جو خود آسمانوں سے اوپر ہے ، وہ بھی میرے محبوب کے " محل" کا " ایک کمرہ " ہے -
اور کمرہ محل کے اوپر نہیں ، نیچے ہی ہوا کرتا ہے -
بس جو جنت خود آسمانوں سے اوپرہے وہ بھی میرے حبیب کے محل کا ایک کمرہ ہے -
( یہ بتانے کی چنداں ضرورت نہیں کہ اس کمرے(خلد) میں کون کون سی نعمتیں جمع ہیں !!)
پھر اُس عظیم محل کی " سطحِ زمین" پر لگے باغ کے علو کا یہ عالم ہے کہ وہ سدرہ ، جس کی جڑیں چھٹے آسمان پر ، تنا ساتویں آسمان پر اور شاخیں حاملین عرش کے سروں کے اُوپر ہیں
وہ.........
بھی اُس باغ میں " چھوٹے سے " پودے کی طرح ہے -
یہ بھی یاد رہے کہ :
محلات ، اینٹ ، پتھر سے تعمیر ہوتے ہیں ، رنگ وروغن سے مزین کیے جاتے ہیں اور فانوس وقُمقموں سے روشن -
اور درخت ، شاخوں ، پتوں وغیرہ سے مرکب ہوتے ہیں -
مگر یہ ساری چیزیں نظیف ہونے کے ساتھ کثیف بھی ہوتی ہیں -
لیکن نور ایسی چیز ہے جس میں لطافت ہے ، کثافت کا تصور بھی نہیں !
میرے امام نے نورٌ علیٰ نور محبوبﷺ کے محل کے کمرے اور باغ کے چھوٹے سے پودے کو بھی محض کمرے اور پودے سے تشبیہ نہیں دی " نور کے " کمرے اور پودے سے تشبیہ دی ، جس میں لطافت ہی لطافت ہے -
اب سمجھ کر پڑھیں :
اُن کے قصر قدر سے خلد ایک کمرہ نور کا
سدرہ پائیں باغ میں ننھا ساپودا نورکا
( محمد لقمان عفاعنہ الرحمٰن )
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔