حضور علیہ السلام کے علم غیب کے متعلق ایک ضابطہ
منکرین علم غیب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہ علم غیب کی نفی کے لیے جب بھی بعض واقعات اورروایات سے استدلال کریں گے، خواہ ان واقعات اور روایات کی تاریخ کا علم نہ ہو تو ان کا استدلال باطل ہوگا، کیوںکہ ہو سکتا ہے کہ وہ واقعہ قرآن مجید کے نزول کی تکمیل سے پہلے کا ہو اور آپ کے علم کلی کی تکمیل قرآن مجید کے نزول کی تکمیل کے ساتھ ہوئی ہے، اور اگر وہ واقعہ قرآن مجید کے نزول کی تکمیل کے بعد کا ہو تو منکرین کو اس پر صریح نص پیش کرنی ہوگی اور اس کے بغیر ان کا دعویٰ محض باطل ہوگا اور منکرین رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علم کی تقصیر اور تنقیص اس کے بغیر ثابت نہیں کرسکتے۔
اگر بہ فرض محال وہ کوئی ایسی روایت لے آئیں، جس کے متعلق قطعیت سے ثابت ہو کہ وہ قرآن مجید کے نزول کی تکمیل کے بعد کی ہے اور اس سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعض علم کی نفی ہوتی ہو، تب بھی وہ ہمیں مضر نہیں ہے کیونکہ قرآن مجید ہے:’’وَعَلَّمَکَ مَالَمْ تَکُنْ تَعْلَمُ ط وَکَانَ فَضَْلُ اللہ ِعَلَیْکَ عَظِیْمًا۔‘‘(النساء :113)
اور اللہ نے آپ کو ان تمام چیزوں کا علم دے دیا، جن کو آپ نہیں جانتے تھے اور آپ پر اللہ کا فضل عظیم ہے۔
اور ہم اس آیت قطعی الدلالۃ سے آپ کا علم کلی ثابت کرچکے ہیں اور جو روایات خبر واحد کی قبیل سے ہوں اور وہ قرآن مجید کے معارض ہوں تو ان کو نہ سنا جاتا ہے، نہ قبول کیا جاتا ہے بلکہ ان کو مسترد کردیا جاتا ہے اور منکرین کے سر خیل مولوی انیٹھوی نے لکھا ہے کہ عقائد کے مسائل قیاسی نہیں کہ قیاس سے ثابت ہوجائیں بلکہ قطعی ہیں، قطعیات نصوص سے ثابت ہوتے ہیں، خیر واحد بھی یہاں مفید نہیں۔
( براہین قاطعہ ص51، مطبع بلالی، ہند)
سو منکرین علم غیب رسول پرلازم ہے کہ اگر وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے علم کلی کی نفی ثابت کرنا چاہتے ہیں تو وہ قرآن مجید کی آیت یا حدیث متواتر کی طرح ایسی قطعی الثبوت اور قطعی الدلالۃ روایت پیش کریں جس سے یہ ثابت ہو کہ قرآن مجید کے نزول کی تکمیل کے بعد بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فلاں چیز کا اصلاً علم نہیں ہوا اور اس طرح نہ ہو کہ آپ کو علم تو تھا لیکن آپ نے اس کو مخفی رکھا، کئی ایسی چیزیں ہیں کہ آپ کو ان کا علم تھا، لیکن آپ نے ان کو ظاہر نہیں کیا اور اس کو مخفی رکھا اور اس دلیل سے یہ بھی ثابت ہو کہ مکمل توجہ کے بعد بھی آپ کو علم نہیں ہوا کیونکہ بسا اوقات آپ کو کسی چیز کاعلم ہوتا ہے لیکن آپ کی توجہ نہیں ہوتی۔
( الدولۃ المکیۃ بالمادۃ الغیبیہ ص 83۔۔۔۔85، ملخصا، مرکز اہل السنۃ برکات رضا، 1423ھ)
طالبِ دعا: سید کامران قادری عفی عنہ
Tuesday, 20 December 2016
حضور علیہ السلام کے علم غیب کے متعلق ایک ضابطہ
Posted by
Unknown
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔