Pages

Tuesday, 13 December 2016

جلوس_عید_میلادالنبی

#جلوس_عید_میلادالنبی

__>عید میلاد النبی صلی اللہ علیک وسلم کے دن درود و سلام سے مہکی ہوئی فضا میں جلوس نکالنا بھی تقریبات میلاد کا حصہ بن چکا ہے_ رسول عربی کے غلاموں کا یہ عمل بھی صحابہ کرام کی سنت ہے_ عہد رسالتمآب میں بھی جلوس نکالے جاتے جن میں صحابہ کرام شریک ہوتے_ کتب سیر و احادیث میں حضور اکرم کا ہجرت کے بعد مدینہ منورہ آمد کا حال اس طرح بیان کیا گیا ہے:

‏-->"ان دنوں جب حضور اکرم کی آمد کسی روز بھی متوقع تھی مدینہ منورہ کے مرد و زن، بچے اور بوڑھے ہر روز جلوس کی شکل میں دیدہ و دل فراش راہ کیے آپ کے استقبال کے لئیے مدینہ سے چند میل کے فاصلے پر قباء کے مقام پر جمع ہوجاتے_ جب ایک روز سرور کونین نے ہجرت کی مسافتیں طے کرتے ہوئے نزول اجلال فرمایا تو اس دن اہل مدینہ کی خوشی دیدنی تھی_ اس دن ہر فرد فرط مسرت میں گھذ سے باہر نکل آیا اور شہر مدینہ کے گلی کوچوں میں ایک جلوس کا سا سماں نظر آنے لگا_"

حدیث مبارک کے الفاظ ہیں:

‏-->فصعدالرجال والنساء فوق البیوت وتفرق الغلمان والخدم فی الطرق، ینادون: یامحمد! یارسول اللہ! یامحمد! یارسول اللہ!_
‏:-"مرد و زن گھروں پر چڑھ گئے اور بچے اوذ خدام راستوں میں پھیل گئے، سب بہ آواز بلند کہہ رہے تھے:
یامحمد! یارسول اللہ! یامحمد! یارسول اللہ!

‏[مسلم، الصحیح، کتاب/ الزھد والرقائق، باب/ فی حدیث الھجرۃ، جلد/4 صفحہ/231 رقم/2009
‏،
ابن حبان، الصحیح، جلد/15 صفحہ/289 رقم/68970
‏،
ابو یعلی، المسند، جلد/1 صفحہ/107 رقم/116
‏،
مروزی، مسند ابی بکر، صفحہ/129 رقم/65]

اپنے آقا کی سواری دیکھ کر جاں نثاروں پر کیف و مستی کا ایک عجیب سماں طاری ہوگیا_ امام رویانی کے مطابق اہالیان مدینہ جلوس کی شکل میں یہ نعرہ لگارہے تھے:

‏-->جاء محمد رسول اللہ_
اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفی تشریف لے آئے ہیں_‏
‏[رویانی، مسند الصحابۃ، جلد/1 صفحہ/138 رقم/329]‏
‏ ‏
معصوم بچیاں اور اوس و خزرج کی عفت شعار دوشیزائیں دف بجا کر دل و جان سے محبوب ترین اور عزیز ترین مہمان کو ان اشعار سے خوش آمدید کہہ رہی تھی:‏
‏*‏
‏>طلع البدر علینا،‏
من ثنیاٹ الوداع
‏>وجب الشکر علینا،‏
ما دعا للہ داع
‏>ایھا المبعوث فینا،‏
جئت بالامر المطاع_‏
‏(ہم پر وداع کی چوٹیوں سے چودھویں رات کا چاند طلوع ہوا، جب تک لوگ اللہ کو پکارتے رہیں گے ہم پر اس کا شکذ واجب ہے_ اے ہم میں مبعوث ہونے والے نبی! آپ ایسے امر کے ساتھ تشریف لائے ہیں جس کی اطاعت کی جائے گی)_‏
‏ ‏
ابن ابی حاتم رازی، الثقات، جلد/1 صفحہ/131‎
‏،‏
ابن عبدالبر، التمہید لما فی الموطا من المعانی والاسانید، جلد/14 صفحہ/82‎
‏،‏
ابو عبید اندلسی، معجم ما استعجم من اسماء البلاد والمواضع، جلد/4 صفحہ/1373‎
‏،‏
محب طبری، ریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ، جلد/1 صفحہ/480‎
‏،‏
بیہقی، دلائل النبوۃ ومعرفۃ احوال صاحب الشریعۃ، جلد/2 صفحہ/507‎
‏،‏
ابن کثیر البدایہ والنہایہ، جلد/2 صفحہ/583، جلد/3 صفحہ/620‎
‏،‏
ابن حجر عسقلانی، فتح الباری فی شرح الصحیح البخاری، جلد/7 صفحہ/261، جلد/8 صفحہ/129‎
‏،‏
قسطلانی، المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، جلد/1 صفحہ/634‎
‏،‏
زرقانی، شرح المواہب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، جلد/4 صفحہ/100‎
‏،‏
احمد بن زینی دحلان، السیرۃ النبویۃ، جلد/1 صفحہ/323
‏،‏
ابن حبان، الثقات، جلد/1 صفحہ/131‎
‏،‏
عینی، عمدۃ القاری، جلد/17 صفحہ/60]‏
‏ ‏
‏ ‏
ثابت ہوا جلوس نکالنا سنت صحابہ ہے، اب اگر جلوس ثابت ہوگیا تو اب اشارہ مل گیا کہ جلوس نکالنا خوشی کا اظہار کرنا ہے، اسی لئے ہم جلوس نکال کر اظہار مسرت کرتے ہیں_‏
‏ ‏
اس پر تائید، امام علامہ قطب الدین حنفی متوفی/988 ہجری نے مکہ شریف میں میلادالنبی اس پر تفصیلی محافل چراغوں وغیرہ کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے:‏
ترجمہ >یہ مشعل بردار جلوس کی شکل میں مسجد سے نکل کر سوق اللیل سے گزرتے ہوئے حضور کی جائے ولادت کی زیارت کے لئے جاتے_‏
‏*‏
قطب الدین، کتاب الاعلام بیت اللہ الحرام فی تاریخ مکۃ المشرفۃ، صفحہ/355_356‎
‏*‏
مفتی محمد مظہراللہ دہلوی (امام دیوبند) نے بھی جلوس کو جائز لکھا ہے_‏
‏>مظہراللہ، فتاوی مظہری، صفحہ/435_436‎
‏*‏
عظیم سیرت نگار مؤرخ شیخ محمد رضا مصری نے اہتمام جلوس پر اپنا اور پڑوس وغیرہ کا ذکر کیا ہے کہ ہم کس طرح مناتے وغیرہ_‏
‏>‎محمد‎ ‎رضا، محمد رسول اللہ، صفحہ/26_28
‏*
‏*
المختصر، اگر کسی مکتبہ کو عید کہنے پر اعتراض ہو، قیام سلام و صلوۃ السلام پر اعتراض ہو، یا طعام ننگر کھلانے یا شیرینی پر اعتراض ہو، یا چراغاں کرنے پر تو بسم اللہ آجائے، اگر قرآن و حدیث سے ثابت نہ کرسکا تو خود کو مسلمان کہلوانا چھوڑ دوں گا_

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔