Pages

Friday, 16 December 2016

مولانا جامی کی نعت

حضرت مولانا جامی رضی اللہ عنہ یہ نعت لکھنے کے بعد جب ایک مرتبہ ﺣﺞ کے لیے ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ تو ان کا ﺍﺭﺍﺩﮦ یہ تھا ﮐﮧ روضہ اقدس کے پاس کھڑے ہوکراس نعت کو پڑھیں گے- ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺣﺞ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻠﮧ ﺷﺮﯾﻒ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻟﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺣﺞ ﺳﮯ ﻓﺎﺭﻍ ﮨﻮ ﮐﺮﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﮐﯽ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﮐﺎ ﺍﺭﺍﺩﮦ ﮐﯿﺎ تو ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﮐﻮ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ نبی اکرم ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم کی زیارت ہوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ﻧﮯارشاد ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :، کہ اس کو یعنی ﺟﺎﻣﯽ ﮐﻮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻃﯿﺒﮧ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﻧﮧ ﺁﻧﮯ ﺩیں. ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﻧﮯممانعت کردی-
ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺟﺎﻣﯽ عاشق رسول ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﺗﮭﮯ- ﺍﻥ ﮐﮯ ﺩﻝ ﭘﺮﻋﺸﻖ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﺍﺱ ﻗﺪﺭﻏﺎﻟﺐ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭼﮭﭗ ﮐﺮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻃﯿﺒﮧ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﭼﻞ ﭘﮍﮮ- ﮐچھ ﺳﯿﺮﺕ ﻧﮕﺎﺭ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ کہ ﻗﺎﻓﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺻﻨﺪﻭﻕ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﮔﺌﮯ- ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﻧﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ- ﺍﻭﺭ ﮐچھ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ کہ ﺑﮭﯿﮍﻭﮞ ﮐﮯ ﺭﯾﻮﮌ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﮐﮭﺎﻝ ﺍﻭﮌﮪ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﮯ ﭼﻠﺘﮯ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻃﯿﺒﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﮯ۔ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﺒﯽ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﻧﮯ ﻧﮧ ﺁﻧﮯ ﺩﯾﺎ- ﺟﺐ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﮐﻮ نبی ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺭﺕ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﺎﻣﯽ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﻭﺿﮧ ﭘﺮ ﻧﮧ ﺁﻧﮯ ﺩﯾﻨﺎ- ﺟﺐ اس نے ﯾﮧ ﺣﮑﻢ ﺳﻨﺎ تو ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﺩﻣﯽ ﺩﻭﮌﺍﺋﮯ ﺟﻮ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺟﺎﻣﯽ ﮐﻮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﺳﮯ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻟﮯ ﺁﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﻧﮯ ﻣﻮﻻﻧﺎ ﺟﺎﻣﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺮﺣﻤﮧ ﮐﻮ ﺳﺨﺘﯽ ﺳﮯ ﺟﯿﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ-
ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﭘﮭﺮ امیر مکہ کو نبی اکرم ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭسلم ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺭﺕ ﻧﺼﯿﺐ ﮨﻮﺋﯽ- ﺁﭖ صلی اللہ علیہ و سلم ﻧﮯ فرمایا… 
ﺟﺎﻣﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺠﺮﻡ نہیں ﺑﻠﮑﮧ ﮨﻢ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺍﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﻭضہ ﭘﺮ آنےﺳﮯ ﺭﻭﮐﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﺱ ﻧﮯ کچھ اﺷﻌﺎﺭ ﻟﮑﮭﮯ ﮨﯿﮟ…  ﺟﻦ ﮐﻮ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﻗﺒﺮ ﭘﺮ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻃﯿﺒﮧ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﻗﺒﺮ ﺍﻧﻮﺭ ﭘﺮ ﺣﺎﺿﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺍﺷﻌﺎﺭ ﭘﮍﮬﮯ ﺗﻮ  ﻗﺒﺮ انور سے نکل کر مصافحہ کرنا پڑے گا… 
ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﻣﯿﺮ ﻣﮑﮧ ﻧﮯ ﺁﭖ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﮐﻮ ﻗﯿﺪ ﺧﺎﻧﮯ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻻ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﯼ ﻋﺰﺕ ﻭ ﺗﮑﺮﯾﻢ ﮐﮯ ﺳﺎتھ ﭘﯿﺶ ﺁﯾﺎ-
تَنَم فَرسُودَہ جَاں پَارہ
زِھِجراں یا رَسُول اللہ
میرا جسم ناکارہ اور ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا ہے
آپ کی جدائی میں،اے اللہ کے پیارے نبی

دِلَم پَژ مُردَہ آوارَہ
زِعصیَاں یَارسُول اللہ
میرا دل بھٹک رہا اور دل کا پھول مُرجھا چکا ہے
گُناہوں کہ بوجھ سے،اے اللہ کے پیارے نبی

چُوں سُوۓ مَن گُزر آرِی
مَنِ مِسکیں زِ نَاداری
کبھی خواب میں اپنا جلوہ دکھا دیں
اس عاجِز مِسکین اور غریب نادار سائل کو

فِداۓ نقشِ نعلَینَت
کُنم جَاں یَا رسُول اللہ
تو میں پھر آپ کے(جوتےکے)نقشِ پَا پر فدا
ہو جاؤں گا،اے اللہ کے پیارے نبی

زِکردہ خویش حَیرانم
سِیاہ شد روز عِصیَانَم
میں نے جو کچھ کیا ہے بہت حیران ہوں
روزِحساب میرا اعمال نامہ گناہوں کی بہتات سے سیاہ ہوگا

پَشیمَانم پَشیمَانم
پشِیماں یَا رسُول اللہ
میں انتہائی پشیماں اور سخت شرمندہ ہوں
پشیمان ہی پشیمان ہوں،اے اللہ کے پیارے نبی

زِجَامِ حُبِّ تومَستَم
بَہ زَنجیرِ تو دِل بَستَم
آپ کی محبت میں،میں مَست ہوں
آپ کے عشق کی زنجیر سے میرا دل بندھا ہوا ہے

نمی گویم کہ مَن ھستم
سُخن دَاں یَا رسُول اللہ
میں عاجز اور مِسکین کوئی دعویٰ نہیں کرتا کہ میں
ایک بہت بڑا شاعرہوں،اے اللہ کے پیارے نبیؐ

چُوں بازُوۓ شفاعَت را
کُشائی بَر گُنَاہ گاراں
جب روزِ قیامت آپ اپنی شفاعت کا بازو
لمبا کرکے گناہ گاروں کے سر پر پھیلا دیں گے

مَکُن محرومِ جامی را
دَرا آں یَا رسُول اللہ
اُس روز اِس عاجز جامی کو محروم نہ رکھیے گا
اُس جان جوکھوں کی نازک گھڑی میں،اے اللہ کے پیارے نبی

ز مہجوری برآمد جان عالم
ترحم یا نبی اللہ ترحم
(آپ ﷺ کے ہجر میں دنیا کی جان لبوں پر آگئی رحم فرمائیے یارسول اللہ! رحم فرمائیے)

نہ آخر رحمۃ للعالمینی
ز محروماں چرا فارغ نشینی
کیا آپ ﷺ سارے عالم کے لئے رحمت نہیں ہیں؟پھر محروموں سے یہ کتمان/فراغت کیوں ہے؟)

بروں آور سر از برد یمانی
کہ روئے تست صبحِ زندگانی
یمنی چادر سرسے ہٹا کر اپنا جمال دکھائیے کیونکہ آپ ﷺ کا چہرہ ہی زندگانی کی صبح ہے(نبی اکرم ﷺ کا کفن یمنی چادروں پر مشتمل ہے)

شبِ اندوہ مارا روز گرداں
ز رویت روز ما فیروز گرداں
ہماری شب ِ غم کودن میں تبدیل کردیجئے،اپنے جلوہ نمائی سے زندگانی کو کامرانی عطافرمائیے

بہ تن در پوش عنبر بوئے جامہ
بہ سر بربند کافوری عمامہ
(ہماری چارہ سازی کے واسطے) معنبر لباس پہن لیجئے اور سراقدس پر کافوری عمامہ کو جگہ دیجئے

ادیم طائفی نعلین پا کن
شراک از شتۂ جانہائے ما کن
طائف کے ادیم کی بنی ہوئی نعلین پہن لیجئے، اس کے تسموں کی جگہ ہمارے رشتۂ جاں کو کام میں لائیے

فرود آویز از سر گیسواں را
فگن سایہ بہ پا سرو رواں را
سراقدس سے دونوں طرف معنبر گیسو لٹکا لیجئے اور اپنے مناسب قد کا سایہ اپنے قدموں پر ڈالئے، یعنی ہماری مدد کو چلے آئیے

کاش ہمیں بھی ایسا عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عطا ہو آمین یا رب العالمین

1 comments:

Unknown نے لکھا ہے کہ

ما شاء اللہ آپ کا کام بہت پسند آیا ہے اللہ پاک آپ کو اس کا اجر کثیر عطا فرماءے

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔