Pages

Tuesday, 27 December 2016

حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے وسیلہ سے نمازیں کم ہوئیں

حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے وسیلہ سے نمازیں کم ہوئیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: (شبِ معراج) اللہ تعالیٰ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں تو میں ان (نمازوں) کے ساتھ واپس آیا یہاں تک کہ میں حضرت موسٰی کے پاس سے گزرا تو انہوں نے سوال کیا: اللہ تعالیٰ نے آپ پر آپ کی امت کے لئے کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: اﷲ تعالیٰ نے پچاس نمازیں فرض کی ہیں۔ انہوں نے کہا: اپنے رب کی طرف واپس جائیے کیونکہ آپ کی امت اس (کی ادائیگی) کی طاقت نہیں رکھتی۔ پس انہوں نے مجھے واپس لوٹا دیا۔ (میری درخواست پر) اﷲ تعالیٰ نے ان کا ایک حصہ کم کر دیا۔ میں حضرت موسیٰں کی طرف واپس گیا اور کہا کہ اﷲ تعالیٰ نے ایک حصہ کم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا: اپنے رب کی طرف (پھر) جائیے کیونکہ آپ کی امت میں ان کی (ادائیگی کی) طاقت نہیں ہے۔ پس میں واپس گیا تو اﷲ تعالیٰ نے ان کا ایک حصہ اور کم کر دیا۔ میں ان کی طرف آیا تو انہوں نے پھر کہا: اپنے رب کی طرف جائیے کیونکہ آپ کی امت میں ان کی طاقت بھی نہیں ہے۔ میں واپس لوٹا تو (اﷲ تعالیٰ نے) فرمایا: یہ (ہیں تو) پانچ (نمازیں) مگر (ثواب کے اعتبار سے) پچاس (کے برابر) ہیں۔ میرے نزدیک بات تبدیل نہیں ہوا کرتی۔ میں حضرت موسٰی کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: اپنے رب کی طرف جائیے (اور مزید کمی کے لئے درخواست کیجئے) میں نے کہا: مجھے اب اپنے رب سے حیا آتی ہے۔ پھر (جبرائیل) مجھے لے کر چلے یہاں تک کہ سدرۃ المنتہیٰ پر پہنچے جسے مختلف رنگوں نے ڈھانپ رکھا تھا، نہیں معلوم کہ وہ کیا ہیں؟ پھر مجھے جنت میں داخل کیا گیا جس میں موتیوں کے ہار ہیں اور اس کی مٹی مشک ہے۔

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الصلاة، باب: کيف فرضت الصلاة في الإسراء، 1/ 136، الرقم: 342، وفيکتاب: الأنبياء، باب: ذکر إدريس وهو جد أبي نوح ويقال جد نوحعليهما السلام، 3/ 1217، الرقم: 3164، ومسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: الإسراء برسول اﷲ صلی الله عليه واله وسلم إلی السماوات وفرض الصلوات، 1/ 148، الرقم:163، والنسائي في السنن، کتاب: الصلاة، باب: فرض الصلاة، 1/ 221، الرقم:449، وابن ماجة في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ما جاء في فرض الصلوات الخمس والمحافظة عليها، 1/ 448، الرقم: 1399، وأحمد بن حنبل في المسند، 5/ 143، الرقم: 21326، وابن حبان في الصحيح، 16/ 421، الرقم:7406، وابن منده في الإيمان، 2/ 721، الرقم: 714، وأبو عوانة في المسند، 1/ 119، الرقم:354، والبيهقي في السنن الصغری، 1/ 191، الرقم: 257.

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔