Pages

Sunday, 18 December 2016

درودشریف کی جگہ فقط صاد یا عم یا صلع یا صللم کہنا ہرگز کافی نہیں

درودشریف کی جگہ فقط صاد یا عم یا صلع یا صللم کہنا ہرگز کافی نہں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ترتیب و پیشکش : ڈاکٹر فیض احمد چشتی خطیب لاہور پاکستان
حضور پرنورسید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے ذکر کریم کے ساتھ جس طرح زبان سے درود شریف پڑھنے کا حکم ہےاللھم صل وسلم وبارک علیہ وعلٰی اٰلہ وصحبہ ابدا (اے اللہ !آپ پر اورآپ کی آل اورآپ کے صحابہ پر ہمیشہ ہمیشہ درودوسلام اوربرکت نازل فرما۔ت) درودشریف کی جگہ فقط صاد یا عم یا صلع یا صللم کہنا ہرگز کافی نہں بلکہ وہ الفاظ بے معنٰی ہیں

الجواب : حرف(ص) لکھنا جائز نہیں نہ لوگوں کے نام پر نہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے اسم کریم پر، لوگوں کے نام پر تو یوں نہیں کہ وہ اشارہ ودرود کا ہے اور غیر انبیاء وملائکہ علیہم الصلٰوۃ والسلام پر بالاستقلال درود جائز نہیں اور نام اقدس پر یوں نہیں کہ وہاں پورے درود شریف کا حکم ہے صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم لکھے فقط ص یا صلم یا صلعم جو لوگ لکھتے ہیں سخت شنیع وممنوع ہے یہاں تک کہ تاتارخانیہ میں اس کو تخفیف شان اقدس ٹھہرایا والعیاذ باللہ تعالٰی

[Fatawa Razawiya, Vol 30, Page 663]

مسئلہ نمبر۸۴: ازشہر چاٹگام موضع چرباکلیہ مکان روشن علی مستری مرسلہ منشی محمد اسمٰعیل ۱۳شوال۱۳۳۰ھ

کیافرماتے ہیں علمائے دین کہ آنحضرت صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم کے جنازہ کی نماز کَے مرتبہ پڑھی گئی۔اور اول کس شخص نے پڑھائی تھی؟بینواتوجروا

الجواب : صلی اﷲ تعالٰی علٰی حبیبہ واٰلہ وبارک وسلم۔سائل کو جوابِ مسئلہ سے زیادہ نافع یہ بات ہے کہ درود شریف کی جگہ جو عوام و جہال صلعم یا ع یام یا ص یا صللم لکھا کرتے ہیں،محض مہمل و جہالت ہے،القلم احدی اللسانین(قلم دو۲ زبانوں میں سے ایک ہے۔ت) جیسے زبان سے درود شریف کے عوض یہ مہمل کلمات کہنا درود کو ادا نہ کرے گا یوں ہی ان مہملات کا لکھنا،درود لکھنے کاکام نہ دے گا، ایسی کوتاہ قلمی سخت محرومی ہے۔ میں خوف کرتاہوں کہ کہیں ایسے لوگفبدل الذین ظلموا قولاغیرالذی قیل لہم (تو ظالموں نے بدل ڈالی وُہ بات جو ان سے کہی گئی تھی ۔ت)میں نہ داخل ہوں ۔نام پاک کے ساتھ ہمیشہ پورا درود لکھا جائے صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم ۔

[Fatawa Razaviyyah, Vol 9, Page 314]

مسئلہ نمبر ۴۴۴: از رام نگرضلع نینی تال عنایت اﷲ خان ڈپٹی پوسٹ ماسٹر ۲۶ ذیقعد ۱۳۱۲ھ
قبلہ و کعبہ دارین ودام ظلکم! کلمہ طیبہ شریف جب ورد کرکے پڑھا جائے تو اس میں کلمہ پر جب نام نامی حضور اقدس (صلعم) صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا آوے درود پڑھنا چاہئے یا ایک مرتبہ جبکہ جلسہ ختم کرے؟ بینوا توجروا۔


الجواب : جوابِ مسئلہ سے پہلے ایک بہت ضروری مسئلہ معلوم کیجئے سوال میں نامِ پاک حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے ساتھ بجائے صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم (صلعم) لکھا ہے ۔یہ جہالت آج کل بہت جلد بازوں میں رائج ہے۔ کوئی صلعم لکھتا ہے کوئی عم کوئی ص، اور یہ سب بیہودہ و مکروہ و سخت ناپسند وموجب محرومی شدید ہے اس سے بہت سخت احتراز چاہیئے اگر تحریر میں ہزار جگہ نامِ پاک حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم آئے ہر جگہ پورا صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم لکھا جائے ہرگز ہر گز کہیں صلعم وغیرہ نہ ہو علماء نے اس سے سخت ممانعت فرمائی ہے یہاں تک کہ بعض کتابوں میں تو بہت اشد حکم لکھ دیا ہے۔علامہ طحطاوی حاشیہ دُرمختار میں فرماتے ہیں:

ویکرہ الرمز بالصلٰوۃ والترضی بالکتابۃ بل یکتب ذلک کلہ بکمالہ وفی بعض المواضع من التتار خانیۃ من کتب علیہ السلام بالھمزۃ والمیم یکفر لانہ تخفیف و تخفیف الانبیاء کفربلاشک ولعلہ ان صح النقل فھو مقید بقصد والافالظاھر انہ لیس بکفر وکون لازم الکفر کفرابعد تسلیم کونہ مذھباً مختارا محلہ اذاکان اللزوم بَیّناً نعم الاحتیاط فی الاحتزار عن الایھام و الشبھۃ۔  (حاشیہ الطحطاوی علی الدرالمختار مقدمۃ الکتاب مطبوعہ دارالمعرفۃ بیروت ۱/ ۶)

صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی جگہ (ص ) وغیرہ اور رضی اﷲ تعالٰی عنہ کی جگہ (رض) لکھنا مکروہ ہے بلکہ اسے کامل طور پر لکھا پڑھا جائے تاتار خانیہ میں بعض جگہ پر ہے جس نے درود و سلام ہمزہ (ء) اور میم (م) کے ساتھ لکھا اس نے کفر کیا کیونکہ یہ عمل تخفیف ہے اور انبیاء علیہم السلام کی بارگاہ میں یہ عمل بلا شبہ کفر ہے۔ اگر یہ قول صحت کے ساتھ منقول ہو تو یہ مقید ہوگا اس بات کے ساتھ کہ ایسا کرنے والا قصداً ایسا کرے ، ورنہ ظاہر یہ ہے کہ وہ کافر نہیں باقی لزومِ کفر سے کفر اس وقت ثابت ہوگا جب اسے مذہب مختار تسلیم کیاجائے اور اس کا محل وُہ ہوتا ہے جہاں لزوم بیان شدہ اور ظاہر ہو البتہ احتیاط اس میں ہے کہ ایہام اور شبہ سے احتزار کیا جائے۔(ت)

اب جوابِ مسئلہ لیجئے نامِ پاک حضور پُرنور سیّد ودعالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم مختلف جلسوں میں جتنے بار لے یا سنے ہر بار درود شریف پڑھنا واجب ہے اگر نہ پڑھے گا گنہگار ہوگا اور سخت وعیدوں میں گرفتار ، ہاں اس میں اختلاف ہے کہ اگرایک ہی جلسہ میں چند بار نامِ پاک لیا یا سُنا تو ہر بار واجب ہے یا ایک بار کافی اور ہر بار مستحب ہے، بہت علما قولِ اول کی طرف گئے ہیں ان کے نزدیک ایک جلسہ میں ہزار بار کلمہ شریف پڑھے تو ہر بار درود شریف بھی پڑھتا جائے اگر ایک بار بھی چھوڑ ا گنہگار ہُوا مجتبٰی ودُرمختار وغیرہما میں اس قول کو مختار واضح کہا۔

فی الدرالمختار اختلف فی وجوبھا علی السامع والذاکر کلما ذکر صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم والمختار تکرار الوجوب کلماذکر ولو ا تحد المجلس فی الاصح (درمختار فصل واذا اراد الشروع الخ مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱/ ۷۸)

دُرمختار میں ہے کہ اس بارے میں اختلاف ہے کہ جب بھی حضور صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا اسم گرامی ذکر کیا جائے تو سامع اور ذاکر دونوں پر ہر بار درود و سلام عرض کرناواجب ہے یا نہیں اصح مذہب پر مختارقول یہی ہے کہ ہر بار درودوسلام واجب ہے اگر چہ مجلس ایک ہی ہو (ت)

دیگر علمانے بنظر آسانیِ امت قولِ دوم اختیار کیا ان کے نزدیک ایک جلسہ میں ایک بار درود ادائے واجب کے لئے کفایت کرے گا زیادہ کے ترک سے گنہگار نہ ہوگا مگر ثوابِ عظیم و فضلِ جسیم سے بیشک محروم رہا، کافی وقنیہ وغیرہما میں اسی قول کی تصحیح کی۔

فی ردالمحتار صححہ الزاھدی فی المجتبٰی لکن صحح فی الکافی وجوب الصلٰوۃ مرۃ فی کل مجلس کسجود التلاوۃ للحرج الا انہ یندب تکرار الصلٰوۃ فی المجلس الواحد بخلاف السجود وفی القنیۃ قیل یکفی المجلس مرۃ کسجدۃ التلاوۃ و بہ یفتی وقد جزم بھذا القول المحقق ابن الھمام فی زادالفقیر۔ (ردالمحتار فصل واذا ارادالشروع الخ مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/ ۳۸۱)

ردالمحتار میں ہے کہ اسے زاہدی نے المجتبٰی میں صحیح قرار دیا ہے لیکن کافی میں ہر مجلس میں ایک ہی دفعہ درود کے وجوب کو صحیح کہا ہے جیسا کہ سجدہ تلاوت کا حکم ہے تاکہ مشکل اور تنگی لازم نہ آئے، البتہ مجلس واحد میں تکرارِ درودمستحب ومندوب ہے بخلاف سجدہ تلاوت کے ۔قنیہ میں ہے ایک مجلس میں ایک ہی دفعہ درود پڑھنا کافی ہے جیسا کہ سجدہ تلاوت کا حکم ہے اور اسی پر فتوٰی ہے۔ابن ہمام نے زادالفقیر میں اسی قول پر جزم کیاہے(ت)

بہر حال مناسب یہی ہے کہ ہر بار صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کہتا جائے کہ ایسی چیز جس کے کرنے میں بالاتفاق بڑی بڑی رحمتیں برکتیں اور نہ کرنے میں بلا شبہ بڑے فضل سے محرومی اور ایک مذہب قوی پر گناہ ومعصیت عاقل کا کام نہیں کہ اُسے ترک کرے وباﷲ التوفیق۔[Fatawa Razaviyyah, Vol 6, Page 220]

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔