Pages

Sunday 22 October 2017

انبیاء علیہ السلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق

انبیاء علیہ السلام کے علوم پر لفظ علم غیب کا اطلاق
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
جمھور مفسرین و محدثین کے نزدیک لفظ علم غیب کا اطلاق انبیاء علیہ السلام کے علوم پر کیا جا سکتا ہے.
مفسّرقرآن امام قاضی البيضاوي ؒ (المتوفى: ۶۸۵هـ) اور لفظ علم غیب کا اطلاق
تفسير البيضاوي = أنوار التنزيل وأسرار التأويل (3/ 287)
فَوَجَدا عَبْداً مِنْ عِبادِنا الجمهور على أنه الخضر عليه السلام واسمه بليا بن ملكان، وقيل اليسع، وقيل إلياس. آتَيْناهُ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِنا هي الوحي والنبوة. وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً مما يختص بنا ولا يعلم إلا بتوفيقنا وهو علم الغيوب.(دعا گو : ڈاکٹر فیض احمد چشتی )
امام قاضی البيضاوي ؒ سورة الكهف ( 65 ) وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً کی تفسیر میں فرماتے ہیں، ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا ہے جس کو ہمارے دیے بغیر کوئ نہی جان سکتا اور وہ " علم غیب ہے ".
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد ﷺ کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے.
حافظ ابن کثیر ؒ ( المتوفى: 774ه ) اور علم غیب کا اطلاق.
حافظ ابن کثیر ؒ سورة الكهف ( 60 تا 65 ) کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں
تفسير ابن كثير ت سلامة (۵ / ۱۷۹ )" وَكَانَ رَجُلًا يَعْلَمُ عِلْمَ الْغَيْبِ " یعنی حضرت خضرعلیہ اسّلام " علم غیب جانتے تهے
امام القرطبي ؒ (المتوفى: 671 هـ) اور علم غیب کا اطلاق.
امام القرطبي ؒ سورة الكهف کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں
تفسير القرطبي (16/11) (وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا عِلْماً) أَيْ عِلْمَ الْغَيْبِ " ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے علم دیا یعنی علم غیب ".
امام أبي السعود حنفی ؒ (المتوفى: 982 هـ) اور علم غیب کا اطلاق.
امام أبي السعود حنفی ؒ سورة الكهف (65) {وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} کی تفسیر میں خضرعلیہ اسّلام کے حوالے سے لکهتے ہیں.
تفسير أبي السعود = إرشاد العقل السليم إلى مزايا الكتاب الكريم (234/5 )
{وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} خاصاً لا يُكتنه كُنهُه ولا يُقادَرُ قدرُه وهو علمُ الغيوب.
ترجمہ - ( خضرعلیہ اسّلام ) کو ہم نے ( الله ربّ العزّت نے ) اپنے پاس سے خاص علم دیا جسکی حقیقت و مرتبہ کو کوئی نہی جانتا اور وہ " علم غیوب ہے".
محدّث سلفی علّامہ حافظ ابن جوزی ؒ ( المتوفى: 597 ه ) اورلفظ علم غیب کا اطلاق.
حافظ ابن جوزی ؒ سورة الكهف ( 65 ) {وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا} کی تفسیر میں حضرت ابن عبّاس رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سے تفسیر نقل کرتے ہوئے لکهتے ہیں
زاد المسير في علم التفسير ( شاملہ ۳ / ۹۸ )
قوله تعالى: وَعَلَّمْناهُ مِنْ لَدُنَّا أي: من عندنا عِلْماً قال ابن عباس: أعطاه علما من علم الغيب.
ترجمہ - حضرت ابن عبّاس رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نے کہا : اللہ تعالَی نے حضرت خضرعلیہ اسّلام کو علم غیب سے علم عطا فرمایا تها.(دعا گو : ڈاکٹر فیض احمد چشتی )
حافظ امام جلال الدين السيوطي ؒ (المتوفى: ۹۱۱هـ) اور لفظ علم غیب کا اطلاق.
الدر المنثور في التفسير بالمأثور (۵ ۴۱۴)
وَكَانَ رجلا يعلم علم الْغَيْب
ترجمہ --- حضرت خضرعلیہ اسّلام ایک مرد تهے جو "علم الغیب" جانتے تهے.
خضرعلیہ اسّلام جنکے نبی ہونے پر اختلاف ہے جب ان کے علم پر علم غیب کا اطلاق جائز ہے تو امام الانبیاء حضور محمّد ﷺ کے علم پر بدرجہ اولَی جائز ہے.
خاتم المحدّثین حافظ أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي ؒ ( وفات 852 هجری ) کا عقیدہ علم غیب اور لفظ علم غیب کا اِطلاق.
امام بخاری ؒ نے بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ الرُّؤْيَا لِأَوَّلِ عَابِرٍ إِذَا لَمْ يُصِبْ، حدیث نمبر ( 7046 ) کے تحت حضرت ابن عبّاس رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سے ایک طویل حدیث بیان کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کی ایک شخص نے آکرحضور محمّد ﷺ کے سامنے ایک خواب بیان کیا، حضرت ابو بکر صدّیق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نے حضور محمّد ﷺ کی اجازت سے خواب کی تعبیر بیان کی،تعبیر بیان کرنے کے بعد حضرت ابو بکر صدّیق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نے عرض کیا
یا رسول الله ﷺ آپ پر میرے ماں باپ فدا ہو جائیں مجهے بتائیں کی میں نے صحیح تعبیر بیان کی ہے یا غلط ؟؟؟ آپ ﷺ نے فرمایا بعض صحیح اور بعض غلط ، حضرت ابو بکر صدّیق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ نے عرض کیا یا رسول الله ﷺ قسم بخدا آپ مجهے میری خطاء ضرور بتائیں. آپ ﷺ نے فرمایا قسم نہ کهاو.
رسول الله ﷺ نے اس وقت حضرت ابو بکر صدّیق رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ کوان کی تعبیر میں جو غلطی نہی بتلائی اس کی وجہ لکهتے ہوئے حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ لکهتے ہیں
فتح الباري لابن حجر (شاملہ 12/436 )
هُوَ عِلْمُ غَيْبٍ فَجَازَ أَنْ يَخْتَصَّ بِهِ و

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔