Pages

Wednesday 25 October 2017

وَلَااَعْلَمُ الْغَیبَ میں غیب نہیں جانتا کا جواب

وَلَااَعْلَمُ الْغَیبَ میں غیب نہیں جانتا کا جواب
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
آیت: وَلَا  اَعْلَمُ الْغَیبَ ۔ (سورہ انعام،آیت:۵۰)۔ تر جمہ : اورنہ یہ کہتا ہوں کہ میں خود سے غیب جان لیتا ہوں ۔ غلط تفسیر:اِس آیت  میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ” َلَا  اَعْلَمُ الْغَیبَ”میں غیب نہیں جانتا ہوں۔لہذا معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم نہیں تھا۔اِس لیئے آپ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیب کی باتیں جانتے تھے قرآن کے خلاف ہے۔

صحیح تفسیر:علامہ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ:اللہ تعالیٰ نے اِس آیت میں اپنے رسول سے فر مایا کہ آپ کہہ دیجئے کہ” میں غیب نہیں جانتا ہوں”یعنی کہ آپ یہ کہئے کہ  بے شک غیب تو اللہ کے علم میں سے ہے اُسے میں خود سے نہیں جانتا ہوں،ہاں میں صرف غیب کی بات اُتناہی جانتا ہوں جتنا میرے رب نے مجھے اطلاع دیا ہے۔[تفسیر ابن کثیر]

اِ س تفسیر سے معلوم ہوا کہ  غیب کا علم اللہ تعالیٰ نے حضور کو جتنا عطا فر مایا اُتنا غیب حضور بے شک جانتے ہیں۔ یہ تفسیر قرآن کی اِن آیتوں کو نظر میں رکھتے ہوئے کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فر مایا: وَمَا کَانَ اللہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیۡبِ وَلٰکِنَّ اللہَ یَجْتَبِیۡ مِنۡ رُّسُلِہ مَنۡ یَّشَآءُ۔{سورہ آل عمران،آیت:۱۷۹}

ترجمہ: اللہ کی یہ شان نہیں ہے کہ تم میں سے ہر ایک کو اپنے غیب پر مطلع کر دے لیکن اپنے رسولوں میں سے غیب کا علم عطا فر مانے کے لئے چُن لیتا ہے۔اور فر مایا کہ:عٰلِمُ الْغَیۡبِ فَلَا یُظْہِرُ عَلٰی غَیۡبِ اَحَدًا اِلَّا مَنِ ارْتَضٰی مِنۡ رَّسُوۡلٍ۔{سورہ جن،آیت:۲۶} ترجمہ : اللہ عالم الغیب ہے تو اپنے غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتا سوا اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔

ان دونوں آیت کر یمہ سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں علیہم السّلام  کو علم غیب عطا فر ماتا ہے۔اور اُس کی عطا سے رسول غیب کا علم رکھتے ہیں۔ اور حضور  ﷺکے بارے میں اللہ تعالیٰ نے صاف لفظوں میں یہ ارشاد فر مایا کہ: وَ مَا ہُوَ عَلَی الْغَیبِ بِضَنِینٍ۔{سورہ تکویر،آیت نمبر:۲۴} تر جمہ : اور وہ{محمد ﷺ}غیب کی بات بتانے پر بخیل{کنجوس} نہیں۔یعنی غیب کی بات بتاتے ہیں۔اور ظاہر ہے کہ غیب کی باتیں وہی بتا ئے گا جس کے پاس غیب کا علم ہوگا ۔

اِس تفصیل سے معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی عطا سے غیب جانتے تھے اور جو حضور ﷺکے لیئے اللہ کی عطاء سے  غیب کا علم نہ مانے وہ قرآن کو جھٹلانے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ بغض نبیﷺرکھنے والوں کے شر و فساد سے بچائے آمین یا رب کریم ۔ ( طالب دعا ڈاکٹر فیض احمد چشتی )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔