Pages

Tuesday 17 October 2017

*عقیدہ ختم نبوت*

📕 *عقیدہ ختم نبوت* 📘

*لکھتا ہوں خون جگر سے یہ الفاظ احمریں*
*بعد از  رسول ہاشمی کوئی نبی نہیں*

اللہ پاک نے *ہادی عالم* صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کو بے شمار مقامات رفعیہ عطاء فرمائے ہیں آپ کے ذکر کو  اسقدر رفعت سے سرفراز کیا جس سے بلند مقام کا تصور بھی محال ہے ... جس کی سنت کی پیروی اطاعت خداوندی قرار دی گئی جس کے اخلاق کو *خالق عظیم* نے عظیم کہا اس کی عظمتوں کو سمجھنا عقل و خرد  کے بس کی بات نہیں ...کائنات حسن و جمال کو وجود عطاء کرنے والی ذات عزوجل جس کے حسین مکھڑے کی قسم اٹھائے جن کے دھن کی ہر بات وحی خدا ٹھرے جن کی زباں کو کن کی کنجی عطاء کی گئی ہو جن ہاتھ کو *یداللہ*کی شان میسر ہو جن کے بازو  *ومارمیت از رمیت* کے مقام کے حامل ہوں جن آنکھ خالق ارض و سماء کا نظارہ اس انداز میں کرے کے *مازاغ البصر وما طغی* کا طمغہ عطاء کر دیا جائے ...جن کے انگلی اٹھے تو چاند تابعداری کرئے جن کی پوری زندگی کی قسم مالک حیات اٹھائے اس کی شان احاطہ تحریر میں لانا انسانی قوت سے ممکن نہیں ہے بقول امام احمد رضا علیہ الرحمہ
*جب صاحب قرآں ہے خود مدح حضور*
*تجھ سے کب ممکن ہے پھر مدحت رسول اللہ کی*
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کا ایک وصف مبارک آپ کا *خاتم النبین* ہونا بھی ہے ----- *اللہ* پاک نے انسانی رشدُ ہدایت کے لیے سلسلہ نبوت کا آغاز حضرت *آدم علیہ السلام* سے فرمایا تو اس کا اختتام *جان کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* پر فرمایا یہ عقیدہ امت مسلمہ میں کبھی  بھی مختلف فیہ نہیں رہا  اس عقیدے کی پشت پر قرآن مجید کی نصوص اور احادیث متواترہ کے دلائل اور اجماعِ امت کے شواھد موجود ہیں *پیر مہر علی شاہ گولڑروی*علیہ الرحمہ اس عقیدے کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے یہاں تک فرما گے ہیں
*عقیدہ ختم نبوت اسلام کا جزء نہیں ہے بلکہ اسلام کی بنیاد ہے* یعنی اگر کوئی اسلام کے مکمل ارکان پر عمل پیرا ہو اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آخری نبی تسلیم نہیں کرتا تو وہ مسلمان ہرگز نہیں ہو سکتا ---- کیونکہ وہ اعمال کی ایسی بلنڈنگ تعمیر کر رہا ہے جس کے نیچے بنیاد ہی کوئی نہیں .....
یہ عقیدہ اتنا واضح ترین ہے کہ ہو سکتا ہے کے آگ اور پانی ایک جگہ جمع ہو جائے....دن رات کی جگہ اور رات دن کی جگہ آ جائے سردی اور گرمی کا اجتماع ہو جائے سورج بے نور ہو جائے چاند اپنی چمک سے محروم ہو جائے مگر *جان دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* کے بعد کسی نبی کا آنا ممکن نہیں ہے بلکہ اس بات کا حاشیہ خیال میں آنا ہے انسان کو ایمان کی جنت سے کفر کی جہنم میں لے جاتا ہے....

🕌 *چند دلائل قرآن سنت سے ملاحظہ فرمائیے*
ارشاد الہی ہے
*مَاکَانَ مُحَمَّدٌاََبَآ اَحَدٍ مِنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ النَّبِیِّنَ ط وَکَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا*  (سورہ احزاب ٤۰)
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور نبیوں کے آخر ہیں  اور اللہ تعالی ہر چیز کا بخوبی علم رکھنے والا ہے....
اس آیت کریمہ کے الفاظ *خاتم النبین* کا معنی منکرین ختم نبوت نبیوں کی *مہر*  کرتے ہیں کہ جس کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مہر لگا دیں وہ نبی بن جاتا ہے.....
یہ معنی بالکل باطل ہے
*اولاً*   کیونکہ کائنات میں کوئی ایک مفسر ایسا نہیں ہے جس نے یہاں یہ معنی کیا ہو
*ثانیا*  اہل لغت  بھی اس کا معنی یہ نہیں کرتے...
*ثالثا*   قرآن مجید کا نظم و ربط بھی اس معنی کی تردید کرتا ہے...
🌴  *مفسرین کرام کی آراء*
صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حبرالامہ امام المفسرین *حضرت عبداللہ ابن عباس* رضی اللہ عنھما  المتوفی  ٦۸ھ. *خَاتَمَ النَّبِیِّنَ* کا معنی بیان فرماتے ہیں..
*ختم اللہ بہ النبین قبلہ فلا یکون نبی بعدہ*    (تنویر المقیاس من تفسیر ابن عباس)
اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا اب آپ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا...
*ابو جعفر محمد بن جریر طبری* المتوفی ٣١۰ھ *خاتم النبین* کا معنی بیان کرتے ہیں..
*الذی ختم النبوۃ فطبع علیھا فلا تفتح لاحد بعدہ الی قیام الساعۃ*  (تفسیر طبری جلد ١۰)
یعنی وہ شخص جس نے سلسلہ نبوت کو ختم کر ڈالا اور اس پر مہر لگا دی پس وہ قیامت تک آپ کے بعد کسی پر نہیں کھولی جائےگی..
*امام ابو عبداللہ محمد بن احمد الانصاری القرطبی* المتوفی ٦٦۸ھ خاتم النبین کا معنی بیان کرتے ہیں
*قال ابن عطیۃ ھذہ الالفاظ عند جماعۃ علماء الامۃ سلفا و خلفا متلقاۃ علی العموم التام مقتفیۃ نصاً انہ لا نبی بعدہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم*------- *وقرء ابن مسعود*: *من رجالکم ولکن نبیا ختم النبیین*   (تفسیر قرطبی)
ہمیشہ اور ہر دور میں علماء امت اس بات پر متفق رہے ہیں کہ یہ الفاظ اس بارے میں نص ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حضرت ابن مسعود کی قرآت کے الفاظ ہیں *من رجالکم و لکن نبیا ختم النبیین* بلکہ وہ نبی ہیں جنہوں نے انبیاء کی آمد کا سلسلہ ختم کیا....
یہ معنی امام فخرالدین رازی علامہ علی بن محمد خازن بغدادی الامام الحافظ اسماعیل بن عمر ابن کثیر الامام جلال الدین سیوطی اور علامہ محمود آلوسی رحمۃ اللہ علیھم اور امت کے تمام مفسرین نے بیان فرمایا ہے.....خوف طوالت دامن گیر نہ ہوتا تو تمام علماء کا کلام نقل کرتا ....
💐  *خاتم کی لغوی تحقیق*
العلامہ الراغب الاصفہانی المتوفی ٥۰٦ھ  *خاتم النبین* کا معنی لیکھتے ہیں
*لانہ ختم النبوۃ ای تممھا بمجیئہ*     (مفردات الفاظ القران)
اس لیے کہ آپ نے نبوت کو ختم فرما دیا یعنی آپ نے تشریف لا کر نبوت کو مکمل اور تمام فرما دیا..........
العلامہ ابن منظور افریقی المتوفی ٧١١ھ بیان کرتے ہیں
*ختام الودی اقصاہ و ختام القوم و خاتِمھم خاتَمھم آخرھم عن اللحیانی و محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیاء علیہ و علیہم الصلوۃ والسلام* (التھذیب)
*والخاتِم والخاتَم من اسماء النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و فی تنزیل العزیز ما کان محمد ابا احد من رجالکم و لکن رسول اللہ و خاتم النبیین ای آخرھم*     (لسان العرب  جلد ٤)
ختام الودی کا معنی ہے وادی کا آخری کنارہ  ختام القوم  خاتِم القوم اور خاتَم القوم کا معنی ہے قوم کا آخری فرد ....یہ معنی للحیانی سے منقول ہے اور حضورصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاتَم الانبیاء ہیں خاتِم اور خاتَم آپ کے اسماء گرامی ہیں قران مجید میں ہے *ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ و خاتم النبین* یہاں خاتم النبیین کا معنی  آخری نبی ہے...
محترم قارئین کرام
لغت کےتمام لوگوں نے بھی یہی معنی بیان کیے ہیں کے حضور آخری نبی ہیں جن کا مکمل احاطہ یہاں مکن نہیں ہے مگر ایک بات ذکر کی جاتی ہے   یہاں قادیانیوں کے معنی کی تردید میں ڈاکڑ غلام جیلانی برق کی رائے بھی بڑی وزنی ہے  وہ لکھتے ہیں ..
آخری نبی کا مفہوم تو باکل صاف ہے لیکن نبیوں کی مہر اور انگوٹھی کا کوئی مطلب سمجھ میں نہیں آتا ان فقروں کو پڑھیے.......
1:  *یہ مہر زید کی ہے*
2:  *یہ مہر عدالت کی ہے*
3:  *یہ مہر مجسڑیٹوں کی ہے*
کیا آخری فقرہ کا مطلب یہ ہے کہ اس مہر سےمجسڑیٹ بنتے ہیں؟
کیا دوسرے جملے کا مطلب یہ ہے ک
کہ اس مہر سے عدالتیں تیار ہوتی ہیں ؟
اگر یہ مفہوم صریحاً غلط ہے تو پھر خاتم الانبیاء  (نبیوں کی مہر) کی یہ تفسیر کیسے ہو سکتی ہے کہ ایسی مہر جس سے نبی بنتے ہیں .....
علم نحو کی رو سے *خاتم* مضاف ہے اور *انبیاء* مضاف الیہ ہے  دنیا کی کسی زبان میں  ایک بھی ایسا مضاف موجود نہیں جو مضاف الیہ کا خالق اور موجد ہو.....اس لیے خاتم الانبیاء سے ایسی مہر مراد لینا جو انبیاء تیار کرتی ہو  نہ صرف عربی لغات کی رو سے غلط ہے بلکہ ہر زبان کے قواعد کے خلاف ہے .....
*دوسری آیت طیبہ*

*وَاِذْ اَخَذَاللہُ مِیْثَاقَ النَّبِیِّنَ لَمَآ اٰتَیْتُکُمْ مِّنْ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَ کُمْ رَسُوْلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ*--------الخ. (آل عمران ۸١)
اور جب اللہ تعالی نے ہیغمبروں سے عہد لیا کہ جو میں تمہیں کتاب اور حکمت دوں پھر آئے تمہارے پاس (عظمت والا) رسول تصدیق کرنے والا اس چیز کی جو تمہارے ساتھ ہو ...........الخ
اس آیت میں دو چیزیں *جان دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم*  کے آخری نبی ہونے پر واضح دلیل ہیں ایک لفظ *ثم* اور دوسرا لفظ *مصدق*
علم نحو کا یہ مسلمہ قاعدہ ہے کہ *ثم* ترتیب اور تراخی کے لیے آتا ہے
علامہ ابن ہشام الانصاری المتوفی ٧٦١ھ *ثم* کی بحث میں لکھتے ہیں....
*ثم للترتیب و التراخی اذا قیل جاء زید ثم عمرو فمعناہ ان مجیء عمرو وقع بعد مجیء زید بمھلۃ*   (شرح قطر الندی وہل الصدی)
*ثم* ترتیب اور تراخی کے لیے آتا ہے جب یہ کہا جائے *جاء زید ثم عمرو* کہ زید آیا پھر عمرو آیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ عمرو زید کے بعد آیا ہے...
اس واضح حقیقت کی روشنی میں اس آیۂ کریمہ میں *ثم جاءکم رسول* فرمانے کا مطلب یہ ہے کے جب تم سب دنیا میں جا چکو گے تو تم سب کے بعد یہ عظمت والا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آئے گا ..لفظ *ثم* حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی واضح دلیل ہے...
اس آیۂ کریمہ میں *ختم نبوت* پر دوسری دلیل لفظ *مصدق* ہے جس کا معنی ہے تصدیق کرنے والا... ظاہر ہے کسی کی تصدیق وہی کرے گا جو اس کے بعد میں آئے گا کیونکہ پہلے آ کر بعد والے کی صداقت کی خبر دینے والا تو *مبشر* ہوتا ہے  جیسے قرآن مجید میں عیسیٰ علیہ السلام کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبشر کہا گیا ہے ... اور یہی آیۂ کریمہ مصدق اور مبشر کے فرق کو واضح الفاظ میں بیان کرتی ہے...
ارشادی باری تعالی ہے
*وَاِذْ قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْ اِسْرَآءِیْلَ اِنِّی رَسُوْلُ اللہِ اِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰۃِ وَ مُبَشِّرًا بِرَسُوْلِ ئّاْتِیْ مِنْ بَعْدِی اسْمُہُ آحْمَدُ*ط.  (الصّف ٦)
جب عیسی بن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف بھیجا ہوا اللہ کا رسول ہوں تصدیق کرنے والا ہو توراۃ کی جو مجھ سے پہلے موجود ہے اور خوشخبری دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا اسم گرامی *احمد* ہو گا....
چونکہ توراۃ عیسی علیہ السلام سے پہلے نازل ہوئی تو فرمایا میں اس کا مصدق ہوں اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد ہونی تھی تو فرمایا میں اس کا مبشر ہوں. .....اس آیۂ کریمہ سے واضح ہوا کے *حضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم* سب انبیاء کے مصدق ہیں مطلب آپ آخری نبی ہیں.... 
📚  *احادیث اور عقیدہ ختم نبوت*
*سرور عالم* صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے بھی اپنے آخری نبی ہونے کا اعلان فرمایا ہے -----ملاحظہ فرمائیے
*جان کائنات* صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
*کانت بنو اسرائیل تسوسھم الانبیاء کلما ھلک نبی خلفہ نبی وانہ لانبی بعدی و سیکون خلفاء*------ (صحیح بخاری رقم الحدیث 672)
بنی اسرائیل کا سیاسی نظام ان کے انبیاء چلاتے تھے جب ایک نبی کا وصال ہو جاتا تو دوسرا نبی اس کا جانشین ہو جاتا میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا البتہ خلفاء ہوں گے..........
مشکوۃ شریف کی روایت ہے
*عن جبیر ابن مطعم قال سمعت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یقول ان لی اسماء فقال انا محمد و انا احمد و انا الماحی الذی یمحواللہ بی الکفر و انا الحاشر الذی یحشر الناس علی قدمی و انا العاقب والعاقب الذی لیس بعدہ نبی* متفق علیہ...
حضرت جبیر بم مطعم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوے سنا ...میرے بہت سے ن ہیں میں *محمد* ہوں میں *احمد* ہوں اور میں *ماحی* ہوں اللہ تعالی میرے سبب سے کفر کو مٹائے گا ..میں حاشر ہوں میرے قدموں پر لوگوں کا اکٹھا کیا جائے گا میں عاقب ہوں اور عاقب وہ ہوتا ہے جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو....
کتنے واضح دو ٹوک الفاظ میں خود حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی ختم نبوت کا بیان فرما دیا ....
اسی لیے امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کا فتوی ہے اگر کوئی دعوی کرے وہ تو کافر ہے ہی مگر جو اس شخص سے دلیل مانگے اس کی نبوت کی وہ بھی کافر ہے.....

پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس کے آئین میں یہ بات لیکھی یہ کے ختم نبوت کا منکر کافر ہے
7 ستمبر 1974 کو اہلسنت کے علماء اور عوام کی قربانیوں کے سبب آئین پاکستان میں یہ بات درج کروا کر قادیانیت کو کافر قرار دیا گیا......
وہ آج بھی اپنی تبلیغ مصروف ہیں اور سادہ مسلمانوں کو کافر بنا رہے ہیں اس عقیدے کا دفاع ایمان کا تقاضاء ہے اور ایمان کی جان جنگ یمامہ میں صحابہ کرام نے 1200 کی تعداد میں شہادت کے جام نوش کیے جن میں 700 حُفاظ صحابہ تھے...تو ہماری جان ان سے قیمتی تو نہیں ہے آج 7 ستمبر 2017 میں ہم عہد کریں کے اس عقیدہ کے تحفظ کے لیے جان مال اولاد ہر چیز قرابان کر دیں گے مگر ختم نبوت زندہ باد کا نعرہ مستانہ لبوں پر مچلتا ہی رہے گا...
*پیر مہر علی شاہ گولڑوی علیہ الرحمہ* فرماتے ہیں
جو مسلمان ختم نبوت کا تحفظ کرتا ہے اس کی پشت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ ہوتا ہے......
آئیے مصور پاکستان شاعر مشرق علامہ اقبال کے ہمنوا ہو کا  اس عقیدے کا اعلان اس انداز میں کریں کے منکریں ختم نبوت نیست نابود ہو جائیں
*وہ دانائے سبل ختم الرسل مولائے کل جس نے*
*غبارِ راہ کو بخشا فروغ وادی سینا*
*نگاہ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر*
*وہی قراں وہی فرقاں وہی یٰسیں وہی طہٰ*

🌳 *طالب  شفاعت نبوی*🌳

🌹 *ماجد محمود نقشبندی مجدی*🌹

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔