Pages

Thursday 27 September 2018

پیر کامل

پیر کامل

جناب احمد رضا خاں صاحب نے فرمایا کہ’’ بیعت کے لیے لازم ہے کہ پیر چار شرطوں کاجامع ہو ۔
1۔سنی صحیح العقیدہ ہو 2۔ فقہ کا اتنا علم کہ اپنی حاجت کے سب مسائل جانتا ہواور حاجت جدید پیش آئے تو اس کا حکم کتاب سے نکال سکے۔بغیراس کے اور فنون کا کتنا بڑاعالم ہو عالم نہیں 3۔ اس کا سلسلہ حضور کریمﷺ تک صحیح و متصل ہو 4۔غیر فاسق معلن یعنی اعلانیہ کسی کبیرہ گناہ کا مرتکب یا کسی صغیرہ گناہ پرمُصر نہ ہو‘‘(فتاوی رضویہ جلد نمبر26صفحہ575) اسلئے نسبت، عقائد، علم اور پرہیزگاری لازم ہوئی۔

سوال

1۔ کیا مرید کو اتنا اختیار ہے کہ اپنے پیر کا خلافت نامہ دیکھ سکے؟
2۔ کیا تمام قادری، رضوی، سیفی، جلالی’’ مُریدین ‘‘ اپنے پیر و مُرشد کے ’’عقائد‘‘ پوچھ کر مُرید ہوتے ہیں یادُعا، دَم درود، تعویذ دھاگے، کرامت، کشف ، خوابوں کا ’’پرچار‘‘ سُن کر مرید ہوتے ہیں؟
اہلسنت بریلوی پیران عظام سے شرط نمبر2کے مطابق چند سوالوں کا کھلم کھلا میڈیا پر’’ جواب‘‘ چاہئے کیونکہ یہ’’اتحاد اُمت‘‘ کے لئے ضروری ہے۔ کیا یہ دُرست نہیں ہے کہ:

خارجی (سعودی مذہبی امور)

نبی کریمﷺ، صحابہ کرام، تابعین، عباسی دور اور اُس کے بعد( 1354سے 1930 )575 سالہ عثمانی ترک ( مکہ مدینہ پاک )کے دور حکومت میں اہلسنت کے ’’ عقائد‘‘ایک ہیں۔1930میں آل سعود نے ابن وہاب نجدی کے ساتھ مل کر اہلسنت کو’’ بدعتی و مشرک‘‘ کہہ کر مُلک حجاز پر قبضہ کر لیااور اہلسنت نے ان کو ’’خارجی‘‘ قرار دے دیا۔دیوبندی اکابر(جناب اشرف علی تھانوی، جناب محمود الحسن، خلیل احمد سہارنپوری) نے کتاب’’ المہندعلی المفند‘‘ صفحہ 36-38 اور جناب فاضل بریلوی نے فتاوی رضویہ جلد27صفحہ 586پر میں جناب محمد بن عبدالوہاب کے ماننے والوں کو ’’خارجی‘‘ قرار دیاتھا۔

کُفریہ عبارتیں

جناب احمد رضا خاں صاحب 1905 میں مکہ مدینہ پاک کے36 علماء کرام کے سامنے دیوبندی اکابر (جناب اشرف علی تھانوی، جناب رشید احمد گنگوہی، جناب خلیل احمد انبیٹھوی، جناب قاسم نانوتوی صاحبان) کی چار کُفریہ عبارتیں رکھیں اور ان مفتیان عظام نے ان عبارتوں کی وجہ سے نام بنام دیوبندی علماء پر کُفر کا فتوی لگایا، جس کی وجہ سے’’ اہلسنت‘‘ نے ان چاروں دیوبندی علماء کو کافر قرار دیا۔ یہ فتوی ’’حسام الحرمین‘‘ میں لگے ہوئے ہیں۔ البتہ حسام الحرمین کے مقدمہ میں بھی جناب عبدالحکیم شرف قادری صاحب نے یہ لکھا ہے کہ ہمارا اختلاف دیوبندی حضرات سے چار کُفریہ عبارتوں پر ہے اور کچھ نہیں ہے(حوالہ نیچے موجود ہے)۔

توبہ یا سزا

ہماری 99% مذہبی (بریلوی اور دیوبندی) عوام کو ان کُفریہ عبارتوں کے اصولی اختلاف کا علم نہیں ہے ، بلکہ تمام مسلمان پریشان ہیں کہ اصل اختلاف کیا ہے ، اس پر یہ سوال ہیں کہ:

(1) جس دیوبندی مسلمان کو چار عبارتوں کا علم ہی نہیں ہے تو بریلوی اُس کو کافر کیسے کہہ سکتے ہیں؟
(2) جس بریلوی عوام کو چار کفریہ عبارتوں کا علم ہی نہیں تو کیا دیوبندی کو کافر کہنے سے خود کافر نہیں ہوتی؟
(3) جن علماء، خطیب، پیران عظام نے اپنی اپنی ’’عوام‘‘ کو چار کفریہ عبارتوں کا علم نہیں دیا تو کیا وہ بھی توہین رسالت کی عبارتوں کو چُھپانے کے مُجرم نہیں؟ اس پر ان پر کوئی سزا ہے یا نہیں؟

توہین رسالت کیس

اگر کوئی میلاد نہیں مناتا، مزاروں پر نہیں جاتا، اذان سے پہلے درود نہیں پڑھتا، قُل چہلم نہیں کرتا تو کوئی گناہ گار نہیں بلکہ غیر شرعی انداز کی وجہ سے کئی بریلوی اوردیوبندی حضرات یہ اعمال نہیں کرتے تو کوئی گناہ نہیں ، البتہ اگر کوئی دیوبندی عالم ’’اہلسنت‘‘ کے عقائد چھوڑ کر سعودیہ والے خارجی عقائد کی پیروی کر رہے ہیں اور توسل استمداد، استغاثہ، میلاد جائز کو بدعت ضلالہ اور شرک کہہ رہے ہیں تو وہ بھی اہلسنت نہیں بلکہ دیوبندی اکابر کی کتاب المہند کی وجہ سے وہ بھی خارجی ہیں۔

حل

اسلئے کفریہ عبارتوں پرموجودہ دور کے دیوبندی علماء جناب الیاس گھمن صاحب، مفتی نجیب اللہ عمر، مولوی ساجد خاں نقشبندی جو کہتے ہیں کہ یہ عبارتیں کفریہ نہیں ہیں ان کو توبہ کرنی چاہئے یاثبوت پیش کر دیں کہ 36مفتیان عظام نے کُفر کے فتوی واپس لے لئے تھے ۔ اگر دیوبندی عوام خارجیوں کے ساتھ مل کر 575 سالہ عثمانی ترکوں کی وجہ سے اہلسنت کو بدعتی و مشرک کہہ رہے ہیں تو پھر وہ بھی توبہ کریں کیونکہ عقائد اہلسنت میں کوئی بدعت و شرک نہیں تھا۔

حوالہ حسام الحرمین

محترم ومکرم محمدعبد الحکیم شرف قادری صدر مدرس جامعہ نظامیہ لاہور کتاب ’’ حسام الحرمین مع تمہیدایمان‘‘ کے پیرایہ آغازمیں ارشاد فرماتے ہیں کہ ’’بریلوی ( اہلسنت و جماعت) اور دیوبندی اختلافات کی نوعیت بھی ایسی ہی ہے یہ دوسری بات ہے کہ عوام کو مغالطہ دینے کیلئے ایصال ثواب(قل، چہلم، دسواں) عرس، گیارھویں شریف،نذر ونیاز، میلاد شریف، استمداد، علم غیب، حاضر وناظر اورنوروبشر وغیرہ مسائل پر دھواں دار تقریریں کر کے یہ یقین دلانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ اختلاف انہی مسائل میں ہے، حالانکہ اصل اختلاف ان مسائل میں نہیں ہے، بلکہ بنائے اختلاف وہ عبارات ہیں جن میں بارگاہ رسالت علی صاحبہ الصلٰوۃ و السلام میں کھلم کھلا گستاخی اور توہین کی گئی ہے:

کُفریہ عبارتیں

1۔ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی صلی الله علیہ والہ وسلم بھی کوئی نبی پیدا ھو جائے تو پھربھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گاچہ جائیکہ آپ کےمعاصر کسی اور زمین میں یا فرض کیجیے اسی زمین میں کوئی اور نبی تجویز کیا جائے (محمد قاسم نانوتوی،کتاب تحذیر الناس)اس عبارت سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت  پر حرف آتا تھا اور اس عبارت کو قادیانی بھی اپنی کتابوں میں بیان کرتے ہیی

2- مولوی رشیداحمدگنگوہی کی تالیف "براہین قاطعہ"مولوی خلیل احمد انبیٹھوی کے نام سے شائع ہوئی جس پرمولوی رشید احمد گنگوہی کی زوردار تقریظ موجود ہے اسمیں لکھا ہواہے کہ "شیطان وملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخرعالم کو خلاف نصوص قطیعہ کے بلادلیل محض قیاس فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کون سا ایمان کا حصہ ہے، شیطان و ملک المو ت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی،فخرِعالم کی وسعت علم کی کون سی نص قطعی ہے-(براہین قاطعہ )اس عبارت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کو شیطان اور ملک الموت کے علم سے کم کیا گیا ہے اور غلط الفاظ کا استعمال کیا گیا ہے

3۔ مولوی اشرف علی تھانوی نے رسالہ حفظ الایمان میں لکھا:آپ کی ذاتِ مقدسہ پر علمِ غیب کا حکم کیا جانا اگربقول زید صحیح ہو تودریافت طلب یہ امرہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ،اگر بعض علوم غیب مراد ہیں تو اس میں حضور کی کیا تخصیص ہے ایسا علم غیب تو زید، عمرو بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کےلیے بھی حاصل ہے
اس عبارت میى نعو ذ بالله نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت علم کو جانوروں کے علم سے ملایا گیا

4۔ یہ بھی لکھا تھا کہ "الله تعالی سے کذب مکمن ہے"- جو الله سبحانہ تعالی کو بالفعل جھوٹا مانے اور تصریح کرے کہ (معاذالله تعالی) الله تعالی نے جھوٹ بولا اور یہ بڑا عیب اس سے صادر ہو چکاتواسے کفر بالائے طاق گمراہی در کنار فاسق بھی نہ کہو(مولوی گنگوہی صاحب کا دستخطی مہری فتوی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔