Pages

Friday 28 September 2018

مزارات اولیاء اللہ 🌹 قسط نمبر 5

🌹 مزارات اولیاء اللہ 🌹
قسط نمبر 5
اولیاء اللہ سے بغض و دشمنی درحقیقت اللہ پاک سے اعلان جنگ ہے بخاری شریف
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ كَرَامَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ :    مَنْ عَادَى لِي وَلِيًّا فَقَدْ آذَنْتُهُ بِالْحَرْبِ ، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدِي بِشَيْءٍ أَحَبَّ إِلَيَّ مِمَّا افْتَرَضْتُ عَلَيْهِ ، وَمَا يَزَالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ ، فَإِذَا أَحْبَبْتُهُ كُنْتُ سَمْعَهُ الَّذِي يَسْمَعُ بِهِ ، وَبَصَرَهُ الَّذِي يُبْصِرُ بِهِ ، وَيَدَهُ الَّتِي يَبْطِشُ بِهَا ، وَرِجْلَهُ الَّتِي يَمْشِي بِهَا ، وَإِنْ سَأَلَنِي لَأُعْطِيَنَّهُ ، وَلَئِنْ اسْتَعَاذَنِي لَأُعِيذَنَّهُ ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ نَفْسِ الْمُؤْمِنِ يَكْرَهُ الْمَوْتَ ، وَأَنَا أَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ    .صیح بخاری
حدیث نمبر 6502

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی اسے میری طرف سے اعلان جنگ ہے اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے اور کوئی عبادت مجھ کو اس سے زیادہ پسند نہیں ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے ( یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ ) اور میرا بندہ فرض ادا کرنے کے بعد نفل عبادتیں کر کے مجھ سے اتنا نزدیک ہو جاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں۔ پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگ جاتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگتا ہے تو میں اسے دیتا ہوں اگر وہ کسی دشمن یا شیطان سے میری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے محفوظ رکھتا ہوں اور میں جو کام کرنا چاہتا ہوں اس میں مجھے اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ مجھے اپنے مومن بندے کی جان نکالنے میں ہوتا ہے۔ وہ تو موت کو بوجہ تکلیف جسمانی کے پسند نہیں کرتا اور مجھ کو بھی اسے تکلیف دینا برا لگتا ہے۔صیح بخاری 6502
(دشمن ولی سے اعلان جنگ )
دیکھیں: اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں اس محبت کا کتنا بڑا مقام ہے۔
اب اگر اس محبت پر تنقید کی جائے
اگراس محبت کو بت کی محبت قرار دیا جائے۔
اگر اس محبت کو شرک فی الالوہیت قرار دیا جائے۔
تو اس سے بڑا جرم کیا ہو گا۔
اسی لئے خالق کائنات جل جلالہٗ کے حبیب ارشاد فرماتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے۔ حدیث قدسی ہے۔
مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ۔
(بخاری شریف کتاب الرقاق باب التواضع، مشکوٰۃ شریف کتاب الدعوات باب ذکر اللہ عزو جل و التقرب الیہ رقم الحدیث:6021)
جو میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اس کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہوں۔
خالق کائنات فرماتا ہے کہ جب میں نے اسے اپنا ولی بنا لیا، جب میں نے اسے اپنا دوست بنا لیا، اور اس کی محبت کو عام فرما دیا، جبرائیل علیہ السلام کی ڈیوٹی لگائی، آسمانوں پر اس کی محبت کے نعرے لگوائے، کائنات میں اس کی محبت عام کر دی، پھر تم میرے ولی کو گالیاں دو، میرے ولی پر تنقید کرو تو یہ میرے ولی کے ساتھ نہیں بلکہ میرے ساتھ اعلان جنگ ہے۔
ولایت کوئی معمولی مقام نہیں
چونکہ ولی کا مقام بہت بلند ہے اس لئے ولی کی محبت بھی بڑی ضروری ہے خالق کائنات نے یہ الفاظ بول کر بندوں کو توبہ کی طرف مائل کیا ہے
🌹 گوہر 🌹
تاریخ تصوف کی مطالعہ سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اہل تصوف حصول فیوض و برکات کے لئے اولیائے کاملین کے مزارات مقدسہ پر کسب فیض کے لئے حاضر ہوتے رہے۔ جس طرح امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مزار اقدس پر حاضری دی اور خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت سید علی مخدوم ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر انوار پر چلہ کشی کی۔

٭ شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبال نور اللہ مرقدہ نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے یورپ جانے سے قبل حضرت محبوب الہٰی نظام الدین اولیاء زری زر بخش رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر انوار پر حاضری کا شرف حاصل کیا اور کہا:

چلی ہے لے کے وطن کے نگار خانے سے
شراب علم کی لذت کشاں کشاں مجھ کو

فلک نشیں صفت مہر ہوں زمانے میں
تری دعا سے عطا ہو وہ نردباں مجھ کو

٭ حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے دربار گوہر بار پر متعدد بار حاضری دی اور پروفیسر عبدالقادر کے بقول حضرت علامہ ڈاکٹر محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے خود انہیں فرمایا کہ ’’حضرت قاضی سلطان محمود کے ارشاد عالیہ کے مطابق وہ دہلی میں حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء محبوب الہٰی نور اللہ مرقدہ کے مزار پر انوار جوکہ مرجع خلائق ہے پر حاضر ہوئے اور وہاں پر عالم رویاء میں اشارہ ہوا کہ تمہارا فیض حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ہے۔ چنانچہ اس اشارہ پر عمل کرتے ہوئے حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار عالیہ پر حاضر ہوکر فیض یاب ہوئے۔

حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ، عارف کامل حضرت مولانا محمد ہاشم جان سرہندی سے اس طرح مخاطب ہوئے: ’’اس روحانی تجربے (مزار پر انوار حضرت مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ پر مراقب ہونے) کے بعد مجھے یہ معلوم ہوا کہ مزارات اولیاء فیضان سے خالی نہیں۔
🌹 گوہر 🌹

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔