Pages

Thursday 27 September 2018

مزارات پر حاضری 🌹 قسط نمبر 2

🌹 مزارات پر حاضری 🌹
قسط نمبر 2
مزاراتِ اولیاء پر جانا کیسا ہے؟
(نوٹ,,برائے مہربانی اس تحریر کو فرقہ وراریت کی اور تعسب کی نظر سے نہ پڑھا جائے)
مزاراتِ اولیاء پر جانا جائز اور مستحب کام ہے۔ جیسا کہ حضرت بریدہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ : رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیاتھا۔ اب زیارت کیا کرو۔

( مسلم شریف ، کتاب الجنائز، ،حدیث نمبر 2260، مطبوعہ دارالسلام، ریاض سعودی عرب)

جی ہاں! حضور علیہ السلام بھی مزارات پر تشریف لے جایا کرتے تھے۔ جیسا کہ مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی۔ آپﷺ نے وہاں گریہ فرمایا اور جو صحابہ آپﷺ کے ساتھ تھے وہ بھی روئے۔

(مسلم شریف ، کتاب الجنائز،حدیث 2258، مطبوعہ دارالسلام، ریاض سعودی عرب)

فقہ حنفی کی مایہ ناز کتاب رد المحتار میں حضور خاتم المحققین ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ (وصال1252ھ) فرماتے ہیں:

امام بخاری علیہ الرحمہ کے استاد امام ابن ابی شیبہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام ہر سال شہداء احد کے مزارات پر تشریف لے جاتے تھے ۔

(رد المحتار ، باب مطلب فی زیارۃ القبور ،مطبوعہ دارالفکر، بیروت)

امام فخر الدین رازی علیہ الرحمہ (سن وصال606ھ) اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں: حضور علیہ السلام ہر سال شہداء احد کے مزارات پر تشریف لے جاتے اور آپﷺ کے وصال مبارک کے بعد چاروں خلفاء کرام علیہم الرضوان بھی ایسا ہی کرتے تھے (تفسیر کبیر، زیر تحت آیت نمبر 20، سورہ الرعد)
حضورﷺ کے مزار اقدس پر حاضری دیا کرتے تھے۔ جیسا کہ حضرت مالک دار رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ کے زمانے میں لوگ قحط میں مبتلا ہوگئے۔ ایک صحابی نبی کریمﷺ کی قبر اطہر پر آئے اور عرض کیا۔ یارسولﷺ آپ اپنی امت کے لئے بارش مانگئے کیونکہ وہ ہلاک ہوگئی۔(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الفضائل، حدیث نمبر 32002، مکتبہ الرشد، ریاض، سعودی عرب)

حضرت دائود بن صالح سے مروی ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز مروان آیا اور اس نے دیکھا کہ ایک آدمی حضور نبی کریمﷺ کی مزارِ انور پر اپنا منہ رکھے ہوئے تو اس (مروان) نے کہا: کیا تو جانتا ہے کہ توکیا کررہا ہے؟ جب مروان اس کی طرف بڑھا تودیکھا وہ صحابی رسولﷺ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اﷲ عنہ تھے۔ اور انہوں نے جواب دیا۔ ہاں میں جانتا ہوں۔ میں رسول اﷲﷺ کے پاس آیا ہوں ’’لم ات الحجر‘‘ میں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا۔
(مسند امام احمد بن حنبل،حدیث نمبر 23646، مطبوعہ دارالفکر ، بیروت )                                                                                                    شافعیوں کے پیشوا امام شافعی علیہ الرحمہ (سن وصال 204ھ) فرماتے ہیں۔ میں امام ابو حنیفہ رضی اﷲ عنہ سے برکت حاصل کرتا ہے اور ان کے مزار پر آتا ہوں۔ اگر مجھے کوئی حاجت درپیش ہوتی ہے تو دو رکعتیں پڑھتا ہوں اور ان کے مزار کے پاس جاکر اﷲ سے دعا کرتا ہوں تو حاجت جلد پوری ہوجاتی ہے۔ (رد المحتار، مقدمہ، مطبوعہ دارالفکر ، بیروت)
امام شافعی علیہ الرحمہ اپنے وطن فلسطین سے عراق کا سفر کرکے امام صاحب کے مزار پر تشریف لاتے تھے اور مزار سے برکتیں بھی حاصل کرتے تھے۔کیا ان کا یہ سفر کرنا بھی ناجائز تھا؟
محمد بن معمر سے روایت ہے کہ کہتے ہیں: امام المحدثین ابوبکر بن خذیمہ علیہ الرحمہ، شیخ المحدثین ابو علی ثقفی علیہ الرحمہ اور ان کے ساتھ کئی مشائخ امام علی رضا بن موسیٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کے مزار پر حاضر ہوئے اور مزار کی خوب تعظیم فرمائی۔(تہذیب التہذیب، حروف العین المہملہ، مطبوعہ دارالفکر،بیروت)

اگر مزاراتِ اولیاء پر جانا شرک ہوتا تو…!

کیا حضورﷺ اپنی والدہ ماجدہ اور شہداء احد کے مزاروں پر تشریف لے جاتے؟
کیا صحابہ کرام حضورﷺ کے مزار پر انوار پر حاضری دیتے؟ کیا تابعین، محدثین، مفسرین، مجتہدین مزارات اولیاء پر حاضری کے لئے سفر کرتے ؟
پتہ چلا مزارات پر حاضری حضور علیہ السلامﷺ ، آپ کے اصحاب اور امت کے مجتہدین ،محدثین اور مفسرین کی سنت ہے اور یہی اہلِ اسلام کا طریقہ رہا ہے اور اس مبارک عمل پر شرک کے فتویٰ دینے والے صراط ِمستقیم سے بھٹکے ہوئے ہیں۔

مزارات ِ اولیاء پر ہونے والی خرافات

اکثر مخالفین مزاراتِ اولیاء  مزارات پر ہونے والی خرافات کو امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کی طرف منسوب کرتے ہیں ،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مزارات اولیاء پر ہونے والی خرافات کا اہلسنت و جماعت سے کوئی تعلق نہیں بلکہ امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل علیہ الرحمہ نے اپنی تصانیف میں ان کا رد بلیغ فرمایا ہے۔

O عورتوں کا مزارات پر جانا ناجائز ہے: سوائے روضہ رسولﷺ کے کسی مزار پر جانے کی اجازت نہیں ۔

(جمل النور فی نہی النساء عن زیارۃ القبور، فتاویٰ رضویہ جلد 9، صفحہ 541، مطبوعہ رضا فائونڈیشن لاہور)                              مزار کا طواف  بہ نیت تعظیم کرناناجائز ہے , تعظیم بالطواف مخصوص خانہ کعبہ ہے۔ مزار شریف کو بوسہ نہیں دینا چاہئے (فتاویٰ رضویہ جلد 4، ص 8، مطبوعہ رضا اکیڈمی، ممبئی)

Oاگر مزار پر چادر موجود ہو اور وہ پرانی اور خراب نہ ہوتو چادر چڑھانا فضول ہے بلکہ جو رقم اس میں استعمال کریں، وہ ایصال ثواب کے لئے محتاج کو دیں (احکام شریعت حصہ اول ص62، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

O مزارات پر سجدہ تعظیمی کرنا حرام ہے (الزبدۃ الزکیہ لتحریم سجود التحیہ ص 5، بریلی ، ہندوستان)

O مزامیر یعنی آلات لہوولعب بروجہ لہو و لعب بلاشبہ حرام ہیں۔ جن کی حرمت اولیاء و علماء دونوں فریق مقتداء کے کلمات عالیہ میں مصرح (یعنی صراحت کے ساتھ موجود ہیں) ان کے سننے سنانے کے گناہ ہونے میں کوئی شک نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ جدید ، جلد 24، ص 79، رضا فائونڈیشن، لاہور)

الحمدﷲ! اس میں جتنی بھی احادیث ہیں، وہ سند کے اعتبار سے صحیح ہیں، کوئی بھی شخص صبح ِ قیامت تک انہیں ضعیف ثابت نہیں کرسکتا, 

قبور پر حاضری کا طریقہ,,,,,                                                               مزار کو ہاتھ نہ لگائے، نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام۔ واﷲ تعالیٰ اعلم (فتاویٰ رضویہ جلد نمبر 9، صفحہ 522 )

قبروں کا احترام … ان کو بت کہنا حرام… قبروں کو سجدہ حرام…

ہمارا دعویٰ ہے کہ قرآن مجید کی کوئی آیت ایسی نہیں جس میں وسیلہ سے دعا مانگنے کو شرک یا کفر قرار دیا گیا ہو۔  وسیلہ سے دعا مانگنا جو صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم سے لے کر ہر صدی میں امت کے جمہور کا عقیدہ رہا ہے۔ ان سب پر شرک اور کفر کا فتویٰ لگایا گیا ہے۔ یہ معمولی جرم نہیں، بہت بڑی جسارت ہے۔  امت پر شرک کا جھوٹا فتویٰ لگا کے کس قدر فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں۔

محبوبان خدا تعالیٰ کی عداوت پر مشتمل تبلیغ بھی ناپسند ہے۔ اﷲ تعالیٰ کے اولیاء اﷲ تعالیٰ کے اذن سے غوث اعظم، داتا اور دستگیر ہوسکتے ہیں اس پر قرآن و سنت سے متعدد دلائل موجود ہیں۔ تفصیل ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی صاحب کے عقیدہ توحید سیمینار کے خطاب میں موجود ہے۔

چنانچہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ بدعقیدگی، فتنہ و فساد پھیلانے والے فرقہ واریت کو ہوا دینے والے اور قرآن مجید کے بارے میں جھوٹ بولنے والے جعل سازی اور دھوکہ دہی والے اس گروہ کا بھی فورا محاسبہ کیا جائے۔

محکمہ اوقاف، مشائخ عظام، علمائے کرام اور عوام اہلسنت سے اپیل

مزارات اولیاء اور خانقاہیں رشد و ہدایت کے مراکز اور روحانی فیض کے سرچشمے ہیں۔ کچھ جہال کی خرافات سے ان کی شرعی حیثیت اور حقیقی مقام کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ لگتا ہے ایک سوچی سمجھی سازش کے مطابق مسلک اہلسنت سے غیر متعلق افراد کا ایک طبقہ ان روحانی مراکز پر غیر شرعی حرکات کی ترویج میں مصروف ہے اور دوسرا طبقہ اپنی ساکھ بچانے کے لئے انہیں بطور دلیل پیش کرکے اہلسنت و جماعت کے سچے معتقدات پر تنقید کرنے میں مصروف ہے۔ اس سے قطع نظر ہمارے مذہب و مسلک کا بھی ہم سے تقاضا ہے کہ ہم ایسے امور کے خلاف جہاد کریں جن کی ہمارا مسلک اجازت نہیں دیتا چنانچہ اگر کوئی جاہل…

1: کسی مزار شریف پر حاضری کے وقت سجدہ یا طواف کی شکل بنائے

2: کسی مزار کے احاطہ یا کسی جگہ میں آگ جلاکر اس کے سامنے ہاتھ جوڑ کے کھڑا ہو

3: کسی مزار شریف پر عورتیں بے پردہ حاضری کے لئے جائیں یا بے پردہ عورتوں کا مردوں سے اختلاط ہو

4: کسی مزار شریف کے احاطہ یا قرب و جوار میں بھنگیوں، چرسیوں نے ڈیرے جما رکھے ہوں

5: کسی مزار شریف میں جرائم پیشہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہو

6: عرس شریف کے موقع پر ڈھول بجانے یا گانے بجانے کا دھندا کیا جاتا ہو یا عریانی فحاشی کا بازار گرم کیا جاتا ہو

7: کسی مزار شریف پر کوئی نام نہاد پیر یا کوئی عاقبت نااندیش واعظ اسلامی تعلیمات اور سنی عقائد کے خلاف گفتگو کرتے ہوئے بدعقیدگی یا بدعملی پھیلانے کی کوشش کرتا ہو یا اس کے علاوہ کسی قسم کی کوئی غیر شرعی حرکات پائی جائیں تو!

ہم سب کا مشترکہ فرض ہے کہ ہم ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں اور انہیں آہنی ہاتھوں سے روکیں۔ ہمارا مذہب و مسلک اتنی معمولی شے نہیں کہ اسے ایسے جہال اور خواہش پرستوں کی نفسانیت کی بھینٹ چڑھا دیا جائے۔ اس لئے جو جو مزارات اوقاف کے زیر نگرانی میں ہیں، وہاں محکمہ اوقاف ایسی تمام خرابیوں کا قلع قمع کرے۔ سجادہ نشین حضرات اپنا فرض منصبی سمجھتے ہوئے مزارات کا تقدس برقرار رکھنے کے لئے ان خرافات کے خلاف جہاد کریں اور جو پہلے ہی جہاد کررہے ہیں وہ یہ جہاد تیز کریں۔

علماء کرام منبر رسولﷺ کی وراثت اور شریعت مطہرہ کی وکالت کی خاطر اپنی تقریر و تحریر میں مسلک اہلسنت کے ان بدخواہوں کا مزید شدت سے رد کریں۔ عوام اہلسنت کو بھی ایسی کار خیر میں شریک ہونا لازم ہے۔

اس سلسلہ میں حکمت و تدبیر کے ساتھ نرم اور شبنمی لہجے میں بات سمجھائی جائے اور بوقت ضرورت شدت اختیار کرتے ہوئے وجادلھم بالتی ہی احسن (اور ان سے اس طریقے پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو) کے تقاضے پورے کئے جائیں۔
اسی حضرت داتا گنج بخش ہجویری رحمتہ اﷲ تعالیٰ علیہ کے عرس مقدس کے موقع پر حکومت پنجاب اور محکمہ اوقاف سے اپیل ہے کہ عرس شریف کے دوران مینار پاکستان کے زیر سایہ چلنے والی لکی ایرانی سرکس، دیگر میوزیکل پروگرامز، دربار شریف کے قرب و جوار میں بے پردہ عورتوں اور مردوں کے مخلوط پروگرامز نیز سڑکوں، چوراہوں اور دربار شریف کے قریب ڈھول اور گانے باجے پر فی الفور پابندی لگائی جائے
جاری ہے بقیہ آیندہ پوسٹ پر
🌹 گوہر 🌹

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔