Pages

Monday 2 September 2019

سوگ کرنا ، ماتم کرنا ، چہرہ یا سینہ پیٹنا، غم.و.بےصبری کا اظہار کرنا ، نوحےکرنا، نوحے سننا، غم میں کالے کپڑےپہننا سب ناجائز و گناہ ہیں، حوالہ جات شیعہ کتب سے.................!!

سوگ کرنا ، ماتم کرنا ، چہرہ یا سینہ پیٹنا، غم.و.بےصبری کا اظہار کرنا ، نوحےکرنا، نوحے سننا، غم میں کالے کپڑےپہننا سب ناجائز و گناہ ہیں،
حوالہ جات شیعہ کتب سے.................!!
.
①میت پر(وفات کےفورا بعد والے)تین دن سے زیادہ سوگ.و.غم منانا جائز نہیں...(شیعہ کتاب مستدرک الوسائل2/448)
.
②شیعوں کے مطابق حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
لا تلبسوا السواد فإنه لباس فرعون
ترجمہ:
کالے کپڑے نہ پہنو کہ بےشک یہ فرعونی لباس ہے...(شیعہ کتاب من لا یحضرہ الفقیہ1/251)

③ليس منا من لطم الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية
ترجمہ:جو چہرہ پیٹے اور گریبان پھاڑے(ماتم کرے) اور جاہلی چیخ و پکار کرے(آواز سے رونا دھونا کرے، نوحے کرے)وہ ہم میں سے نہیں...(بخاری حدیث1294)
یہ حدیث اہل تشیع کی کتاب مستدرک الوسائل جلد2 صفحہ452 میں بھی ہے
.
④النياحة من أمر الجاهلية
نوحہ کرنا جاہلی کاموں میں سے ایک ہے
ابن ماجہ حدیث1581
یہ حدیث اہلِ تشیع کی کتاب من لایحضر4/376 اور بحار الانوار جلد82 ص103 میں بھی ہے...
.
⑤لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم النائحة والمستمعة
ترجمہ:
رسول کریم علیہ السلام نےنوحہ کرنے والوں اور نوحہ سننےوالوں پر لعنت فرمائی.(ابوداؤد3128)
شیعہ کتاب مستدرک وسائل2/453

.
⑥مولا علی نےفرمایا
جزع کرنا(غم و بےصبری کا اظہار کرنا،نوحےماتم کرنا)گناہ ہے.(ماخذ شیعہ کتاب مسکن الفواد ص4)
.
.
اہم نوٹ:
شاید کسی کے ذہن میں آئے کہ شیعہ اپنی کتابوں میں ایسا لکھیں اور عمل اسکے برخلاف کریں یہ کیسے ہوسکتا ہے،شیعوں کے پاس بھی کوئی نہ کوئی دلیل ضرور ہوگی.....؟؟
.
جواب:
ٹوٹی پھوٹی کمروز جھوٹی دلیل ہر ایک کے پاس ہوتی ہے اس سے
دھوکہ مت کھائیے حتی کہ شیطان نے بھی ٹوٹی پھوٹی کمزور جھوٹی دلیل دے کر سجدہ آدم سے انکار کیا تھا....شیعہ کتب جھوٹ و تضاد مکر و فریب سے بھری پڑی ہیں، ماتم نوحے غم کالے لباس وغیرہ کے متعلق بھی انکی جھوٹی روایات موجود ہیں.........شیعہ کتاب سے وہی بات معتبر کہلائے گی جو قرآن و سنت کے موافق ہو
.
امام جعفر صادق نے فرمایا:
الناس ﺃﻭﻟﻌﻮﺍ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻋﻠﻴﻨﺎ، ﻭﻻ ﺗﻘﺒﻠﻮﺍ ﻋﻠﻴﻨﺎ ﻣﺎ ﺧﺎﻟﻒ ﻗﻮﻝ ﺭﺑﻨﺎ ﻭﺳﻨﺔ ﻧﺒﻴﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ
ترجمہ:
امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ لوگ جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں،حدیثیں گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں،
تو
ہم اہل بیت کی طرف نسبت کرکے جو کچھ کہا جائے تو اسے دیکھو کہ اگر وہ قرآن اور ہمارے نبی حضرت محمد کی سنت کے خلاف ہو تو اسے ہرگز قبول نہ کرو
(رجال کشی ﺹ135, 195،بحار الانوار2/246,250)
.
.

①دوستو، بھائیو ، اور احباب ذی وقار خاص کر سوشل میڈیا چلانے والے حضرات......خوب ذہن نشین کر لیجیے کہ کسی بھی کتاب یا تحریر یا تقریر یا پوسٹ میں کوئی بات کوئی حدیث لکھی اور اور اہلبیت بی بی فاطمہ ، حضرت علی یا امام جعفر صادق یا کسی بھی اہلبیت کا نام لکھا ہو
تو
اسے فورا سچ مت تسلیم کیجیے، اگرچہ بظاہر اچھی بات ہو
کیونکہ اچھی بری بہت سی باتیں شیعوں نے،لوگوں نے اپنی طرف سے گھڑ لی ہیں اور نام اہلبیت میں سے کسی کا ڈال دیا ہے....اور یہ سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے
.
ویسے تو ہربات کی تصدیق معتمد عالم سے کرائیے مگر بالخصوص جب اہلبیت کے نام سے لکھا ہوا ہو تو اب ڈبل لازم ہے کہ اسکی تصدیق کرائیے پھر بےشک پھیلائیے
کیونکہ
امام جعفر صادق نے صدیوں پہلے متنبہ کر دیا تھا کہ نام نہاد جھوٹے محبانِ اہلبیت نے اہلبیت کی طرف ایسی باتیں منسوب کر رکھی ہیں جو اہلبیت نے ہرگز نہیں کہیں....
.
.
②وہ جو کہتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والے فرقوں میں سے سب سے زیادہ جھوٹے شیعہ ہیں......بالکل سچ کہتے ہیں، جس کی تائید امام جعفر صادق کے قول سے بھی ہوتی ہے
.
.
③امام جعفر صادق کے قول سے واضح ہوتا ہے کہ اہلبیت بالخصوص حضرت علی، بی بی فاطمہ، امام جعفر صادق، حسن حسین وغیرہ کی باتیں اگر قرآن و سنت کے متصادم ہوں تو سمجھ لو کہ یہ انکا قول ہی نہیں بلکہ کسی نے اپنی طرف سے جھوٹ بول کر انکی طرف منسوب کر دیا ہے
لیھذا
کسی بھی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا اہلبیت رضوان اللہ علیھم اجمعین یا کسی بھی عالم مفتی صوفی پیر فقیر کسی کی بھی بات یا عمل قرآن و سنت کے خلاف ہو تاویل.و.تطبیق ممکن نہ ہو تو وہ ہرگز معتبر نہیں بلکہ قرآن و سنت معتبر و مقدم ہے...........!!
.
.
④فقہ اہلسنت دراصل قرآن سنت صحابہ اہلبیت کا نچوڑ ہے...فقہ اہلسنت ہی دراصل فقہ جعفریہ ہے.... باقی جو شیعہ والی فقہ جعفریہ ہے وہ شیعوں کا جھوٹ ہے جو امام جعفر صادق وغیرہ آئمہ و اہلبیت کی طرف منسوب کیا گیا ہے
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔