Pages

Wednesday 8 September 2021

*جماعت اور فرقے میں فرق*

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

*یاد رہے چاروں ائمہ فقہ علیہم الرّحمہ کے عقائد میں کوئی فرق نہیں ہے سب کا عقیدہ وہی ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا تھا۔*
*ہمیشہ سے امت میں ایک بہت بڑی جماعت کا عقیدہ ایک رہا ہے اور یہی عقیدہ درست ہے*
*اسی کو جماعت یا سواد اعظم کا نام دیا گیا ہے*
*جو جماعت سے نکل جاتا ہے اس کو فرقہ کہتے ہیں*
*جماعت ہمیشہ سے حق پر ہے اور حق پر رہے گی*
جتنے بھی فرقے ہوں گے حق پر نہیں ہوں گے کیونکہ یہ بنتے رہے ہیں اور ختم ہوتے رہے ہیں اسی طرح قیامت تک ہوتا رہے گا۔ *احادیث مبارکہ میں ہے ۔*

*حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :*

ان الله لا يجمع أمتی (أو قال امة محمد صلی الله عليه وآله وسلم) علی ضلالة، ويد الله مع الجماعة، ومن شذ شذ الی النار.

*ترجمہ :*

اللہ تعالی میری امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا
*( یا فرمایا : امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا )*
اور جماعت پر اللہ (تعالی کی حفاظت) کا ہاتھ ہے اور جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ آگ کی طرف جدا ہوا ۔

(ترمذی، السنن، 4 : 466، رقم : 2167، بيروت لبنان)
(حاکم، المستدرک، 1 : 201، رقم : 397، دار الکتب العلمية، بيروت، لبنان،)

*حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :*

لا يجمع الله هذه الامة علی الضلالة ابدا وقال : يدالله علی الجماعة فاتبعوا السواد الاعظم فانه من شذ شذ فی النار .

*ترجمہ :*

اللہ تعالی اس امت کو کبھی بھی گمراہی پر اکٹھا نہیں فرمائے گا اور فرمایا :
اللہ تعالی کا دست قدرت جماعت پر ہوتا ہے
پس سب سے بڑی جماعت کی اتباع کرو اور جو اس جماعت سے الگ ہوتا ہے وہ آگ میں ڈال دیا جاتا ہے ۔

(حاکم، المستدرک، 1 : 199، رقم : 391،)
(ابن ابی عاصم، کتاب السنة، 1 : 39، رقم : 80، مکتبة العلوم والحکم، مدينة منوره، سعودی عرب)

*حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :*

ان أمتی لا تجتمع علی ضلالة فاذا رأيتم اختلافا فعليکم بالسواد الاعظم .

*ترجمہ :*

بے شک میری امت کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہو گی پس اگر تم ان میں اختلاف دیکھو تو تم پر لازم ہے کہ سب سے بڑی جماعت کو اختیار کرو"۔

(ابن ماجه، السنن، 4 : 367، رقم : 3950 دارالکتب العلمية، بيروت، لبنان)
(طبرانی، معجم الکبير، 12 : 447، رقم : 13623، مکتبة ابن تيمية قاهره)

*حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :*

ان بنی اسرائيل افترقت علی أحد وسبعين فرقة. وان أمتی ستفترق علی ثنتين وسبعين فرقة. کلها فی النار، الا واحدة. وهی الجماعة .

*ترجمہ :*

یقینا بنی اسرائیل اکتہر 71 فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے اور میری امت یقینا بہتر 72 فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی
وہ سب کے سب دوزخ میں جائیں گے *سوائے ایک کے اور وہ جماعت ہے ۔*
(ابن ماجه، السنن، 2 : 1322، رقم : 3991)
(احمد بن حنبل، المسند، 3 : 145، رقم : 12501)

*لہذا چاروں ائمہ علیہم الرّحمہ کو Follow کرنے والے یا پھر کوئی علاقائی طور پر کسی نام سے پکارے جانے والے مسلمان اگر عقیدہ سواد اعظم اہلسنت و جماعت والا رکھتے ہوں تو وہ فرقہ نہیں ہیں بلکہ جماعت ہی ہیں کیونکہ سب کا عقیدہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم والا عقیدہ ہے اور قرآن وحدیث کی تعلیمات کے مطابق ہے*
ہاں جس کا عقیدہ جماعت سے مختلف ہوا وہ جہنم کے راستے پر ہے اور وہی فرقہ ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔