Pages

Monday 19 July 2021

انگوٹھے_چومنا_دیوبندی_علما_کے_نزدیک_حدیث_مرفوع_سےثابت_ھے

#انگوٹھے_چومنا_دیوبندی_علما_کے_نزدیک_حدیث_مرفوع_سےثابت_ھے

 فتاوٰی دیوبند پاکستان (فتاوٰی فریدیہ)جلد دوم صفحہ 182 پر مفتی صاحب سے سوال ہوا کہ اذان میں اشھد ان محمد رسول اللہ پر پہنچ جاۓ تو بعض لوگ انگوٹھے چومتے ہیں کیا یہ درست ھے؟اور کہاں سے ثابت ھے 
#الجواب
جامع الرموز ۔کنزالعباد ۔فتاوٰی صوفیہ اور کتاب الفردوس وغیرہ میں اس چومنے کو جاٸز کہا گیا ھے۔اور اس باب میں احادیث مرفوعہ ضعیفہ مروی ہیں ایضاً فتاوٰی فریدیہ جلد اول صفحہ 319 پر اور "بوادر النوادر"میں اشرف علی تھانوی صاحب نے اس علاجاً مباح ہونے میں کہا ھے کہ شک نہیں ھے۔

دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے انصاف پسند حضرات فتاوٰی فریدیہ کی عبارت کر بار بار پڑھیں کہ جب یہ عمل احادیث مرفوعہ سے ثابت ھے فقہا اس کو مستحب لکھ رھے ہیں تو پھر اس عمل کے بجا لانے والوں کو بدعتی ہونے کا الزام دینا کس طرح درست ہو سکتا ھے کیا یہ شریعت سے مذاق اور ہوا پرستی نہیں ۔؟

نام محمدﷺ کی تعظیم

حضرت ابوبکر صدیقؓ نے مٶذن کا قول "اشھد ان محمد" سن کر انگوٹھوں کو چوما اور آنکھوں سے لگایا تو حضورﷺ نے فرمایا جس طرح میرے خلیل صدیق نے کیا جو بھی ایسے ہی کرے گا اس کے لٸے میری شفاعت واجب ہو گٸی۔

المقاصد الحسنة للسخاوی

دارلعلوم دیوبند پاکستان کا فتویٰ

اذان میں نبی کریمﷺ کا نام مبارک سن کر چومنا جاٸز ھے بطور احتیاط یہ کام قابل اعتراض نہیں ھے۔

فتاوی دیوبند پاکستان المعروف فتاویٰ فریدیہ جلد دوم

دارلعلوم دیوبند  کا فتویٰ

اذان میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام اقدس سن کر چومنا مستحب ھے(فتاویٰ دارلعلوم دیوبند,جلد دوم,صفحہ83) تو جناب یہی ہم اہلسنت کہتے ہیں مستحب عمل ناجاٸز کیسے ۔۔؟؟

گلی محلے کے گھامڑ فتوے باز ملاں اپنے اس فتاوی کا مطالعہ ضرور فرماٸیں ۔۔۔

وہابیوں کے مجتہد علامہ شوکانی کی کتاب سے حوالہ

اذان میں نبی کریمﷺ کا نام مبارک سن کر دونوں انگوٹھے چوم کر آنکھوں سے لگانے والے کی آنکھیں کبھی خراب نہیں ہونگی۔۔

(الفواٸد المجموعہ,صفحہ٢٠,علامہ شوکانی,وہابی مجتہد)

علامہ عبدالشکور لکھنوی دیوبندی لکھتا ھے جب اذان میں نام محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سنے تو اپنے دونوں انگوٹھوں کے ناخنوں کو آنکھوں پر رکھے اور کہے:قرة عینی بک یا رسول اللہﷺ،

(علم الفقہ,صفحہ158,عبد الشکور لکھنوی دیوبندی)

✍️ محمد راشد قادری

یستحبُ ان یقال عند سماع الاولیٰ من الشھادة"صلی اللہ علیک یارسول اللہ" وعند الثانیة منھا,قرت عینی بک یارسول اللہ, ثم یقول "الھم متعنی بالسمع والبصر"بعد وضع ظفری الابھا مین علی العینین فانہ ﷺ یکون قاٸدا لہ الی الجنة۔

یعنی جب موذن اشھد ان محمد رسول اللہ کہے تو آذان سننے والا پہلی دفعہ کلمہ مذکور سن کر "الصلوة والسلام علیک یا رسول اللہ"پڑھے۔اور پھر دونوں انگوٹھوں کے ناخنوں کو اپنی آنکھوں پر رکھ کر دعا مانگے"الھم متعنی بالسمع والبصر"تو ایسا کرنے سے نبی پاکﷺ اسے اپنے پیچھے پیچھے جنت میں لے کر جاٸیں گے۔اور آذان میں حضورﷺ کے نام کو سن کر انگوٹھوں کو چوم کر آنکھوں سے لگانا مستحب ھے۔

ردالمختار علی الدرالمختار

مصنف۔
علامہ محمد امین بن عمر بن عبدالعزیز بن احمد المشہور بابن عابدین الشامیؒ
(المتوفیٰ۔1252ھجری)

(جلد۔2۔صفحہ۔68)

#حوالہ

اذان میں "اشھد ان محمد رسول اللہ"سن کر اگر پڑھے
صلی اللہ علیک یا سیدی یارسول اللہ یا حبیب اللہ قلبی ویا نور بصری ویاقرة عینی۔
تو اس کی آنکھیں کبھی نہ دکھیں اور کبھی اندھا نہ ہو گا۔

المقاصد الحسنة
مولف۔
شیخ شمس الدین محمد بن عبدالحمٰن السخاویؒ
المتوفیٰ۔902 ھجری
صفحہ۔441

اذان سنتے ہوۓ اشھد ان محمد رسول اللہ سن کر پڑھے۔
الصلوة والسلام علیک یا رسول اللہ۔اور انگوٹھوں کو چوم کر آنکھوں سے لگاۓ۔

مسند الفردوس
اورادشیخ شہاب الدین سہروردی
(بحوالہ فتاوٰی شامی۔صفحہ۔84)

جو شخص اذان میں اشھد ان محمد رسول اللہ کے کلمات کو پہلی دفعہ سن کر پڑھے۔
الصلوة والسلام علیک یا رسول اللہ ۔پڑھے اور دوسری دفعہ سن کر قرت عینی بک یا رسول اللہ پڑھے پھر اللھم متعنی بالسمع والبصر پڑھے اور اپنے انگوٹھوں کو چوم کر آنکھوں سے لگاۓ تو نبی پاک ﷺ جنت کی طرف اس کی رہنماٸی کرنےوالے ہوں گے اور اس شخص کا یہ عمل مستحب ھے۔

طحطاوی علی مراقی الفلاح
مصنف
علامہ احمد بن محمد بن اسمعیل الطحطاوی الحنفی
المتوفیٰ۔1231۔ھجری
صفحہ۔205

حضرت ابن صالح فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے شیوخ سے سنا جو کہ اپنے انگوٹھوں کو چوم کر آنکھوں سے لگاتے ہوۓ پڑھتے تھے۔
صلی اللہ علیک یا سیدی یارسول اللہ یا حبیب قلبی و یانور بصری و یا قرة عینی۔
ابن صالح فرماتے ہیں میں نے بھی جب سے یہ عمل شروع کیا تو میری آنکھیں کبھی نہیں دکھیں اور یہ میرے مشاٸخ کا مجرب عمل ھے۔

تذکرة الموضوعات
علی طاہر بن علی الھندی
المتوفیٰ۔986ھجری
صفحہ۔231

مذکورہ کتب انتہاٸی معتبر ہیں اور ان میں سے طحطاوی ۔جامع الرموز۔اور ردالمختار فقہ کی مشہور کتب ہیں اور فتاوٰی دارالعلوم دیوبند۔فتاوٰی رشیدیہ از رشید احمد گنگوہی۔فتاوٰی امدادیہ از اشرف علی تھانوی ۔فتاوٰی فیدیہ المشہور فتاوٰی دیوبند پاکستان اور دیگر فتاوٰی میں اکثر فقہی جزیے انہی کتب سے ہی پیش کٸے جاتے ہیں ۔اور ان سے ثابت ھے کہ اذان میں نبی پاکﷺ کا اسم گرامی"محمدﷺ"سن کر انگوٹھے چومنا مستحب ھے اور اخروی نجات کا ذریعہ ھے۔

(انیس الجلیس) صفحہ 142پر امام سیوطیؒ نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا۔جس نے میرا نام سن کر اپنے انگوٹھوں کو چوما اور آنکھوں سے لگایا وہ اپنے رب کو اس طرح دیکھے گا جیسے کہ نیک لوگ دیکھیں گے اور میری شفاعت اس کو نصیب ہو گی اگرچہ وہ گنہگار ہی کیوں نہ ہو

توضیح(تقبیل ابھامین)
یعنی حضورﷺ کے اسم گرامی کو سن کر ادب و محبت سے انگوٹھوں یا انگلیوں کو چوم کر آنکھوں سے لگانا حدیث سے ثابت ھے۔
علامہ احمد بن محمد بن اسماعیل الطحطاوی مراقی کے حاشیہ صفحہ 205پر لکھتے ہیں۔
یعنی دیلمی نے مسند فردوس میں موذن کے قول اشھد ان محمد رسول اللہ کہنے کے وقت سبابہ انگلیوں کے پوروں کو چوم کر آنکھوں سے لگانے کے عمل کو حضرت سیدنا ابو بکر صدیقؓ کی حدیث سے مرفوعاً روایت کیا ھے۔یہی وجہ ھے مسلہ (تقبیل ابھامین او سبابتین)کے بارے میں مانعین بھی مانتے ہیں کہ یہ عمل حدیث سے ثابت ھے۔
چنانچہ فتاوٰی دیوبند پاکستان (فتاوٰی فریدیہ)جلد دوم صفحہ 182 پر مفتی صاحب سے سوال ہوا کہ اذان میں اشھد ان محمد رسول اللہ پر پہنچ جاۓ تو بعض لوگ انگوٹھے چومتے ہیں کیا یہ درست ھے؟اور کہاں سے ثابت ھے 
الجواب
جامع الرموز ۔کنزالعباد ۔فتاوٰی صوفیہ اور کتاب الفردوس وغیرہ میں اس چومنے کو جاٸز کہا گیا ھے۔اور اس باب میں احادیث مرفوعہ صیغہ مروی ہیں ایضاً فتاوٰی فریدیہ جلد اول صفحہ 319 پر اور "بوادر النوادر"میں اشرف علی تھانوی صاحب نے اس علاجاً مباح ہونے میں کہا ھے کہ شک نہیں ھے۔

دیوبندی مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے انصاف پسند حضرات فتاوٰی فریدیہ کی عبارت کا بار بار پڑھیں کہ جب یہ عمل احادیث مرفوعہ سے ثابت ھے فقہا اس کو مستحب لکھ رھے ہیں تو پھر اس عمل کے بجا لانے والوں کو بدعتی ہونے کا الزام دینا کس طرح درست ہو سکتا ھے کیا یہ شریعت سے مذاق اور ہوا پرستی نہیں ۔؟

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔