Pages

Monday 17 April 2017

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبۃ اللہ میں پیدا ہوئے

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبۃ اللہ میں پیدا ہوئے : امام المحدثین امام حاکم نیشاپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں : آخری بات میں معصب نے وہم کیا ہے حالانکہ متواتر اخبار سے ثابت  ہے کہ فاطمہ بنت اسد رضی اللہ تعالیٰ عنہا  نے علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو عین کعبہ کے اندر جنم دیا ہے ۔ ( المستدرک حاکم جلد  4  صفحہ 197مطبوعہ کراچی پاکستان )

امام حاکم مصعب کے اس قول کا رد  کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس بات میں معصب سے غلطی ہوئی ہے کہ وہ حکیم بن حزام کے علاوہ کسی کی ولادت خانہ کعبہ میں نہیں مانتے حالانکہ متواتر روایات سے خانہ کعبہ میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت ثابت  ہوتی ہے . امام حاکم نے چونکہ مصعب کے قول کا رد کرنا تھا اس لئے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کا یہاں ذکر کیا اور فضائل والے باب میں ذکر نہیں کیا. قول مصعب کا رد کرنے کے لئے اصل موقع یہی تھا کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کا  ذکر  کر دیا جائے .

امام ذہبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تلخیص مستدرک میں امام حاکم کا قول نقل کیا ہے کہ ولادت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ میں ہوئی ہے . چنانچہ امام ذھبی ذہبی کے نزدیک بھی ولادت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ میں ہونا تواتر سے ثابت ہے ۔( تلخیص المستدرک ذہبی جلد 4  صفحہ 197 حاشیہ 5  طبع پاکستان )

امام المحدثین ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  اپنی تصنیف " شرح الشفاء" میں لکھتے ہیں : مستدرک حاکم میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خانہ کعبہ میں پیدا  ہوئے ۔( شرح شفاء  ملا علی قاری حنفی  جلد 1 صفحہ 327  طبع بیروت )

امام ملا علی قاری حنفی رحمۃ اللہ علیہ جیسے محقق و محدث نے امام حاکم کے قول پر اعتراض نہیں کیا بلکہ اس کو قول متواتر کو قبول کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کعبہ میں قبول کیا ہے ۔

محدث جلیل امام ابن اصباغ مالکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی کتاب الصصوص المھمہ میں لکھتے ہیں کہ  :حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ماہ رجب 13 تاریخ کو  مکہ شریف میں  خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ،  آپ کے علاوہ کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا . یہ آپ کی فضیلت ہے ۔ ( الفصول المھمہ ابن صباغ مالکی  صفحہ 29 طبع بیروت )

علامہ حسن بن مومن شبلنجی حنفی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مشہور تصنیف نورالابصار میں لکھتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کے چچا زاد بھائی اور تلوار بے نیام ہیں . آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عام الفیل کے تیسویں سال جمتہ المبارک کے دن 13 رجب کو خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور اس سے پہلے آپ کے علاوہ کعبہ میں کسی ولادت نہیں ہوئی ۔ ( نورالابصار شبلنجی /صفحہ 183 طبع بیروت )

برصغیر پاک وہند کے عظیم محدث و فقیہ حضرت شاہ ولی اللہ  محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ازالتہ الخفاء میں لکھتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کے وقت آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جو مناقب ظاھر ہوئے ان میں سے ایک یہ ہے کہ کعبہ معظمہ کے اندر آپ رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی  . امام حاکم نے فرمایا  متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ بے شک امیرالمومنینحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو  آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے خانہ کعبہ کے اند جنم دیا ۔ ( ازالتہ الخفاء جلد 4  صفحہ 299 طبع بیروت )

حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ اپنی ایک اور کتاب قرۃ العینین میں بھی ولادت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ذکر اس طرح کرتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں آپ پہلے ہاشمی ہیں جن کی والدہ ماجدہ بھی ہاشمیہ ہیں . آپ کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی اور یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو آپ رضی اللہ عنہ سے پہلے کسی حصے میں نہیں آئی ۔ (قرۃ العنین بتفضیل الشخین  صفحہ 138 طبع دہلی )

مشہور غیر مقلد اھل حدیث عالم جناب نواب صدیق حس  خان بھوپالوی  لکھتے ہیں : ذکر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ابن عم رسول و سیف اللہ المسلول ، مظہر العجائب و الغرائب اسد اللہ الغالب  ، ولادت ان کی مکہ مکرمہ میں اندر بیت اللہ کے ہوئی ، ان سے پہلے کوئی بیت اللہ کے اندر مولود نہیں ہوا ۔ ( شمامۃ العنبریہ مع تکریم المومنین بتویم مناقب الخلفاء الراشدین  نواب صدیق حسن  صفحہ 99 طبع لاہور ) نواب صدیق حسن خان بھوپالوی نے اپنی دوسری تصنیف " تقصار جنود الاحرار ،  ص 9 ، طبع بھوپال میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت کعبہ  میں کا ذکر کیا ہے ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

علامہ عبد الرحمان جامی سنی حنفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی کتاب شواھد  النبوت میں لکھتے ہیں : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی اور بقول بعض آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی ( شواھد النبوۃ   صفحہ 280 طبع مکتبہ نبویہ لاہور پاکستان )

مورخ جلیل علامہ  مسعودی اپنی تصنیف مروج الذہب میں لکھتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبے کے اندر پیدا ہوئے  ۔(مروج الذہب جلد 2  صفحہ 311 طبع بیروت)

علامہ عبدالرحمان صفوری الشافعی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ شکم مادر سے کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور یہ فضیلت خاص طور پر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے اللہ تعالیٰٰ نے مخصوص فر ما رکھی تھی ۔ (نزہتہ المجالس جلد 2  صفحہ 404 طبع ایچ ایم سعید کراچی پاکستان)

شیخ محقق حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں کہ : محدثین اور سیرت نگاروں نے بیان کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ہے ۔ (مدارج النبوت جلد 2 صفحہ 531 طبع لاہور پاکستان مترجم علامہ مفتی غلام معین الدین نعیمی رحمۃ اللہ علیہ )(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

علامہ گنجی شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب کفایتہ الطالب میں بھی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پیدائش کو خانہ کعبہ میں تسلیم کیا ہے ۔ (کفایتہ الطالب  صفحہ 407 )

امام سبط ابن الجوزی رحمۃ اللہ علیہ  اپنی کتاب تذکرۃ الخواص میں لکھتے ہیں : روایت میں ہے کہ  فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں جبکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے شکم میں تھے . انھیں درد زہ شروع ہوا تو ان کے لئے دیوار کعبہ شق ہوئی پس وہ اندر داخل ہوئیں اور وہیں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے ۔
(تذکرۃ الخواصفحہ ص 30 عربی )

ابن مغازلی شافعی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ”جس وقت فاطمہ بنت اسد پر وضع حمل کے آثار ظاہر ہوئے اور درد شدت اختیار کرگیا ، تو جناب ابو طالب بہت زیادہ پریشان ہوگئے اسی اثناءمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وہاںپہنچ گئے اور پوچھا چچا جان آپ کیوں پریشان ہیں ! جناب ابو طالب نے جناب فاطمہ بنت اسد کا قضیہ بیان کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فاطمہ بنت اسد کے پاس تشریف لے گئے ۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے جناب ابو طالب کا ہاتھ پکڑکر خانہ کعبہ کی طرف روانہ ہوگئے ،فاطمہ بنت اسد بھی ساتھ ساتھ تھیں ۔ وہاں پہنچ کر آپ نے فاطمہ بنت اسد کو خانہ کعبہ کے اندر بھیج کر فرمایا : ”اجلسی علیٰ اسم اللّٰہ “ اللہ کا نام لے کر آپ اس جگہ بیٹھ جائیے ۔ پس کچھ دیر کے بعد ایک بہت ہی خوبصورت وپاکیزہ بچہ پیدا ہوا ۔ اتنا خوبصورت بچہ ہم نے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔جناب ابوطالب نے اس بچہ کا نام ” علی “رکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اس بچہ کو ایک سفید کپڑے میں لپیٹ کر فاطمہ بنت اسد کے ہمراہ ان کے گھر تشریف لے گئے ۔
(مناقب ابن مغازلی ،ص ۶، ح۳ ۔الفصول المہمۃ ،ص۳۰)

علامہ سکتواری بسنوی : اسلام میں وہ سب سے پہلا بچہ ہے جس کا تمام صحابہ کے درمیان ”حیدر “ یعنی شیر نام رکھاگیاہے۔ وہ ہمارے مولا اور سید و سردار حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہ ہیں ۔ جس وقت حضرت علی کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اس وقت حضرت ابو طالب سفر پرگئے ہوئے تھے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کی مادر گرامی نے ان کانام تفاول کرنے کے بعد”اسد“ رکھا ۔ کیوں کہ” اسد“ ان کے والد محترم کا نام تھا۔
(محاضرۃ الاوائل ،ص۷۹)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

علامہ محمد مبین انصاری حنفی لکھنوی(فرنگی محلی): حضرت علی کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے علاوہ کوئی بھی اس پاک و پاکیزہ اور مقدس جگہ پر پیدا نہ ہوا ۔ خدا وند عالم نے اس فضیلت کو فقط حضرت علی (کرم اللہ وجہ ) ہی سے مخصوص کیا ہے اور خانہ کعبہ کو بھی اس شرف سے مشرف فرمایا ہے۔
(وسیلۃ النجاۃ ،محمد مبین حنفی ، ص۶۰ مطبوعہ گلشن فیض لکھنوی)

علامہ صفی الدین حضرمی شافعی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ کی ولادت خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ۔آپ (کرم اللہ وجہ ) وہ پہلے اور آخری شخص ہیں جو ایسی پاک اور مقدس جگہ پیدا ہوے ۔ (وسیلۃ المآل ،حضرمی شافعی ، ص۲۸۲)

امام  حافظ شمس الدین ذہبی رحمۃ اللہ علیہ” تلخیص مستدرک “ میں تحریر فرماتے ہیں: یہ خبر تواتر کی حد تک ہے کہ حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ (تلخیص مستدرک ج۲ص۴۸۳)

”علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہ ۱۳رجب ،۳۰عام الفیل، ۲۳سال قبل از ہجرت مکہ معظمہ میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے“ (ریاض الجنان ،ج۱ص۱۱۱)

علّامہ سعید حنفی گجراتی ” الاعلام با علام مسجد الحرام “ میں اس روایت کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ” حضرت علی (کرم اللہ وجہ ) ابو قبیس نامی پہاڑ کے دامن میں پیدا ہوئے“ جس کو دشمنان اہلبیت نے لکھا ہے۔” خدا یا ! تو بہتر جانتا ہے کہ یہ بہتان دشمنان اہلبیت کی طرف سے ہے ۔ دشمنان علی (کرم اللہ وجہ ) نے اس واقعہ کو گڑھا ہے ۔ جب کہ متواتر روایتیں دلالت کرتی ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔ خدایا ! تو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کی سنت پر باقی رکھ اور ان کے اہلبیت کی دشمنی سے دور رکھ “( الاعلام باعلام مسجد الحرام خطی بہ نقل علی و کعبہ ، ص۷۶)

علامہ محمد مبین انصاری حنفی لکھنوی(فرنگی محلی):لکھتے ہیں "حضرت علی کرم اللہ وجہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کے علاوہ کوئی بھی اس پاک و پاکیزہ اور مقدس جگہ پر پیدا نہ ہوا ۔ خدا وند عالم نے اس فضیلت کو فقط حضرت علی کرم اللہ وجہ ہی سے مخصوص کیا ہے اور خانہ کعبہ کو بھی اس شرف سے مشرف فرمایا ہے۔" (وسیلۃ النجاۃ، محمد مبین حنفی، ص60)(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

1 comments:

Taleem Ul Quran نے لکھا ہے کہ

گھڑنتو روایات

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔