Pages

Sunday 4 August 2019

*🌹 قوّالی کا شرعی حکم کیا ہے؟ 🌹*

*🌹     قوّالی کا شرعی حکم کیا ہے؟   🌹*
------------------------------
سوال: کیا ڈھول باجا کے ساتھ قوالی سن سکتے ھین.
جواب دلیل کے ساتھ دے نوازش کرم ھوگی.

*🌹سائل:🌹  محمد شریف دھنہرہ کٹیہار*
------------------------------
*السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ*
*الجواب بعون الملک الوہاب*
صورت مسئولہ میں جواب یہ ہے کہ:
*قوّالی مع مزامیر ناجائز و حرام ہے  ـ* آجکل بزرگانِ دین کے مزارات پر ان کے اعراس کا نام لے کر خوب موج مستیاں ہو رہی ہیں اور اپنی رنگ رنگیلیوں، باجوں، تماشوں، عورتوں کی چھیڑ چھاڑ کے مزے اٹھانے کے لئے اللہ والوں کے مزاروں کو استعمال کیا جارہا ہے اور ایسے لوگوں کو نہ خدا کا خوف ہے، نہ موت کی فکر اور نہ جہنّم کا ڈر  ــ
              خانقاہوں کے سجادہ نشینوں کی پوری ذمہ داری ہے کہ وہ مزارات پر ہونے والے خرافات کے  خلاف لڑیں  اور جو بزرگانِ دین کے مزارات پر  برائیاں ہو رہی ہیں انہیں دور کریں  ـ
    آج کفار ومشرکین یہ کہنے لگے ہیں کہ اسلام بھی دوسرے مذہبوں کی طرح ناچ، گانوں ،تماشوں، باجوں اور بے پردہ عورتوں  کو اسٹیجوں پر لاکر بے حیائی کا مظاہرہ کرنے والا مذہب بن گیا ہے لہٰذا اہلِ کفر  کے اسلام قبول کرنے کی جو رفتار تھی اس میں بہت بڑی کمی آئی ہے ـ
      مذہبِ اسلام میں بطورِ لہو لعب ڈھول،  باجے اور مزامیر ہمیشہ سے حرام  رہے ہیں بخاری شریف کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
     *"لیکونن فی امتی اقوام یستحلون الحرو الحرائر والخمر والمعازف "*
    یعنی ضرور میری امت میں ایسے لوگ ہونے والے ہیں جو زنا، ریشمی کپڑوں، شراب اور باجوں تاشوں کو حلال ٹھہرائیں گے
*(📙 حوالہ: صحیح بخاری شریف، جلد ۲/ کتاب الاشربہ، صفحہ ۸۳۷/)*
ایک دوسری حدیث میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے قیامت کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے فرمایا  *"ظهرت القينات والمعازف "* یعنی قیامت کے قریب ناچنے گانے والیوں اور باجے تاشوں کی کثرت ہوجائےگی ـ
*(📚  حوالہ: ترمذی، مشکوٰۃ باب اشراط الساعۃ، صفحہ ۴۷۰/)*
        فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
*السماع والقول والرقص الذى يفعله التصوفة فى زماننا حرام لا يجوز القصد اليه والجلوس عليه*
   یعنی سماع، قوّالی، رقص ( ناچ)  جو آجکل کے نام نہاد صوفیوں میں رائج ہے یہ حرام ہے ـ اس میں شرکت جائز نہیں ـ
*(📙 حوالہ:  فتاویٰ عالمگیری، جلد ۵/ کتاب الکراہیۃ ، صفحہ ۳۲۵/)*
    
اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتویٰ عرب وعجم میں مانا جاتا ہے انہوں نے مزامیر کے ساتھ قوّالیوں کو اپنی کتابوں میں کئ جگہ حرام لکھا ہے ـ کچھ لوگ کہتے ہیں قوّالی مع مزامیر چشتیہ سلسلہ میں رائج اور جائز ہے، یہ بزرگانِ چشتیہ پر ان کا صریح بہتان ہے بلکہ ان بزرگوں نے بھی مزامیر کے ساتھ قوّالی سننے کو حرام فرمایا ہے ـ سیدنا محبوبِ الٰہی نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ دہلوی نے اپنے خاص خلیفہ سیدنا فخرالدین زرداری سے مسئلہ سماع کے متعلق ایک رسالہ لکھوایا جس کا نام *( کَشف القناع عن اُصولِ السماعِ)* ہے اس میں صاف لکھا ہے:
*اما سماع مشائخنا رضى الله تعالى عنهم فبرئ عن هذه التهمة وهو مجرد صوت القوال مع الاشعار المشعرة من كمال صنعة الله تعالى*
   یعنی ہمارے بزرگوں کا سماع مزامیر کے بہتان سے بَری ہے ( ان کا سماع تو یہ ہے)  صرف قوال کی آواز ان اشعار کے ساتھ ہو جو کمال صنعت الٰہی کی خبر دیتے ہیں ــ
        قطب الاقطاب سیدنا فرید الدین گنج شکر رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور سیدنا محبوبِ الٰہی نظام الدین اولیاء دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خلیفہ سیدنا محمد بن مبارک علوی کرمانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی مشہور زمانہ کتاب *("سیر الاولیاء ")* میں  فرماتے ہیں ـ *حضرت  سلطان المشائخ قدس سرّہ فرمود کہ چندیں چیز می باید کہ سماع مباح شود مسمع مستمع، مسموع وآلہ سماع مسمع یعنی گویندہ مرد تمام باشد کودک نہ باشد وعورت نہ باشد ومستمع آنکہ می شنود واز  یاد حق خالی نہ باشد ـ ومسموع آنکہ گویند فحش ومسخرگی نباشد ـ وآلہ سماع مزامیر است چوں چنگ ورباب ومثلِ آں می باید کہ درمیان نہ باشد ایں چنیں سماع حلال است،* یعنی محبوب الٰہی خواجہ نظام الدین دہلوی علیہ الرحمۃ والرضوان  نے فرمایا کہ چند شرائط کے ساتھ سماع حلال ہے ـ
*(۱) سنانے والا مرد کامل ہو چھوٹا لڑکا نہ ہو اور عورت نہ ہو  ــ*
*(۲) سننے والا یاد خدا سے غافل نہ ہو ــ*
*(۳) جو کلام پڑھا جائے فحش، بے حیائی اور مسخرگی نہ ہو ــ*
*(۴) آلۂ سماع یعنی سارنگی مزامیر ورباب سے پاک ہو ــ*
*(📙 حوالہ: سیر الاولیاء، باب ۹/ در سماع ووجد ورقص، صفحہ ۵۰۱/)*
   اس کے علاوہ *("سیر الاولیاء ")* شریف میں ایک اور مقام پر ہے کہ ایک شخص نے حضرت محبوب الٰہی خواجہ نظام الدین اولیاء رحمۃ اللہ علیہ سے عرض کیا کہ ان ایام میں بعض آستانہ دار دُرویشوں نے ایسے مجمع میں جہاں چنگ ورباب ومزامیر.تھا رقص کیا تو حضرت نے فرمایا کہ انہوں نے اچھا کام نہیں کیا جو چیز شرع میں ناجائز ہے وہ ناپسندیدہ ہے، اس کے بعد کسی نے بتایا کہ جب یہ جماعت باہر آئی تو لوگوں نے ان سے پوچھا کہ تم نے یہ کیا کیا وہاں تو مزامیر تھے تم نے سماع کس طرح سنا اور رقص کیا ــ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح سماع میں مستغرق تھے کہ ہمیں یہ معلوم ہی نہیں ہوا کہ یہاں مزامیر ہیں یا نہیں ــ حضرت سلطان المشائخ نے فرمایا یہ کوئی جواب نہیں اس طرح تو ہر گناہ گار، حرام کار کہہ سکتا ہے ــ
*( 📙 حوالہ: سیر الاولیاء، بان ۹/ صفحہ ۵۳۰/)*
         خلاصہ یہ کہ آدمی زنا کرےگا اور کہہ دیگا کہ میں بےہوش تھا مجھ کو پتہ نہیں تھا کہ میری بیوی ہے یا غیر عورت، شرابی یہ کہےگا کہ مجھے ہوش نہیں کہ شراب پی یا شربت ـ
   مزید برآں انہیں حضرت سیدنا محبوبِ الٰہی نظام االدین علیہ الرحمۃ والرضوان کے ملفوظات پر مشتمل انہیں کے مرید وخلیفہ حضرت خواجہ امیر حسن علائی سنجری کی تصنیف *("فوائد الفوائد شریف ")* میں ہے ــ
   *دریں میاں شخصی بیامد وحکایت جماعتی تقریر کردہ کہ ہم اکنوں در فلاں موضع یارانِ شما جمعیتی کردند ومزامیر درمیاں بود خوجہ ذکراللہ بالخیر ایں معنیٰ ناپسندید فرمود کہ من منع کردہ ام کہ مزامیر ومحرمات درمیاں نہ باشد ہرچہ کردہ اند نیکو نہ کردہ اند دریں باب بسیار غلومی فرمود*
     یعنی حضرت نظام الدین اولیاء محبوب الٰہی رحمۃ اللہ علیہ کی بارگاہ میں ایک شخص آیا اور بتایا کہ فلاں جگہ آپ کے مریدوں نے محفل کی ہے اور وہاں مزامیر بھی تھے حضرت محبوبِ الٰہی رحمۃ اللہ علیہ نے اس بات کو پسند نہیں فرمایا ــ اور فرمایا میں نے منع کیا ہے کہ مزامیر ( باجے)  حرام چیزیں وہاں نہیں ہونا چاہیئے ان لوگوں نے جو کچھ کیا اچھا نہیں کیا اس بارے میں کافی ذکر فرماتے رہے ــ اس کے بعد حضرت نے فرمایا کہ اگر کوئی کسی مقام سے گزرے تو شرع میں کرےگا اور اگر شرع سے گرا تو کہاں گرےگا ــ
*(📚  حوالہ: فوائد الفوائد، جلد ۳/ مجلس پنجم مطبوعہ اردو اکاڈمی دہلی صفحہ ۵۱۲/ ترجمہ خواجہ حسن نظامی)*
   *مسلمانو!  ذرا دل میں ہاتھ رکھ کر سوچو* کہ ایک طرف تو حضرت خواجہ نظام الدین دہلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتویٰ ہے جو اوپر درج ہے اِن اقوال کے ہوتے ہوئے کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ خاندانِ چشتیہ میں مزامیر کے ساتھ  قوالی جائز ہے ـ ہاں یہ بات وہی لوگ کہیں گے جو نہ چشتی ہیں نہ قادری انہیں تو مزےداریاں اور لطف اندوزیاں چاہیئے ــ
    اور اب جبکہ تقریبًا سارے قوال بے نمازی اور فاسق وفاجر ہیں ــ
     یہاں تک کہ بعض شرابی تک سننے میں آئے ہیں ــ یہاں تک کہ عورتیں اور اَمْرَدْ لڑکے بھی چل پڑے ہیں ایسے ماحول میں ان قوالیوں کو صرف وہی جائز کہےگا جس کو اسلام وقرآن، دین وایمان سے کوئی محبت نہ ہو اور حرام کاری، بے حیائی، بدکاری اس کے رگ وپےمیں سرایت کرگئی ہو ــ اور قرآن وحدیث کے فرامین کی اسے کوئی پرواہ نہ ہو ــ کیا اسی کا نام اسلام پسندی ہے کہ مسلمان عورتوں کو لاکھوں کے مجمع میں لاکر ان کے گانے بجانے کرائے جائیں پھر ان تماشوں کا نام عرسِ بزرگانِ دین رکھا جائے ــ کافروں کے سامنے مسلمانوں اور مذہب اسلام کو بدنام کیا جائے؟
        کچھ لوگ کہتے ہیں کہ قوالی اہل کے لئے جائز اور نا اہل کے لئے ناجائز ہے  ایسا کہنے والوں سے ہم پوچھتے ہیں کہ آجکل جو قوالیوں کی مجالس میں لاکھوں لاکھ کے مجمع ہوتے ہیں کیا یہ سب اہل اللہ اور اصحاب استغراق ہیں؟ جنہیں متاعِ دنیا کا قطعًا ہوش نہیں؟ جنہیں یادِ خدا ذکر الٰہی سے  ایک آن فرصت نہیں؟
       خرّاٹے کی نیندوں اور گپّوں شپّوں میں نمازوں کو گنوا دینے والے، رات دن ننگی فلموں، گندے گانوں میں مست رہنے والے، ماں باپ کی نافرمانی کرنے اور ان کو ستانے والے، چور،  ڈکیت، جھوٹے فریبی ،گرہ کاٹ وغیرہ کیا  سب کے سب تھوڑی دیر کے لئے قوالیوں کی مجلس میں شریک ہوکر اللہ والے ہوجاتے ہیں؟ اور خدا کی یاد میں محو ہوجاتے ہیں؟ یا پیر صاحب نے اہل کا بہانہ تلاش کرکے اپنی موج ومستیوں کا سامان کر رکھا ہے؟ کہ پیری بھی ہاتھ سے نہ جائے اور دنیا کی   موج مستیوں میں بھی کوئی کمی نہ آئے ــ یاد رکھو قبر کی اندھیری کوٹھری میں کوئی حیلہ وبہانہ نہ چلےگا ــ
        بعض لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ مزامیر کے ساتھ  قوالی ناجائز ہوتی تو درگاہوں اور خانقاہوں میں کیوں ہوتی؟
    کاش یہ لوگ جانتے کہ رسولِ پاک  صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی احادیث اور بزرگانِ دین کے مقابلے میں آجکل کے فُسّاق داڑھی منڈانے والے ، نمازوں کو قصدًا چھوڑنے والے، بعض خانقاہیوں کا عمل پیش کرنا دین سے دوری اور سخت نادانی ہے جو احادیث ہم نے اوپر لکھیں اور بزرگانِ دین کے اقوال نقل کئے ان کے مقابل نہ کسی کا قول معتبر ہوگا نہ عمل ــ آجکل خانقاہوں میں کسی کام کا ہونا اس کے جائز ہونے کی دلیل نہیں ــ
    *خلاصہ:*  اخیر میں ایک بات یہ بھی بتادینا ضروری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ *(" جو کوئی خلافِ شرع کام کی بنیاد ڈالتا ہے تو اس پر اپنا اور سارے کرنے والوں کا گناہ ہوتا ہے ")*  لہٰذا جو مزامیر کے ساتھ قوالیاں کراتے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کا موقع دیتے ہیں ان پر اپنا، قوالوں، اور لاکھوں تماشئیوں کا گناہ ہے اور مرتے ہی انہیں اپنے انجام دیکھنے کو مل جائےگا ــ

*(📙  حوالہ: ماخوذ از غلط فہمیاں اور ان کی اصلاح)*

*(🌹واللہ اعلم بالصواب🌹)*

*( نوٹ) ہمارے  اس جواب  کو پڑھ کر ہمارے اسلامی بھائی برا نہ مانیں بلکہ ٹھنڈے دل سے سوچیں اپنی اور اپنے بھائیوں کی اصلاح کی کوشش کریں ـ*
   *اللہ تعالیٰ پیارے مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے وطفیل توفیق بخشے ــ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقه محمد وآله واصحابه اجمعين*

_*💥🖊 کتبہ: 💥 ابو محمد حامد رضا، محمد شریف الحق رضوی! کٹیہاری امام وخطیب نوری رضوی جامع مسجد وخادم دارلعلوم نوریہ رضویہ رسول گنج عرف کوئیلی ضلع سیتامڑھی بہار الھند*_
*( بتاریخ ۲۴/ اپریل بروز بدھ ۲۰۱۹/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞7654833082📲)*

*🌹تصدیق شدہ🌹*

*الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء الله النعيمي غفرله خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی*

*الجواب صحیح والمجیب مصاب*
*فقط احقر ابوالصدف محمدصادق رضا*
*خادم شاہی جامع مسجد پٹنہ بہار*

*الجواب صحیح والمجیب نجیح: نبیرہ حضورابوالعلیٰ طوطئی بہار  حضرت مولانا حافظ وقاری محمدمشاہدالعلیٰ نوری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی  کوچگڑھ شریف پورنیہ بہار*

*الجواب صحیح والمجیب نجیح فقط محمد اختررضاقادری رضوی ناظم اعلی مدر سہ فیض العلوم خطیب وامام نیپالی سنی جامع مسجد سر کھیت( نیپال)*

*حضرت مولانا محمد رضا امجدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی*
---------------------------

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔