Pages

Wednesday 22 May 2019

سیدنا حسن، سیدنا معاویہ اور شیعہ..........!!

سیدنا حسن، سیدنا معاویہ اور شیعہ..........!!
.
امام عالی مقام سیدنا حسن مجتبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
ﺍﺭﻯ ﻭﺍﻟﻠﻪ ﺍﻥ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﺧﻴﺮ ﻟﻲ ﻣﻦ ﻫﺆﻻﺀ، ﻳﺰﻋﻤﻮﻥ ﺍﻧﻬﻢ ﻟﻲ ﺷﻴﻌﺔ ، ﺍﺑﺘﻐﻮﺍ ﻗﺘﻠﻲ ﻭﺍﻧﺘﻬﺒﻮﺍ ﺛﻘﻠﻲ، ﻭﺃﺧﺬﻭﺍ ﻣﺎﻟﻲ، ﻭﺍﻟﻠﻪ ﻟﺌﻦ ﺁﺧﺬ ﻣﻦ ﻣﻌﺎﻭﻳﺔ ﻋﻬﺪﺍ ﺍﺣﻘﻦ ﺑﻪ ﺩﻣﻲ، ﻭﺍﻭﻣﻦ ﺑﻪ ﻓﻲ ﺍﻫﻠﻲ، ﺧﻴﺮ ﻣﻦ ﺍﻥ ﻳﻘﺘﻠﻮﻧﻲ ﻓﺘﻀﻴﻊ ﺍﻫﻞ ﺑﻴﺘﻲ ﻭﺍﻫﻠﻲ
ترجمہ:
(امام عالی مقام سیدنا حسن مجتبی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں)
اللہ کی قسم
میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جو میرے شیعہ کہلانے والے ہیں ان سے معاویہ بہتر ہیں، ان شیعوں نے تو مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، میرا ساز و سامان لوٹا، میرا مال چھین لیا،
اللہ کی قسم اگر مین معاویہ سے عہد لے لوں تو میرا خون سلامت ہو جائے اور میرے اہلبیت امن میں آجاءیں، تو یہ اس سے بہتر ہے کہ شیعہ مجھے قتل کریں اور میرے اہل و اہلبیت ضائع ہوجائیں گے
(شیعہ کتاب احتجاج طبرسی جلد2 ص9)
.
اور پھر سیدنا حسن حسین رضی اللہ تعالی عنھما نے بمع رفقاء سیدنا معاویہ سے صلح و بیعت کرلی....(یکھیےشیعہ کتاب رجال الكشى ، صفحه 104)
.
شیعوں نےسیدناحسن کو کہا:
اے مومنوں کو ذلیل کرنےوالے،منہ کالا کرنےوالے(شیعہ کتاب کلمۃ الامام ص102
.
سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا:
قد خذلتنا شیعتنا
ترجمہ:
بے شک ہمارے کہلانے والے شیعوں نے ہمیں رسوا کیا
(مقتل ابی مخنف ص43  مطبوعہ حیدریہ نجف)
.
.
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ
سیدنا حسن و معاویہ کا اختلاف بےشک تھا مگر سیدنا حسن کے مطابق بھی سیدنا معاویہ بہتر و اچھے تھے، کافر گمراہ منافق وغیرہ نہ تھے
.
سیدنا حسن کی بات ان لوگوں کے منہ پر زناٹے دار تھپڑ ہے جو کہتے ہیں کہ سیدنا حسن نے ناچاہتے ہوئے بیعت کی،مجبور ہوکر بیعت کی،تقیتًا بیعت کی
بلکہ
الٹا شیعوں کی مذمت ہے کیونکہ سیدنا حسن کی بات سے واضح ہے کہ ان کو شیعوں کی بےوفائی و منافقت کا تقریبا یقین تھا، آپ کو خوف تھا کہ شیعہ جان مال اور اہلبیت کو بھی قتل کر دیں گے....اس لیے آپ نے اپنی جان مال اور اہلبیت کے تحفظ کے لیے سیدنا معاویہ سے صلح کی کیونکہ سیدنا حسن کا خیال تھا کہ شیعہ اہلبیت کو نیست و نابود کریں گے مگر معاویہ تحفظ دیں گے......اس سیدنا معاویہ کی بڑی شان بیان ہے اور شیعوں کی بےوفاءی مکاری اسلام و اہلبیت سے دشمنی کا بیان ہے
.
سیدنا حسن نے دوٹوک فرمایا کہ شیعوں نے ان پر حملہ کیا، مال لوٹا، ساز و سامان چھین کر لےگئے، اس سے ثابت ہوتا ہے شیعہ جعلی محب و مکار ہیں.......محبت کا ڈھونگ رچا کر وہ دراصل اسلام دشمنی اہلبیت دشمنی نبہانے والے ہیں.....اسلام کو تباہ کرنے والے، قرآن و سنت اسلام میں شکوک و شبہات پھیلانے والے دشمن اسلام ہیں، دشمنان اسلام کے ایجنٹ ہیں.......انکی باتیں کتابیں جھوٹ و مکاریوں سے بھری پڑی ہیں...........سیدنا حسین کو بھی انہی لعنتی کوفی شیعوں نے شہید کرایا، یہ لوگ مسلمانوں میں تفرقہ انتشار قتل و غارت پھیلانے والے رہے ہیں... انہین اسلام کی سربلندی کی کوئی فکر نہین بلکہ اسلام دشمن ہیں یہ لوگ..... انکا کلمہ الگ ،اذان الگ، نماز الگ، زکاۃ کے منکر، حج سے بیزار، قران میں شک کرنےوالے، شک پھیلانے والے، جھوٹے عیاش چرسی موالی بےعمل بدعمل بےوقوف و مکار دشمن اسلام دشمن اہلبیت ہیں
.
.
امام جعفر صادق نے فرمایا:
الناس ﺃﻭﻟﻌﻮﺍ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻋﻠﻴﻨﺎ، ﻭﻻ ﺗﻘﺒﻠﻮﺍ ﻋﻠﻴﻨﺎ ﻣﺎ ﺧﺎﻟﻒ ﻗﻮﻝ ﺭﺑﻨﺎ ﻭﺳﻨﺔ ﻧﺒﻴﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ
ترجمہ:
امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ لوگ جو(بظاہر)ہم اہلبیت کے محب کہلاتے ہیں انہوں نے اپنی طرف سے باتیں، حدیثیں گھڑ لی ہیں اور ہم اہلبیت کی طرف منسوب کر دی ہیں جوکہ جھوٹ ہیں،
تو
ہم اہل بیت کی طرف نسبت کرکے جو کچھ کہا جائے تو اسے دیکھو کہ اگر وہ قرآن اور ہمارے نبی حضرت محمد کی سنت کے خلاف ہو تو اسے ہرگز قبول نہ کرو
(رجال کشی ﺹ135, 195)
.
وہ جو کہتے ہیں کہ اسلام کے نام پر بننے والے فرقوں میں سے سب سے زیادہ جھوٹے شیعہ ہیں......بالکل سچ کہتے ہیں، جس کی تائید امام جعفر صادق کے قول سے بھی ہوتی ہے
.
.
امام جعفر صادق کے قول سے واضح ہوتا ہے کہ اہلبیت بالخصوص حضرت علی، بی بی فاطمہ، امام جعفر صادق، حسن حسین وغیرہ کی باتیں اگر قرآن و سنت کے متصادم ہوں تو سمجھ لو کہ یہ انکا قول ہی نہیں بلکہ کسی نے اپنی طرف سے جھوٹ بول کر انکی طرف منسوب کر دیا ہے
لیھذا
کسی بھی عالم مفتی صوفی پیر فقیر کسی کی بھی بات قرآن و سنت کے خلاف ہو تو ہرگز معتبر نہیں......!!
.
امام جعفر صادق کی بات سے ثابت ہوتا ہے فقہ جعفریہ فقہ شیعہ عقائد شیعہ مذہب شیعہ جھوٹ و مکاری کا پلندہ ہے
کیونکہ
شیعوں کی کتابیں قران و سنت کے خلاف سے بھری پڑی ہیں.....ہاں شیعوں کی وہ بات جو قرآن و سنت کے مخالف نہ ہو وہ قابل قبول و دلیل بن سکتی ہے.....لیھذا ہم نے جو شیعوں ہی کی کتابوں سے جو نقل کیا وہ معتبر ہے کیونکہ یہ قرآن و سنت کے خلاف نہیں
.
.
تو دوستو بھائیو اگر آپ شیعوں کو اسلام کا برحق فرقہ سمجھتے ہیں تو اپنے نظریے سے توبہ کیجیے.....شیعوں اور وہابیون نجدیوں خارجیوں سے دورررررررررررررر بہت ہی دور رہیے...
.
.
حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:
[ ایاکم و ایاھم لا یضلونکم و لا یفتنونکم ]
’’گمراہوں، بدمذہبوں سے دورررررررررررررررررررر بھاگو ، انہیں اپنے سے دور کرو ، کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں‘‘(صحیح مسلم1/12)
.
ایک حدیث پاک مین ہے کہ ایک شخص نے کعبہ کی طرف تھوکا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ امامت نہین کرا سکتا...(دیکھیے ابو داود جلد1  ص69)
جب اتنی سی توہین والا امامت کے لائق نہین تو پھر قرآن حدیث انبیاء صحابہ اہل بیت اولیاء کا گستاخ فرقہ شیعہ اور فرقہ نجدی بھلا کیسے حق ہوسکتا ہے، کیسے پیروی کے لائق ہوسکتا ہے
.
.
گمراہوں، بد مذھبوں کی نسبت حضور اکرم نور مجسم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
[ و لا تجالسوھم و لا تواکلو ھم و لا تشاربوھم و لا تناکحوھم و لا تخالطوھم ولا تعودوا مرضاھم و لا تصلوا معھم و لا تصلوا علیھم ]
’’ اور ان کے ساتھ نہ بیٹھو، ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ اور پانی نہ پیو اور بیاہ شادی نہ کرو، اور میل جول نہ کرو،اور ان کے بیماروں کی عیادت نہ کرو ، اور ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو ، اور مرجائیں تو ان کا جنازہ نہ پڑھو ‘‘
(صحیح ابن حبان،۱/۲۷۷،سنن البیھقی الکبری،۱۰/۲۰۵،السنۃ لعبد اللہ بن احمد،۱/۱۲۶،اعتقاد اھل السنۃ،۱/۱۳۴،مسند الربیع،۱/۳۰۲،السنۃ لابن ابی عاصم،۱/۱۴۴،الجرح و التعدیل،۷/۵۲،میزان الاعتدال، ۲/۳۱،لسان المیزان، ۲/۵۲،المجروحین،۱/۱۸۷،تھذیب الکمال،۶/۴۹۹، العلل المتناھیۃ، ۱/۱۶۸،تغلیق التعلیق،۵/۱۲۵،الجامع لاخلاق الراوی و السامع،۲/۱۱۸،المغنی،۹/۱۱ الضعفاء للعقیلی ۱/۱۲۶ دار الکتب العلمیۃ ،بیروت،۱۴۰۴ھـ ،تاریخ بغداد ۸/۱۴۳، الکفایۃ فی علم الروایۃ ۱/۴۸ ،المکتبۃ العلمیۃ، المدینۃ المنورۃ،خلق افعال العباد۱/۳۰،دار المعارف السعودیۃ،الریاض،۱۳۹۸ھـ)
.
✍تحریر:العاجز الحقیر علامہ عنایت اللہ حصیر

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔