کیا صحابہ رضی اللّٰہ عنہم نے کبھی اللہ کے علاوہ کسی کو پکارا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قرآن کریم ارشاد فرماتا ہے. "ان کو اللہ اور رسول نے غنی یعنی مالدار کر دیا. " سورہ 9 آیت 103). دوسری جگہ ارشاد ہے " اور کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو دیا اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دیتا ہے اللہ اپنے فضل سے اور اس کا رسول " (سورہ 9 آیت 59).
نبی پاک علیہ السلام نے اپنے ِصحابی ربیعہ بن کعب رضی اللّٰہ عنہ سے خوش ہو کر فرمایا " مانگو کیا مانگتے ہو؟ انہوں نے عرض کی (اسئلک) آپ سے مانگتا ہوں جنت میں آپ کی رفاقت. فرمایا کچھ اور مانگنا ہے؟ عرض کی بس یہی. فرمایا کثرت نوافل سے میری مدد کر. (مسلم شریف کتاب الصلاۃ). مشکوۃ شریف کے دونوں شارحین ملا علی قاری اور شیخ عبدالحق محدث دھلوی اد حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی علیہ السلام جس کو جو چاہیں اللہ کے حکم سے عطا فرما دیں. حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ کے دور میں قحط پڑھ گیا. حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللّٰہ عنہ حضور علیہ السلام کی قبر انور پر حاضر ہوئے اور عرض کی. یا رسول اللہ اپنی امت کے لیے بارش کی دعا مانگیے کیونکہ ہم لوگ ھلاک ہوئے جا رہے ہیں. خواب میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا. عمر رضی اللّٰہ عنہ کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ لوگوں کے لیے بارش کی دعا مانگے. انہیں بارش دی جائے گی اور انہیں کہو کے اِحتیاط کا دامن مضبوطی سے پکڑے رہیں. وہ صحابی رضی اللّٰہ عنہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور ماجرا سنایا. حضرت عمر رو دئیے. اور کہا یا اللہ : میں اپنی بساط بھر کوتاہی نہیں کرتا. (الاستیعاب علامہ قرطبی) فارق اعظم رضی اللّٰہ عنہ کے دور میں 18 ھجری میں دوبارہ قحط واقع ہوا. حضرت بلال بن حارث مزنی رضی اللّٰہ عنہ سے انکی قوم بنو مزینہ نے کہا, ہم مرے جا رہے ہیں. کوئ بکری ذبح کیجیے. فرمایا بکریوں میں کچھ نہیں رکھا. اصرار پر ایک بکری ذبح کی, جب کھال کھینچی تو نیچے سرخ ہڈی تھی. یہ دیکھ کر حضرت بلال مزنی رضی اللّٰہ عنہ نے پکارا. یا محمداہ! رات ہوئ تو خواب میں دیکھا رسول اللہ علیہ السلام فرما رہے ہیں تمھیں زندگی مبارک ہو. البدایہ والنہایہ ابن کثیر جلد 7 ص 91). حضرت اوس بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مدینہ شریف میں قحط آیا. لوگوں نے امی عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے شکایت کی. آپ رضی اللّٰہ عنہا نے فرمایا. " نبی اکرم علیہ السلام کے مزار مبارک کو دیکھو اور آسمان کی طرف اس کا روشن دان کھول دو تاکہ اس کے اور آسمان کے درمیان چھت حائل نہ رہے. انہوں نے ایسا ہی کیا. اتنی بارش ہوئی کہ سبزہ اگا, اونٹ موٹے ہو گئے حتی کہ چربی سے انکے بدن پھٹنے لگے یعنی بہت فربہ ہو گئے. چنانچہ اس سال کا نام عام الفتق رکھ دیا گیا. ". (سنن دارامی جلد اول ص 43).
جنگ یمامہ میں مسیلمہ کذاب کے ساتھ فوج کی تعداد ساٹھ ہزار تھی. جبکہ مسلمانوں کی تعداد کم تھی. مقابلہ بہت سخت تھا. ایک وقت نوبت یہاں تک پہنچی کہ مسلمان مجاہدین کے پاؤں اکھڑنے لگے. حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ عنہ سپہ سالار تھے. انہوں نے یہ حالت دیکھی تو انہوں نے مسلمانوں کی علامت کے ساتھ ندا کی. یا محمداہ اور جنگ کا پانسہ پلٹ گیا. (البدایہ والنہایہ جلد 6 صفحہ 324). حضرت ابو عبیدہ بن جراح نے حضرت کعب بن ضمرہ رضی اللّٰہ عنہما کو ایک ہزار کا لشکر دے کر حلب کی طرف روانہ کیا. جب وہ حلب پہنچے تو یوقنا پانچ ہزار افراد کے ساتھ حملہ آور ہوا. مسلمان جم کر لڑے اتنے میں پانچ ہزار اورں نےحملہ کر دیا. اس خطرناک صورتحال میں حضرت کعب بن جمرہ نے جھنڈا تھامے ہوئے بلند آواز سے نعرہ لگایا یا محمد! یا محمد یا نصراللہ انزل. یا محمد یا محمد اے اللہ کی مدد نزول فرما. مسلمان ان کے گرد جمع ہو گئے اور کمال ثابت قدمی سے لڑے اور فتح پائی. (فتوح الشام, جلد 1 ص 96). ایسے ہی فتح بہسنا میں ایک دن رات بھر لڑائ ہوتی رہی اور مسلمانوں کا شعار تھا یا محمد یا محمد جا نصر اللہ انزل پکارنا تھا. (فتوح الشام جلد 2 صفحہ 218)
علامہ ابن کثیر حضرت ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کے کے زمانہ خلافت کے احوال لکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ "اس زمانہ کا شعار یا محمداہ تھا". )البدایہ والنہایہ جلد 6 ص 324 مطبوعہ دارلفکر بیروت). امام عبدالرحمن بن سعید بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھا. آپ رضی اللّٰہ عنہ کا پاؤں سن ہو گیا. میں نے عرض کی اسے پکاریئے جو آپ کو سب سے محبوب ہے. انہوں نے کہا یا محمد. وہ اسی وقت بھلے چنگے ہو گئے گویا قید سے آزاد کر دیے گئے ہوں. (کتاب الاذکار باب مایقول اذا اخدرت, امام نووی ). حضرت زینب بنت مولا علی رضی اللّٰہ عنہما نے کربلا کی اسیری میں پڑھا. "یا محمداہ یا محمداہ صل علیک و ملک السماہ ھذا حسین بالعراہ........... ان کی پرسوز آواز نے ہر اپنے بیگانے کا رلا دیا. (البدایہ والنہایہ جلد 8 ص 193). امام زین العابدین اپنے مشہور نعتیہ قصدہ میں فرماتے ہیں. یا رحمۃ للعالمین ادرک الذین العابدین. محبوس ایدی الظالمین فی موکب المذدہم ترجمہ : اے رحمۃ للعالمین زین العابدین کی مدد کو پہنچو. وہ اژدھام میں ظالموں کی قید میں ہے.
حصن حصین جو کہ امام جزری رحمہ اللہ کی مرتب کردہ ہے جس میں انہوں نے مسنوں دعائیں اور ازکار جمع کیے ہیں. ان کے فرمان کے مطابق اس کتاب میں انہوں نے اس میں کوئ ایک بھی ضعیف روایت نقل نہیں کی. روایت کرتے ہیں. "جب مدد لینا چاہے تو کہے اے اللہ کے بندو میری مدد کرو, اے اللہ کے بندو میری مدد کرو, اے اللہ کے بندو میری مدد کرو ". (حصن حصین ص 22). حصن حصین کی شرح میں ملا علی قاری اس روایت کے تحت فرماتے ہیں کہ "اللہ کے بندوں سے مراد یا تو فرشتے ہیں یا مسلمان, یا جن یا رجال الغیب یعنی ابدال" مزید فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے اور مسافروں کو اس کی بڑی حاجت ہے. اگر جنگل میں جانور بھاگ جائے تو آواز دو کہ اے اللہ کے بندو اسے روکو. ". (الحرزالثمین شرح حصن حصین. ص 202 مطبوعہ مکۃ المکرمہ سعودیہ) یہ کتاب عموما حاجیوں کو تحفہ میں دی جانے والی کتابوں میں بھی شامل ہوتی ہے.
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک مجھے جس چیز کا تم پر خدشہ ہے وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے قرآن پڑھا یہاں تک کہ جب اس پر اس قرآن کا جمال دیکھا گیا اور وہ اس وقت تک جب تک اﷲ نے چاہا اسلام کی خاطر دوسروں کی پشت پناہی بھی کرتا تھا۔ پس وہ اس قرآن سے دور ہو گیا اور اس کو اپنی پشت پیچھے پھینک دیا اور اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا اور اس پر شرک کا الزام لگایا،
راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا :
اے اﷲ کے نبی!
ان دونوں میں سے کون زیادہ شرک کے قریب تھا؟
یا جس پر شرک کا الزام لگایا گیا
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شرک کا الزام لگانے والا۔‘
الحديث رقم 25 : أخرجه ابن حبان في الصحيح، 1 / 282، الرقم : 81، والبزار في المسند، 7 / 220.). اللہ پاک دورِ فتن میں ہمارے ایمان و عقیدہ کی حفاظت فرمائے. آمین
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔