Pages

Monday, 20 February 2017

خوارج کے 35 نشانیاں - احادیث کی روشنی میں

:: خوارج کے 35 نشانیاں - احادیث کی روشنی میں ::

خوارج ایک قدیم گمراہ فرقہ ہے جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں وجود میں آیا. اس فرقے نے سب سے پہلے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو کافر اور مشرک کہا!!!

اور آج بہی اپنی وہی پرانی روش پر چلتے ہوئے موجودہ دور میں مسلمانو کو کافر و مشرک قرار دے کر ان کے جان و مال کو حلال جانتے ہیں!!!

آج عالم اسلام میں جتنے دہشت گرد تنظیمیں اور تحریکیں ہیں سب اسی فکر کے حامل ہیں!

اور اپنے خلاف اسلام عزائم اور جرائم کو جہاد تصور کرتے ہیں!

احادیث میں ان فتنہ پرور خارجیوں کی متعدد معروف علامات اور واضح نشانیاں بیان فرمائی گئی ہیں جن کا تذکرہ ذیل میں کیا جاتا ہے:

1. أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ.

(بخاری،کتاب اسنتتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم،رقم : 6531/ مسلم، کتاب الزکاة،رقم : 1066)

’’وہ کم سن لڑکے ہوں گے۔‘‘

2. سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ.

(بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم،رقم: 6531/مسلم، کتاب الزکاة، رقم : 1066)

’’دماغی طور پر ناپختہ (brain washed) ہوں گے۔‘‘

3. کَثُّ اللِّحْيَةِ.

(بخاري، کتاب المغازي،رقم : 4094/مسلم، کتاب الزکاة، رقم: 1064)

’’(دین کے ظاہر پر عمل میں غلو سے کام لیں گے اور) گھنی ڈاڑھی رکھیں گے۔‘‘

4. مُشَمَّرُ الْإِزَارِ.

(بخاری،کتاب المغازی، رقم : 4094/مسلم،کتاب الزکاة، 2: 742،رقم: 1064)

’’بہت اونچا تہ بند باندھنے والے ہوں گے۔‘‘

5. يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ.

بخاری،کتاب التوحيد،رقم : 7123)

’’یہ خارجی لوگ (حرمین شریفین سے) مشرق کی جانب سے نکلیں گے۔‘‘

6. لَا يَزَالُوْنَ يَخْرُجُوْنَ حَتّٰی يَخْرُجَ آخِرُهُمْ مَعَ الْمَسِيْحِ الدَّجَّالِ.

(نسائي، کتاب تحريم الدم،رقم : 4103)

’’یہ ہمیشہ نکلتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کا آخری گروہ دجال کے ساتھ نکلے گا۔‘‘

یعنی یہ خوارج دجّال کی آمد تک تاریخ کے ہر دور میں وقتاً فوقتاً ظہور پذیر ہوتے رہیں گے۔

7. لَا يُجَاوِزُ إِيْمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ.

(بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم،رقم : 6531/ مسلم، کتاب الزکاة، رقم : 1066)

’’ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔‘‘

یعنی ان کا ایمان دکھلاوا اور نعرہ ہوگا، مگر اس کے اوصاف ان کے فکر و نظریہ اور کردار میں دکھائی نہیں دیں گے۔

8. يَتَعَمَّقُوْنَ وَيَتَشَدَّدُوْنَ فِی الْعِبَادَةِ.

( مسند أبويعلی، المسند، رقم : 90/ مصنف عبد الرزاق، رقم : 18673)

’’وہ عبادت اور دین میں بہت متشدد اور انتہاء پسند ہوں گے۔‘‘

9. يَحْقِرُ أَحَدُکُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ.

(بخاری، کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، رقم : 6534/مسلم،کتاب الزکاة، رقم : 1064)

’’تم میں سے ہر ایک ان کی نمازوں کے مقابلے میں اپنی نمازوں کو حقیر جانے گا اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزوں کو حقیر جانے گا۔‘‘

10. لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ تَرَاقِيَهُمْ.

(مسلم، کتاب الزکاة، رقم : 1066)

’’نماز ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔‘‘

یعنی نماز کا کوئی اثر ان کے اخلاق و کردار پر نہیں ہوگا۔

11. يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَيْسَ قِرائَتُکُمْ إِلَی قِرَاءَ تِهِمْ بِشَيءٍ.

(مسلم،کتاب الزکاة، رقم : 1066)

’’وہ قرآن مجید کی ایسے تلاوت کریں گے کہ ان کی تلاوتِ قرآن کے سامنے تمہیں اپنی تلاوت کی کوئی حیثیت دکھائی نہ دے گی۔‘‘

12. يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوْقَهُمْ.

(بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم،رقم : 6532/ مسلم،کتاب الزکاة،رقم : 1064)

’’ان کی تلاوت ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔‘‘

یعنی اس کا کوئی اثر ان کے دل پر نہیں ہوگا۔

13. يَقْرَئُوْنَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُوْنَ أَنَّهُ لَهُمْ، وَهُوَ عَلَيْهِمْ.

(مسلم، کتاب الزکاة،رقم : 1066)

’’وہ یہ سمجھ کر قرآن پڑھیں گے کہ اس کے احکام ان کے حق میں ہیں لیکن درحقیقت وہ قرآن ان کے خلاف حجت ہوگا۔‘‘

14. يَدْعُونَ إِلَی کِتَابِ اﷲِ وَلَيْسُوا مِنْهُ فِي شَيْئٍ.

(سنن أبو داود، کتاب السنة، رقم : 4765)

’’وہ (بذریعہ طاقت) لوگوں کو کتاب اﷲ کی طرف بلائیں گے لیکن قرآن کے ساتھ ان کا تعلق کوئی نہیں ہوگا۔‘‘

15. يَقُوْلُوْنَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ.

(بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، رقم : 6531/مسلم،کتاب الزکاة، رقم : 1066)

’’وہ (بظاہر) بڑی اچھی باتیں کریں گے۔‘‘

یعنی دینی نعرے (slogans) بلند کریں گے اور اسلامی مطالبے کریں گے۔

(1) جیسے خلیفہ راشد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور میں خوارج نے  لاَ حُکْمَ إِلاَّ لِلّٰهِ کا پُر کشش نعرہ لگایا تھا۔

16. يَقُوْلُوْنَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ قَوْلًا.

(المعجم الأوسط - طبراني، الرقم : 6142)

’’ان کے نعرے (slogans) اور ظاہری باتیں دوسرے لوگوں سے اچھی ہوں گی اور متاثر کرنے والی ہوں گی۔‘‘

17. يُسِيْئُوْنَ الْفِعْلَ.

(سنن أبوداود،کتاب السنة، رقم : 4765)

’’مگر وہ کردار کے لحاظ سے بڑے ظالم، خونخوار اور گھناؤنے لوگ ہوں گے۔‘‘

18. هُمْ شَرُّ الْخَلْقِ وَالْخَلِيْقَةِ.

(مسلم،کتاب الزکاة،الرقم : 1067)

’’وہ تمام مخلوق سے بدترین لوگ ہوں گے۔‘‘

19. يَطْعَنُوْنَ عَلٰی أُمَرَائِهِمْ وَيَشْهَدُوْنَ عَلَيْهِمْ بِالضَّلَالَةِ.

(ابن أبي عاصم، السنة، 2 : 455، رقم : 934/ مجمع الزوائد - هيثمي ، 6 : 228، وقال : رجاله رجال الصحيح)

’’وہ حکومت وقت یا حکمرانوں کے خلاف خوب طعنہ زنی کریں گے اور ان پر گمراہی و ضلالت کا فتويٰ لگائیں گے۔‘‘

20. يَخْرُجُوْنَ عَلٰی حِيْنِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ.

(بخاری،کتاب المناقب، رقم : 3414/ مسلم، کتاب الزکاة، رقم : 1064)

’’وہ اس وقت منظرِ عام پر آئیں گے جب لوگوں میں تفرقہ اور اختلاف پیدا ہو جائے گا۔‘‘

21. يَقْتُلُوْنَ أَهْلَ الإِسْلَامِ وَيَدْعُوْنَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ.

(بخاری، کتاب التوحيد،رقم : 6995/ مسلم،کتاب الزکاة،رقم : 1064)

’’وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔‘‘

22. يَسْفِکُوْنَ الدَّمَ الْحَرَامَ.

(مسلم،کتاب الزکاة، رقم : 1066)

’’وہ ناحق خون بہائیں گے۔‘‘

یعنی مسلم اور غیر مسلم افراد کا قتل جائز سمجھیں گے۔

23. يَقْطَعُوْنَ السَّبِيْلَ وَيَسْفِکُوْنَ الدِّمَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ مِنَ اﷲِ وَيَسْتَحِلُّوْنَ أَهْلَ الذِّمَّةِ. (من کلام عائشة رضي اﷲ عنها)

(حاکم، المستدرک،رقم : 2657)

’’وہ راہزن ہوں گے، ناحق خون بہائیں گے جس کا اﷲ تعاليٰ نے حکم نہیں دیا اور غیر مسلم اقلیتوں کے قتل کو حلال سمجھیں گے۔‘‘ (یہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا فرمان ہے۔)

24. يُؤْمِنُونَ بِمُحْکَمِهِ وَيَهْلِکُونَ عِنْد مُتَشَابِهه. (قول ابن عباس رضی الله عنه).

(تفسیر طبری، 3 : 181/ فتح الباری، 12 : 300)

’’وہ قرآن کی محکم آیات پر ایمان لائیں گے جبکہ اس کی متشابہات کے سبب سے ہلاک ہوں گے۔‘‘ (قولِ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ)

25. يَقُوْلُوْنَ الْحَقَّ بِأَلْسِنَتِهِمْ لَا يُجَاوِزُ حُلُوْقَهُمْ. (قول علي رضی الله عنه)

(مسلم، کتاب الزکاة،رقم : 1066)

’’وہ زبانی کلامی حق بات کہیں گے، مگر وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گی۔‘‘ (قولِ علی رضی اللہ عنہ)

26. ينْطَلِقُوْنَ إِلَی آيَاتٍ نَزَلَتْ فِي الْکُفَّارِ فَيَجْعَلُوْهَا عَلَی الْمُؤْمِنِيْنَ. (من قول ابن عمر رضی الله عنه)

(بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، رقم : 2539)

’’وہ کفار کے حق میں نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کریں گے۔ اس طرح وہ دوسرے مسلمانوں کو گمراہ، کافر اور مشرک قرار دیں گے تاکہ ان کا ناجائز قتل کر سکیں۔‘‘ (قولِ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مستفاد)

27. يَمْرُقُوْنَ مِنَ الدِّيْنِ کَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ.

1. بخاری،کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، رقم : 6531/مسلم، کتاب الزکاة، رقم : 1066)

’’وہ دین سے یوں خارج ہو چکے ہوں گے جیسے تیر شکار سے خارج ہو جاتا ہے۔‘‘

28. اَلْأَجْرُ الْعَظِيْمُ لِمَنْ قَتَلَهُمْ.

(مسلم،کتاب الزکاة، رقم : 1066)

’’ان کے قتل کرنے والے کو اجرِ عظیم ملے گا۔‘‘

29. خَيْرُ قَتْلَی مَنْ قَتَلُوْهُ.

(ترمذی، کتاب تفسير القرآن، رقم : 3000)

’’وہ شخص بہترین مقتول (شہید) ہوگا جسے وہ قتل کر دیں گے۔‘‘

30. شَرُّ قَتْلَی تَحْتَ أَدِيْمِ السَّمَاءِ.

(ترمذی، کتاب تفسير القرآن، رقم : 3000)

’’وہ آسمان کے نیچے بدترین مقتول ہوں گے۔‘‘

یعنی جو دہشت گرد خوارج فوجی سپاہیوں کے ہاتھوں مارے جائیں گے تو وہ بدترین مقتول ہوں گے اور انہیں مارنے والے جوان بہترین غازی ہوں گے۔

31. إِنَّهُمْ کِلَابُ النَّارِ.

(ترمذی،کتاب تفسير القرآن، رقم : 3000)

’’یہ (دہشت گرد خوارج) جہنم کے کتے ہوں گے۔‘‘

32۔ گناہ کبیرہ کے مرتکب کو دائمی جہنمی اور اس کا خون اور مال حلال قرار دیں گے۔

33۔ ظالم اور فاسق حکومت کے خلاف مسلح بغاوت اور خروج کو فرض قرار دیں گے۔

(عبد القاهر بغدادی، الفرق بين الفرق : 73/ابن تيميه، مجموع فتاوی، 13 : 31)

34۔ خوارج کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ کسی مخصوص علاقے کو گھیر کر اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے مرکز بنا لیں گے، جیسے کہ انہوں نے خلافت علی المرتضيٰ رضی اللہ عنہ میں حروراء کو اپنا مرکز بنا لیا تھا یعنی وہ اپنے لئے محفوظ پناہ گاہیں بنائیں گے۔

35۔ خوارج کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ اہلِ حق کے ساتھ مذاکرات کو ناپسند کریں گے، جس طرح انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی تحکیم کو مسترد کر دیا تھا۔

احادیث و آثار سے ماخوذ اِن علامات سے ثابت ہوتا ہے کہ جو مسلح گروہ یا فرقہ جمہور امت مسلمہ کو گمراہ، بدعتی اور کافر و مشرک کہے، عامۃ الناس ۔ مسلم ہوں یا غیر مسلم ۔ کے خون و مال کو حلال سمجھے، حق بات کا انکار کرے، مصالحانہ اور پر امن ماحول کو تباہ و برباد کرے، وہ خارجی ہے۔ خواہ اس کا ظہور کسی بھی زمانے اور کسی بھی ملک میں ہو۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔