Pages

Monday, 20 February 2017

عورت احادیث مزار پر دھمال کے حوالے سے ایک فکر انگیز تحریر

وہ عورت جو اسلام میں
اکیلے سفر نہیں کر سکتی
بغیر محرم فرض حج کیلئے نہیں جا سکتی
اونچی آواز میں قرآن کی تلاوت نہیں کر سکتی
اندر والے کمرے میں نماز صحن کی نماز سے افضل
پاؤں جھٹک جھٹک کے چل نہیں سکتی
چند محرم رشتوں کے علاوہ کسی کس سامنے نہیں آ سکتی
بغیر پردہ باہر نہیں نکل سکتی
دروازے پر دستک کی صورت میں آواز بدل کر کرخت لہجے میں
بات کرنے کا حکم ،وہ اللہ کی طرف سے
عورت قبرستان نہیں جا سکتی ،جنازہ کی نماز عورت پر نہیں
جمعہ عورت پر مسجد میں فرض نہیں
عید کی نماز عورت پر واجب نہیں
جہاد عورت پر نہ فرض ،نہ واجب ،نہ سنت ،نہ مستحب
اسلام کے سارے امور کا صرف حکم قرآن میں ،تفصیل نبی صلی اللہ
کے ذمے ،کہ امور کیسے عمل میں لانے ہیں
واحد عورت کا پردہ جس کی مکمل تفصیل خود اللہ نے بیان کی قرآن میں
ان سب احکامات اللہ عزو جل کے اگر کوئی عورت خوب بن سنور کے
فل میک اپ کرکے ،بغیر پردہ کسی مزار یا قبر پر چائے اور پھر چادر
اتار کر ننگے سر ،بال کھول ،قبر پر ناچے ( دھمال ) اور وہ بھی غیر
مردوں کے سامنے اور اس کو دین سمجھے اور باعث ثواب سمجھے
اور یہ سوچے کہ اس سے قبر والا خوش ہوگا ،اور میری مرادیں پوری
کرے گا ،تو اس جہالت کے علاوہ کچھ نہیں کہہ سکتے
کسی ولی اللہ کی ایسی تعلیمات نہیں ،اور نہ کسی ولی نے یہ کام خود کیا ہے
اور اگر کسی نے کیا ہے تو وہ ولی نہیں ،جعلی اور ڈھونگ والا ہے
روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نہ انکی بیٹی نے دھمال ڈالی
اور نہ علی کرم اللہ وجہہ کی بیٹیوں نے نجف اشرف میں دھمال ڈالی
اور نہ کسی صحابی رضی اللہ نے یہ کام کیا ،اور نہ حسنین کریمین نے کیا کبھی
روضہ رسول صلی اللہ پر یا اپنے والد علی رضی اللہ کے مزار پر
مندروں میں ناچنا بت پرستوں کا شیوہ اور مزہب ہے
کسی صحیح مسلمان نے یہ کام تاریخ میں نہیں کیا ،اور نہ مزہب کی ایسی تعلیمات ہیں ،جوان مریدنیوں کے ساتھ ناچنا اور یہ کہنا مینوں نچ کے یار مناون دے
اگر اللہ کو ناچنے سے راضی کرنا مقصود ہوتا اور جائز ہوتا تو یا کام انبیاء کرام
علیہ سلام اجمعین نے ضرور کیا ہوتا ،اور قرآن اور حدیث میں پھر یہ بھی لکھا ہوتا حضرت ابرایم علیہ سلام 100 گھنگرو باندھ کے ناچے تھے ( نعوذ باللہ )
کچھ بے غیرت قسم کے جعلی پیروں نے مریدنیوں کا فگر دیکھنے کیلئے یہ خود
ایجاد کیا ناچ ،ڈانس اور اس کا نام دھمال رکھ دیا
سوا لاکھ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی اجمعین میں ایک بھی گویا نہیں تھا اور
نہ کوئی ناچا ،یا ناچنے والا ،اسلام تو ادھر سے ہی آیا ہے ،بعد میں اس میں
کسی قسم کی تبدیلی دین ہرگز نہیں
،اللہ کے ولیوں نے دین پر چلنے کی تعلیم
دی ،ان کی قبروں پر ناچنے کی نہیں
دین قرآن اور حدیث اور عمل صحابہ میں ہے ،شاعروں اور جعلی عاملوں
کی کتابوں نہیں
اللہ کریم مجھ سمیت سب کو صحیح دین سمجھنے اور اس پر عمل کرنے                                    
کی توفیق دے ،،آمین یا رب کریم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔