قیامت کے دن کی کارروائی کا آغاز ندائے یا محمد صلی اللہ علیہ وسلّم سے ہو گا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
قیامت کی کارروائی کا آغاز حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسم پاک سے ہو گا۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خصوصی کلماتِ حمد عطا فرمائے گا جو اس سے قبل کسی اور نبی کو عطا نہیں کیے گئے ہوں گے۔ روزِ قیامت جس مقام پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر یہ کلمات ادا فرمائیں گے اُس کو مقامِ محمود کہا جائے گا :
وقال حذيفة : يجمع اﷲ النّاس في صعيد واحد حيث يسمعهم الداعي، وينفذهم البصر، حفاة کما خلقوا، سکوتا لا تکلم نفس إلّا بإذنه، فينادي محمد فيقول : لبيک وسعديک، والخير في يديک، ولک وإليک، لا ملجأ ولا منجی منک إلّا إليک، تبارکت وتعاليت، سبحان رب البيت، قال : فذلک المقام المحمود الّذي ذکر اﷲ.( حاکم، المستدرک، 2 : 395، رقم : 3384)
ترجمہ : حضرت حدیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ روزِ آخرت لوگوں کو ایک ہموار میدان میں اکٹھا فرمائے گا۔ جہاں پکارنے والے کی آواز کو سب سن سکیں گے اور سب نظر آتے ہوں گے۔ لوگ اسی طرح ننگے ہوں گے جس طرح پیدا ہوئے تھے اور سب خاموش ہوں گے اذنِ الٰہی کے بغیر کسی کو بولنے کی جرات نہیں ہوگی۔ (اللہ رب العزت) آواز دے گا : محمد! حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرض کریں گے : اے اللہ! میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں۔ ساری بھلائی تیرے ہاتھ میں ہے، بھلائی تیرے لئے اور تیری طرف ہے۔ تیرا بندہ تیری بارگاہ میں حاضر ہے۔ میں تیرے ہی لئے ہوں اور میری دوڑ تیری ہی جانب ہے۔ تیری بارگاہ کے سوا کوئی پناہ گا ہ اور جائے نجات نہیں۔ تیری ذات بابرکات، بلند اور پاک ہے۔ اے بیت اللہ کے رب! حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : (جس جگہ کھڑے ہو کر آپ یہ حمد بیان کریں گے) وہی مقام محمود ہے جس کا قرآن کریم میں ذکر آیا ہے۔( حاکم، المستدرک، 2 : 395، رقم : 3384)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔