میری امت کی مثال بارش کی سی ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضوررحمت عالم نور مجسّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : مَثَلُ اُمَّتِيْ مَثَلُ الْمَطَر . ترجمہ : ۔ میری امت کی مثال بارش کی سی ہے ۔
(جامع ترمذی، باب مثل الصلوات الخمس، ج 5، ص 152، رقم 2869)
جیسے بارش اترتی رہتی ہے اور جہاں ہوتی ہے اس زمین کو کچھ نہ کچھ دیتی رہتی ہے۔ پس ہر دورمیں اللہ کی یہ عنایت اترتی رہتی ہے اور ہر دور کی ضرورت کے مطابق جو نصیب جس کا ہے اس کو اس کا نصیب ملتا رہتا ہے۔ اللہ کا خزانہ لوگوں کی طرح کا نہیں ہے کہ بانٹ دیا تو بعد میں آنے والے سائلین کو نہ مل سکے۔ اس بات کے اندر علم کا ایک بڑا راز ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : كُلاًّ نُّمِدُّ هَـؤُلاَءِ وَهَـؤُلاَءِ مِنْ عَطَاءِ رَبِّكَ وَمَا كَانَ عَطَاءُ رَبِّكَ مَحْظُورًاO
(بنی اسرائيل : 17، 20)
ترجمہ : ۔ ہم ہر ایک کی مدد کرتے ہیں ان (طالبانِ دنیا) کی بھی اور ان (طالبانِ آخرت) کی بھی (اے حبیبِ مکرّم! یہ سب کچھ) آپ کے رب کی عطا سے ہے، اور آپ کے رب کی عطا (کسی کے لیے) ممنوع اور بند نہیں ہے ۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔