شاہ سعود خاندان کے سیاہ کرتوت سب دوست ایک بار ضرور پڑھیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
برطانیہ نے مسلمانوں کو اندر سے نقصان پہنچانے کی خاطر نجد سے تعلق رکھنے والے ایک نیم ملا محمد بن عبد الوہاب کو اپنا ایجنٹ بنا لیا، اور اسے دیمک کا کردار ادا کرتے ہوئے اندر سے مسلمانوں کی جڑیں کاٹنے کا ٹاسک دے دیا۔ جس کے بعد برطانیہ کی بھرپور مدد اور آشیرباد سے اس نے ایک نئے مذہب ’’وہابیت‘‘ کی بنیاد ڈالی جس کے تحت اس نے حضور اکرمﷺ اور صحابہ کرامؓ کے دور سے رائج سواد مسلمین کے عقائد کے برخلاف کچھ سخت گیر اور شدت پسندانہ نظریات کا پرچار کرنا شروع کیا اور پھر اپنے جاہلانہ نظریات اور سوچ کا مخالف قرار دے کر تمام مسلمانوں پر کفر، شرک اور بدعت کی تہمتیں لگانا شروع کر دیں۔
برطانیہ نے محمد بن سعود (موجودہ شاہی خاندان کے جد) اور اپنے ایجنٹ محمد بن عبد الوہاب کے درمیان ایک اسٹریٹجک معاہدہ کرایا کہ وہ دونوں ان کے ایجنٹ کے طور پر ہمیشہ مل کر کام کریں گے جس کے تحت حجاز مقدس پر حکومت آلِ سعود کریں گے جبکہ سرکاری مفتی اعظم اور قاضی القضاۃ کا عہدہ محمد بن عبد الوہاب کی اولاد اور ہمفکر ملاؤوں کے پاس رہے گا۔آلِ سعود محمد بن وہاب کے بیٹوں اور خاندان کو بھر پور مالی امداد فراہم کریں گے جس کے جواب میں وہ عالمانہ بھیس میں ہمیشہ آل سعود کی حکومت کے حق میں فتوے دے کر اس کو اسلامی بنا کر پیش کرتے رہیں گے۔
برطانیہ نے پھر حجاز کے بعض علاقوں پر قابض محمد بن سعود کو اپنا دلال بنایا اور عرب کے کچھ جاہل بدؤوں پر مشتمل ایک لشکر تیار کر کے ان دونوں محمد بن سعود اور محمد بن عبد الوہاب) کی خدمت پر مامور کیا جس کے بعد انہوں نے حجاز(موجودہ سعودی عرب) کے متعدد علاقوں پر شبخون مارنا شروع کیا اور بے شمار مسلمانوں کو شہید کر کے بزور شمشیر اپنی حکومت کو وسعت دینا شروع کیا، اور پھر مکہ مکرمہ (جس کو اللہ نے جائے امن قرار دیا ہے) اور مدینہ منورہ پر بھی حملہ کر کے متعدد مسلمانوں کو شہید کر کےحرم امن کے تقدس کو پامال کیا اور پھر زبردستی اقتدار پر قبضہ کر لیا اور بعد میں حجاز مقدس کا نام بھی تبدیل کر کے اپنے خاندانی نام کے ساتھ منسوب کرتے ہوئے سعودی عرب رکھ لیا۔ واضح رہے کہ جب آل سعود نے مکہ مکرمہ پر حملہ کیا تو اس میں کعبہ شریف کی شدید بے حرمتی کرتے ہوئے اس کے غلاف کو بھی انہوں نے پھاڑا۔ اور مدینہ منورہ میں موجود صحابہؓ کے مزارات سے ساٹھ اونٹوں پر لاد کر خزائن اور دفائن انہوں نے لوٹ لیے اور انہیں اپنی خاندانی دولت میں شامل کر لیا
برطانیہ نے جب ۱۹۲۳ میں کئی صدیوں سے قائم مسلمانوں کی خلافتِ عثمانیہ کے خلاف سازشیں شروع کیں تو سب سے بڑھ چڑھ کر سعودی شاہی خاندان آلِ سعود ( جو معاہدے کے مطابق برطانیہ کے ایجنٹ تھے) نے اس کا ساتھ دیا اور یوں مسلمانوں کے ساتھ غداری کرتے ہوئے خلافتِ عثمانیہ کا خاتمہ کر دیا۔
ہارولڈ ڈیکسون (برطانیہ کے بحرین میں اس وقت کے نمایندے) کے مطابق سعودی عرب کے بادشاہ عبد العزیز بن سعود (موجودہ بادشاہ کے باپ)نے برطانیہ کے نمایندے ’’مسٹر پرسی کاکس‘‘ کے سامنے حکومت کے حصول کی خاطر انتہائی ذلت آمیز انداز میں چاپلوسی کرتے ہوئے کہا:’’حضرتعالی آپ میرے باپ ہیں، آپ نے میری پرورش کی ہےیہ ممکن ہی نہیں ہے کہ میں آپ کے احسانات کو بھول جاؤں آپ جو حکم دیں گے میں وہی انجام دوں گا، حتی آپ حکم کریں تو حکومت بھی چھوڑ دوں گا۔
آلِ سعود نے ۱۹۲۴ میں مدینہ منورہ میں صدیوں سے قائم صحابہ کرام، ازواجِ مطہرات اور اہل بیت اطہار کے مقدس مزارات کو (محمد بن عبد الوہاب کے جاہلانہ فتوے کی بنیاد پر) العیاذ باللہ شرک اور بدعت قرار دیتے ہوئے شہید کیا اور صحابہ اور اہلبیت کے ساتھ بھرپور دشمنی کا مظاہرہ کیا اور ان میں موجود قرآن پاک اور مقدس اوراق کی شدید ترین بے حرمتی کی۔( اور اب ایک بار پھر یہ آل سعود روضہ رسولﷺ کے گنبدِ خضرا کو العیاذ باللہ بدعت قرار دے کر گرانے کا ناپاک منصوبہ رکھتے ہیں۔
آلِ سعود نے ۱۹۲۰ کی دہائی میں سعودی عرب پر اپنی حکومت قائم کرنے کے لیے مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ سمیت حجاز کے دیگر شہروں پر حملہ کر کے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی ، اور شہر امن مکہ مکرمہ کی بے حرمتی کی۔( منافقت کی انتہا ہے کہ حجاز کی منتخب حکومتوں کے خلاف مسلحانہ بغاوت کے نتیجے میں برسر اقتدار آنے والے یہ آل سعود آج یمنی عوام کو باغی کہہ کر شہید کر رہے ہیں
آلِ سعود نے برطانوی ایجنٹ محمد بن عبد الوہاب کے جاہل پیروکاروں کے ساتھ مل کر کربلا پر خونی حملہ کیا اور دس ہزار بے گناہ مسلمانوں کو برطانوی پیدا کردہ جعلی مذہب ’’وہابیت‘‘ کے قبول نہ کرنے کے جرم میں شہید کر ڈالا اور بھرپور اسلام دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نواسہ رسولﷺ حضرت امام حسین اور حضرت عباس کے مقدس مزارات کو نہ صرف گرا دیا بلکہ جلا کر مکمل خاکستر کر دیا۔
آلِ سعود حکومت نے محمد بن عبد الوہاب کے پیروکاروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے اکثریتی مکتب اور مسلک ’’اہل سنت و جماعت یا سنی‘‘ کے نام کو ہائی جیک کر لیا اور برطانوی ڈکٹیشن سے بنائے گئے جعلی ’’وہابی‘‘ مذہب کو سنی قرار دینا شروع کیا، حالانکہ یہ جعلی سنی (وہابی) اور ان کے پیروکار تمام اصلی سنیوں کو مشرک اور بدعتی قرار دیتے ہیں۔
یمن کے صوفی مسلک مسلمانوں پر جارحیت کرتے ہوئے سینکڑوں معصوم بچوں، عورتوں اور عام مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کرنے والے ظالم آل سعود نے آج تک اسرائیل کے خلاف نہ صرف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ اپنے آقا امریکہ اور برطانیہ کو خوش کرنے کی خاطر ہمیشہ مظلوم فلسطینیوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا۔
سعودی حکمران ہمیشہ امریکہ کے زبردست اتحادی بنے رہے، اور شاہ عبد اللہ نے امریکہ سے قربت بڑھانے کے لیے صدر بش کے آخری دور میں مسلمانوں کے بیت المال سے ۲۰۰ ارب ڈالر کی بھاری رقم ہزاروں مسلمانوں کے قاتل بش حکومت کی جھولی میں ڈال دی۔
امریکہ اپنی معیشت کے لیے اسلحے کا کاروبار کرتا ہے اور دنیا میں اس کےاسلحے کے کاروبار کو رونق بخشنے والا سب سے بڑا مداری سعودی عرب اور پھر بھارت ہے۔
ویکی لیکس کی رپورٹ کے مطابق سعودی شاہی خاندان نے (سعودی عوام کے پیسوں کو اپنے باپ کی ملکیت سمجھتے ہوئے) شاہ عبد العزیز بن سعود کے تمام فرزندوں کو بغیر کسی خدمت یا محنت کے مفت میں ماہانہ دولاکھ ستر ہزار ڈالر (یعنی ۲ کروڑ ستر لاکھ روپے) وظیفہ مقرر کیا ہوا ہے، جبکہ اس کے پوتوں اور پوتیوں کے لیے بیت المال سے ۲۷ہزار ڈالر( ۲۷ لاکھ روپے) ماہانہ وظیفہ مقرر کیا ہوا ہے، (جو ان کی پیدائش کے ساتھ ہی ان کے اکاؤنٹ میں منتقل ہونا شروع ہوتا ہے)، ماہوار وظیفے کے علاوہ سالانہ ۲ ارب ڈالر( یعنی ۲ کھرپ روپے) بھی شاہی خاندان کے متفرق اخراجات کے لیے مختص کیے ہوئے ہیں ،ان مفت کے پیسوں کو یہ سعودی شہزادے زیادہ تر یورپ اور امریکہ کے نائٹ کلبوں میں شراب و کباب اور خوبرو حسیناؤوں پر لٹاتے ہیں، اس لیے وہاں کے غیر اخلاقی نائٹ کلبوں کی آمدنی کا ایک بڑا حصہ عرب کے شہزادوں کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔
ویکی لیکس ہی کی ایک اور رپورٹ کے مطابق سعودی شاہی خاندان سعودی عرب کے ۸۰ لاکھ میں سے دس لاکھ بیرل تیل کی قیمت بھی سعودی شاہی خاندان کے چھ بااثر افراد کے لیے مختص ہے جس کے مطابق روزانہ ۱۲ کروڑ ڈالر (یعنی ۱۲ ارب روپے روزانہ، اور ماہانہ ۳ کھرب۶۰ ارب روپے) شاہی اکاؤنٹ میں جمع ہو جاتی ہے۔
(سعودی شاہی خاندان کی جانب سے سعودی تیل اور بیت المال سے کی جانے والی لوٹ مار اور کرپشن کی داستانیں اتنی بھیانک ہیں جن کے مقابلے میں زرداری اور شریف برادران جیسوں کی لوٹ مار اور کرپشن آٹے میں نمک کے برابر ہے، لیکن پھر بھی بعض سادہ لوح پاکستانی عوام کے نزدیک شریف برادران اور زرداری بدنام لیکن کرپشن کے بے تاج بادشاہ آلِ سعود واجب الاحترام ہیں
سعودی عرب کےعوامی بیت المال سے ماہانہ اربوں ڈالر مفت میں ہتھیانے والے اس کرپٹ شاہی خاندان کے اپنے ہی ملک میں بے شمار محتاج، غریب اور نیازمند لوگ موجود ہیں جو بے روزگاری کے سبب سخت زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانیوں سمیت غیر ملکی مزدوروں کو انتہائی محنت اور مشقت کے بعد معمولی مزدوری دی جاتی ہے۔اس پر مزید ظلم یہ کہ ہمیشہ انہیں اپنے ملک سے نکالنے کی دھمکی دیتے ہوئے وقتا فوقتا ان ممالک کی حکومتوں کو اپنے ناجائز مطالبات کی حمایت کے لیے بلیک میل کرتے رہتے ہیں۔جیسے آج کل یمن کے معاملے میں پاکستان کوبلیک میل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مسلمانوں کو القاعدہ، طالبان، داعش، النصرہ، لشکر جھنگوی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کا تحفہ دینے والےیہی آلِ سعود ہیں۔ ان تمام دہشتگرد تنظیموں کی فکری اور نظریاتی بنیادمحمد بن عبد الوہاب کے ذریعے برطانوی ایجاد کردہ آل سعود کی سرکاری مذہب وہابیت ہے۔
آلِ سعود ہمیشہ تفرقہ ایجاد کرنے والے جاہل تکفیری ملاؤوں، فتوی فروش مفتیوں اور دین فروش ملاؤوں کو مدارس ایجاد کرنے کے لیے فنڈز دیتے ہیں پھر یہ ریال خور بکاؤ ملا ہمیشہ ان کے آلہ کار بن کر مسلمانوں کے خلاف کبھی شرک، کبھی بدعت اور کبھی کفر کے فتوے دے دے کر اسلامی اتحاد کو پارہ کرتے رہتے ہیں۔(واضح رہے کہ آل سعود اور برطانوی وہابی مذہب اور ان کے ہم خیال ملاؤوں کے مطابق اہل سنت مشرک اور بدعتی ہیں
سعودی عرب اور عرب حکومتوں نے پاکستان جیسے اسلامی ملک کو عرب لیگ کا مبصر قرار دینے کی بجائے بھارت کو عرب لیگ کا مبصر قرار دیا ہوا ہے جس سے پاکستان کے ساتھ ان کی اندرونی مخاصمت اور بھارت کے ساتھ درپردہ یاری کا بہ آسانی پتہ چل سکتا ہے۔
آج چند پیسوں کے عوض اپنی غیر جمہوری خاندانی بادشاہت کے لیے پاکستانی فوج مانگنے والے مکار آل سعود نے ۱۹۴۸، ۱۹۶۵، ۱۹۷۱ اور ۱۹۹۸(کارگل جنگ) میں کبھی پاکستان کی کوئی عسکری یا غیر عسکری مدد نہیں کی حالانکہ بھارت نےان جنگوں میں پاکستان کی خود مختاری کو چیلنج کیا۔ تو یہ آج کس منہ سے اپنی بادشاہت کے لیے پاکستانی فوج کا تقاضا کر رہے ہیں؟؟!! (شنید ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کی قرارداد میں فوجی حمایت کو حرمین شریفین کی سلامتی سے جوڑنے کے بعد یہ منافق آل سعود العیاذ باللہ کعبہ شریف اور مسجد نبویﷺ پر فرضی حملہ کروانے کا ناپاک منصوبہ رکھتے ہیں ( اور ایک حملہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے کروا بھی چکے ہیں ) تاکہ یوں مکاری سے پاک فوج کو یمنی مسلمانوں کے خلاف جارحیت میں زبردستی گھسیٹا جا سکے! مکہ مدینہ میں بے شمار مسلمانوں کا خون بہا کر برسراقتدار آنے والے ان سفاک اور مکار آل سعود حکمرانوں سے کچھ بھی بعید نہیں ہے
آج یمن میں جمہوریت کے تحفظ کے نام پر حملہ کرنے والے آل سعود خود اپنے ملک میں جمہوریت کیوں نافذ نہیں کرتے؟؟ اور نوے سالوں سے سعودی عوام کا گلا گھونٹتے ہوئے صرف اپنے خاندان کو کیوں مسلط کر کے رکھا ہوا ہے؟
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔