Pages

Tuesday 14 February 2017

مزارات اولیا پر جانا کیسا ہے؟

سوال: *مزارات اولیا پر جانا کیسا ہے؟*
جواب: مزاراتِ اولیاء پر جانا جائز اور مستحب کام ہے۔ جیسا کہ حضرت بریدہ رضیﷲ عنہ سے روایت ہے کہ: رسولﷲﷺ نے فرمایا کہ میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے منع کیاتھا۔ اب زیارت کیا کرو۔
( مسلم شریف ، کتاب الجنائز، ،حدیث نمبر 2260، مطبوعہ دارالسلام، ریاض سعودی عرب)
سوال: *کیا حضورﷺ بھی مزارات پر تشریف لے جایا کرتے تھے؟*
جواب: جی ہاں! حضور علیہ السلام بھی مزارات پر تشریف لے جایا کرتے تھے۔ جیسا کہ مسلم شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضیﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی۔ آپﷺ نے وہاں گریہ فرمایا اور جو صحابہ آپﷺ کے ساتھ تھے وہ بھی روئے۔
(مسلم شریف ، کتاب الجنائز،حدیث 2258، مطبوعہ دارالسلام، ریاض سعودی عرب)
فقہ حنفی کی مایہ ناز کتاب رد المحتار میں حضور خاتم المحققین ابن عابدین شامی علیہ الرحمہ (وصال1252ھ) فرماتے ہیں:
امام بخاری علیہ الرحمہ کے استاد امام ابن ابی شیبہ سے روایت ہے کہ حضور علیہ السلام ہر سال شہداء احد کے مزارات پر تشریف لے جاتے تھے ۔
(رد المحتار ، باب مطلب فی زیارۃ القبور ،مطبوعہ دارالفکر، بیروت)
امام فخر الدین رازی علیہ الرحمہ (سن وصال606ھ) اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں: حضور علیہ السلام ہر سال شہداء احد کے مزارات پر تشریف لے جاتے اور آپﷺ کے وصال مبارک کے بعد چاروں خلفاء کرام علیہم الرضوان بھی ایسا ہی کرتے تھے (تفسیر کبیر، زیر تحت آیت نمبر 20، سورہ الرعد)
سوال: *کیا صحابہ کرام علیہم الرضوان بھی کسی کے مزار پر جاتے تھے؟*
جواب: جی ہاں! صحابہ کرام علیہم الرضوان حضورﷺ کے مزار اقدس پر حاضری دیا کرتے تھے۔ جیسا کہ حضرت مالک دار رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضیﷲ عنہ کے زمانے میں لوگ قحط میں مبتلا ہوگئے۔ ایک صحابی نبی کریمﷺ کی قبر اطہر پر آئے اور عرض کیا۔ یارسولﷺ آپ اپنی امت کے لئے بارش مانگئے کیونکہ وہ ہلاک ہوگئی۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الفضائل، حدیث نمبر 32002، مکتبہ الرشد، ریاض، سعودی عرب)
فائدہ: زیارت مزار کے ساتھ، صاحب مزار سے مدد طلب کرنا صحابہ کا طریقہ ہے۔
حضرت دائود بن صالح سے مروی ہے کہ وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز مروان آیا اور اس نے دیکھا کہ ایک آدمی حضور نبی کریمﷺ کی مزارِ انور پر اپنا منہ رکھے ہوئے تو اس (مروان) نے کہا: کیا تو جانتا ہے کہ توکیا کررہا ہے؟ جب مروان اس کی طرف بڑھا تودیکھا وہ صحابی رسولﷺ حضرت ابو ایوب انصاری رضی ﷲ عنہ تھے۔ اور انہوں نے جواب دیا۔ ہاں میں جانتا ہوں۔ میں رسول ﷲﷺ کے پاس آیا ہوں ’’لم ات الحجر‘‘ میں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا۔
(مسند امام احمد بن حنبل،حدیث نمبر 23646، مطبوعہ دارالفکر ، بیروت )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔