💠 *رفع یدین کرنا منع ہے*💠
*احناف اہل سنت کے نزدیک رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنا یعنی دونوں ہاتھ اٹھانا خلاف سنت اور ممنوع ہے*
*مگر وہابی غیر مقلد ان دونوں وقت میں رفع یدین کرتے ہیں* اور اس پر بہت زور دیتے ہیں
اسی تعلق سے ایک غیر مقلد کا ایک پوسٹ نظر نواز ہوا جو اس طرح تھا کہ "جب مجھے نماز میں رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین نہ کرنے کی ایک بھی دلیل ذخیرہ احادیث سے نہ مل سکی تو میں اہل حدیث ہو گیا"
میں نے اس کی اس افترابازی کا جواب دینے کیلئے چند احادیث کا ذکر کرنا لازم و ضروری جانا
تو نماز میں رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرنا مکروہ اور خلاف سنت ہے اس مسئلہ پر حدیث پاک ملاحظہ فرماکر غیر مقلدیت کے فریب سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں
(1) *حدیث شريف* ترمذى، أبوداود،نسائ اور ابن ابی شیبہ نے حضرت علقمہ رضی اللہ تعالی سے روایت کی...
قال قال لنا ابن مسعود الا اصلى بكم صلوة رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى ولم يرفع يديه الا مرة واحدة مع تكبير الافتتاح وقال الترمذى حديث ابن مسعود حديث حسن و به يقول غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبى صلى الله عليه وسلم والتابعين،
*ترجمہ* ایک دفعہ ہم سے حضرت عبداللہ بن مسعود نے فرمایا کہ تمہارے سامنے حضور کی نماز نہ پڑھوں پس آپ نے نماز پڑھی، اس میں سوائے تکبیر تحریمہ کے کبھی ہاتھ نہ اٹھائے،
امام ترمذی نے فرمایا کہ ابن مسعود کی حدیث حسن ہے اس رفع یدین نہ کرنے پر بہت سے علمائے صحابہ وتابعین رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کا عمل ہے،
*پیارے خیال رہے کہ یہ حدیث چند وجہ سے بہت قوی ہے*
*اول* یہ کہ اس کے راوی حضرت عبداللہ بن مسعود ہیں،جو صحابہ میں بڑے فقیہ عالم ہیں
*دوم* یہ کہ آپ جماعت صحابہ کے سامنے حضور کی نماز پیش کرتے ہیں اور کوئ صحابی اس کا انکار نہیں فرماتے
معلوم ہوا کہ سب نے اس کی تائید کی، اگر رفع یدین سنت ہوتا تو صحابہ کرام اس پر ضرور اعتراض کرتے کیوں کہ ان سب نے حضور کی نماز دیکھی تھی ،
*سوم* یہ کہ امام ترمذی نے اس حدیث کو ضعیف نہ فرمایا بلکہ حسن فرمایا،
*چہارم* یہ کہ امام ترمذی نے فرمایا کہ بہت سے علمائے صحابہ وتابعین رفع یدین نہ کرتے تھے ان کے عمل سے اس حدیث کی تائید ہوئی
*پنجم* یہ کہ امام اعظم ابوحنیفہ جیسے جلیل القدر عظیم الشان مجتہد وقت نے اس کو قبول فرمایا اور اس پر عمل کیا
*ششم* یہ کہ عام امت رسول صلیہ اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا اس پر عمل ہے
(2) *حدیث شريف*امام ابوداؤد نے حضرت براء بن عازب سے روایت کی...
قال رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم رفع يديه حين افتح الصلوة ثم لم يرفعهما حتى انصرف،
*ترجمہ* میں نے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نے نماز شروع کی تو دونوں ہاتھ اٹھائے پھر نماز سے فارغ ہونے تک نہ اٹھائے،
(3) *حدیث شريف* امام طحاوی نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کہ...
عن النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم انه كان يرفع يديه فى اول تكبيرة ثم لا يعود،
*ترجمہ* وہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ پہلی تکبیر میں ہاتھ اٹھاتے تھے پھر کبھی نہ اٹھاتے تھے
(4) *حدیث شريف* امام حاکم وبیہقی نے حضرت عبداللہ بن عباس و عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی...
قال قال رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ترفع الایدی فی سبع مواطن عند افتتاح الصلواة واستقبال البيت والصفا والمروة والموقفين والجمرتين،
*ترجمہ* ـ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات جگہ ہاتھ اٹھائے جائیں نماز شروع کرتے وقت،کعبہ شریف کے سامنے منھ کرتے وقت ،صفا مروہ پہاڑ پر اور دو موقف منی ومزدلفہ ہیں ،دونوں جمروں کے سامنے،
یہ حدیث بزار نے حضرت ابن عمر سے،ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے حضرت عبداللہ بن عباس سے،طبرانی نے اور بخاری نے کتاب المفرد میں عبداللہ بن عباس سے کچھ فرق سے بیان کی اور بعض روایتوں میں نماز عیدین کا بھی ذکر ہے،
(5) *حدیث شريف* عینی شرح بخاری نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی...
انه رأى رجلا يرفع يديه فى الصلوة عندالركوع وعند رفع رأسه من الركوع فقال له لا تفعل فانه شئ فعله رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم تركه،
*ترجمہ* ـ کہ آپ نے ایک شخص کو رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین کرتے دیکھا تو اس سے فرمایا ایسا نہ کیا کرو کیونکہ یہ کام حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے پہلے کیا تھا پھر چھوڑ دیا،
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رکوع کے آگے اور پیچھے رفع یدین منسوخ ہے جن صحابہ سے رفع یدین ثابت ہے وہ پہلا فعل ہے بعد میں منسوخ ہو گیا،
اس کے علاوہ بھی متعدد احادیث مبارکہ ہیں جن سے ثابت کہ رفع یدین کرنا منع ہے
*الـــــبــــتــــه* عدم فرصت اور کثرت تحریر کی وجہ سے مختصر لکھاہوں ـ
📚 *تفصیــــل کیلئے جاءالحق حصه دوم صفحه 53 تا 75 ملاحظہ فرمائیں اس میں پوری بحث رفع یدین کے تلعق سے مع اعتراض و جوابات کے موجود ہے*
ــــــــــــــــــ🍥❄💠ـــــــــــــــــــ
✍ازقلم؛؛ العبدالاثیم خاکسار
ابوالصدف محمد صـادق رضـا
خادم؛ شاہی جــامـع مــسجـد
*پــٹـــنه* *بـــہار* *الھـــــنـد*
*طالب دعا:مسلک حق اہلسنت و جماعت گروپ برائے رابطہ*:+966 598703110 +852 61517113
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔