Pages

Wednesday, 1 February 2017

قرآن مجید کا مختصر تعارف و عظمت

قرآن مجید کا مختصر تعارف و عظمت
____________________________________________

قرآنِ کریم ا س ربِّ عظیم عَزَّوَجَلَّ کا بے مثل کلام ہے جو اکیلا معبود، تنہا خالق اور ساری کائنات کا حقیقی مالک ہے، وہی تمام جہانوں کو پالنے والا اور پوری کائنات کے نظام کو مربوط ترین انداز میں چلانے والا ہے، دنیا و آخرت کی ہر بھلائی حقیقی طور پر اسی کے دستِ قدرت میں ہے اور وہ جسے جو چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور جسے جس چیز سے چاہے محروم کر دیتا ہے ،وہ جسے چاہے عزت دیتا اور جسے چاہے ذلت و رسوائی سے دوچار کر دیتا ہے۔ وہ جسے چاہے ہدایت دیتا اور جسے چاہے گمراہ کر دیتا ہے اور اس نے اپنا یہ کلام رسولوں کے سردار، دو عالم کے تاجدار، حبیب ِبے مثال صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر نازل فرمایا تاکہ اس کے ذریعے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َلوگوں کو اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے اور دینِ حق کی پیروی کرنے کی طرف بلائیں اور شرک و کفر و نافرمانی کے انجام سے ڈرائیں ، لوگوں کو کفرو شرک اور گناہوں کے تاریک راستوں سے نکال کر ایمان اور اسلام کے روشن اور مستقیم راستے کی طرف ہدایت دیں اور ان کے لئے دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی کی راہیں آسان فرمائیں۔

      قرآنِ مجید نازل ہونے کی ابتداء رمضان کے بابرکت مہینے میں ہوئی اورنبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں اسے لانے کا شرف روحُ الامین حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام کو حاصل ہوا اور شب ِ معراج کچھ آیات بلاواسطہ بھی عطا ہوئیں …قرآنِ مجید کو دنیا کی فصیح ترین زبان یعنی عربی زبان میں نازل کیا گیا تاکہ لوگ اسے سمجھ سکیں اور عرب کے رہنے والوں اور کفارِ قریش کے لئے کوئی عذر باقی نہ رہے اور وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ ہم اس کلام کو سن کر کیا کریں گے جسے ہم سمجھ ہی نہیں سکتے …قرآن مجید کو تورات و انجیل کی طرح ایک ہی مرتبہ نہیں اتارا گیا بلکہ حالات و واقعات کے حساب سے تھوڑا تھوڑا کر کے تقریباً 23سال کے عرصے میں اسے نازل کیا گیا تاکہ اس کے احکام پر عمل کرنا مسلمانوں پر بھاری نہ پڑے اور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قلب اطہر کو مضبوطی حاصل ہو، اور یہ اللہ  تعالیٰ کا اپنے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی امت پر بہت بڑا احسان ہے … قرآنِ عظیم کے کثیر اسماء ہیں جو کہ اس کتاب کی عظمت و شرف کی دلیل ہیں ، ان میں سے چھ مشہوراسماء یہ ہیں :

(1) قرآن۔ (2) برہان۔ (3) فرقان۔ (4 ) کتاب۔ (5 ) مصحف۔ (6 )نور۔

قرآنِ عظیم کی عظمت:

        اللہ تعالیٰ نے جو عظمت و شان قرآنِ مجید کو عطا کی ہے وہ کسی اور کلام کو حاصل نہیں ،یہاں اس کی 11عظمتیں ملاحظہ ہوں۔

(1)…قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی واضح دلیل اور ا س کا نازل کیا ہو انور ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ قَدْ جَآءَکُمۡ بُرْہٰنٌ مِّنۡ رَّبِّکُمْ وَاَنۡزَلْنَاۤ اِلَیۡکُمْ نُوۡرًا مُّبِیۡنًا﴿۱۷۴﴾‘‘        (النساء: ۱۷۴)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اے لوگوبیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آگئی اور ہم نے تمہاری طرف روشن نورنازل کیا۔

(2)…اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی اس کلام کو اپنی طرف سے نہیں بنا سکتا، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’وَمَا کَانَ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ اَنۡ یُّفْتَرٰی مِنۡ دُوۡنِ اللہِ وَلٰکِنۡ تَصْدِیۡقَ الَّذِیۡ بَیۡنَ یَدَیۡہِ وَتَفْصِیۡلَ الْکِتٰبِ لَارَیۡبَ فِیۡہِ مِنۡ رَّبِّ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۟۳۷﴾‘‘                           (یونس: ۳۷)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ اللہ کے نازل کئے بغیر کوئی اسے اپنی طرف سے بنالے ، ہاں یہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق ہے اور لوحِ محفوظ کی تفصیل ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے، یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔

(3)…تمام جن و اِنس مل کر اور ایک دوسرے کی مدد کر کے بھی قرآنِ عظیم جیسا کلام نہیں لا سکتے ،چنانچہ ارشاد فرمایا:
قُلۡ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَالْجِنُّ عَلٰۤی اَنۡ یَّاۡتُوۡا بِمِثْلِ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاۡتُوۡنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیۡرًا﴿۸۸﴾‘‘( بنی اسرائیل: ۸۸)
ترجمۂکنزُالعِرفان: تم فرماؤ: اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو۔
(4)…یہ قرآن باطل کی رسائی سے دور ہے کہ اس کے پاس کسی طرف سے باطل نہیں آ سکتا،جیساکہ اللہ  تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’لَّا یَاۡتِیۡہِ الْبٰطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنْ خَلْفِہٖ ؕ تَنۡزِیۡلٌ مِّنْ حَکِیۡمٍ حَمِیۡدٍ﴿۴۲﴾‘‘    (حم السجدہ:۴۲)
ترجمہ کنزُالعِرفان:باطل اس کے سامنے اور اس کے پیچھے (کسی طرف )سے بھی اس کے پاس نہیں آسکتا۔وہ قرآن اس کی طرف سے نازل کیا ہوا ہے جو حکمت والا، تعریف کے لائق ہے۔
(5)…یہ کلام سیدھااور مستقیم ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی کَجی ، ٹیڑھا پن نہیں ہے بلکہ نہایت مُعتدل اور مَصالحِ عِباد پر مشتمل کتاب ہے چنانچہ اللہ  تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اَلْحَمْدُ لِلہِ الَّذِیۡۤ اَنۡزَلَ عَلٰی عَبْدِہِ الْکِتٰبَ وَلَمْ یَجْعَلۡ لَّہٗ عِوَجًا ؕ﴿ٜ۱﴾ قَیِّمًا لِّیُنۡذِرَ بَاۡسًا شَدِیۡدًا مِّنۡ لَّدُنْہُ وَ یُبَشِّرَ الْمُؤْمِنِیۡنَ الَّذِیۡنَ یَعْمَلُوۡنَ الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمْ اَجْرًا حَسَنًا ۙ﴿۲﴾‘‘ (کہف: ۱،۲)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: تمام تعریفیں اس اللہ کیلئے ہیں جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل فرمائی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہیں رکھی۔ لوگوں کی مصلحتوں کو قائم رکھنے والی نہایت معتدل کتاب تاکہ اللہ کی طرف سے سخت عذاب سے ڈرائے اوراچھے اعمال کرنے والے مومنوں کو خوشخبری دے کہ ان کے لیے اچھا ثواب ہے۔
(6)…یہ محفوظ کتاب ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا: ’’اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۹﴾‘‘(حجر: ۹)
ترجمۂکنزُالعِرفان:بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور بیشک ہم خود اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
(7)…یہ جامعُ العلوم کتاب ہے کہ اَولین و آخِرین کا علم اِس کتاب میں موجود ہے ،چنانچہ اللہ  تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے.  وَ نَزَّلْنَا عَلَیۡکَ الْکِتٰبَ تِبْیٰنًا لِّکُلِّ شَیۡءٍ‘‘ (نحل: ۸۹)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا جو ہر چیز کا روشن بیان ہے۔
اور ارشاد فرماتاہے :
’’مَا فَرَّطْنَا فِی الۡکِتٰبِ مِنۡ شَیۡءٍ‘‘      (انعام:۳۸)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: یعنیہم نے اس کتاب میں کسی شے کی کوئی کمی نہیں چھوڑی۔
       ترمذی کی حدیث میں ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ کتابُ اللہ میں تم سے پہلے واقعات کی بھی خبر ہے ،تم سے بعد کے واقعات کی بھی اور تمہارے آپس کے فیصلے ہیں  ۔
(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل القرآن، ۴/۴۱۴، الحدیث: ۲۹۱۵)
       حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں ’’قرآن مجید ہر نافع علم پر مشتمل ہے یعنی ا س میں گزشتہ واقعات کی خبریں اور آئندہ ہونے والے واقعات کا علم موجود ہے، ہر حلال و حرام کا حکم اس میں مذکور ہے، اور اس میں ان تمام چیزوں کا علم ہے جن کی لوگوں کو اپنے دنیوی ،دینی ،معاشی اور اُخروی معاملات میں ضرورت ہے۔
(ابن کثیر، النحل، تحت الآیۃ: ۸۹، ۴/۵۱۰)
(8)…یہ قرآن اس راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو سب سے زیادہ سیدھا ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’اِنَّ ہٰذَا الْقُرْاٰنَ یَہۡدِیۡ لِلَّتِیۡ ہِیَ اَقْوَمُ‘‘ (بنی اسرائیل: ۷)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے۔
(9)…یہ مسلمانوں کے لئے ہدایت،رحمت ،بشارت،نصیحت اور شفاء ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ
’’وَ ہُدًی وَّ رَحْمَۃً وَّ بُشْرٰی لِلْمُسْلِمِیۡنَ‘‘ (نحل: ۸۹)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور مسلمانوں کیلئے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے:
’’ہٰذَا بَیَانٌ لِّلنَّاسِ وَہُدًی وَّمَوْعِظَۃٌ لِّلْمُتَّقِیۡنَ﴿۱۳۸﴾‘‘                      (ال عمران۱۳۸)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:یہ لوگوں کے لئے ایک بیان اور رہنمائی ہے اور پرہیزگاروں کیلئے نصیحت ہے۔

اور ارشاد فرماتا ہے:
’’وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیۡنَ ۙ وَ لَایَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا ﴿۸۲﴾‘‘              (بنی اسرائیل:۸۲)
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور ہم قرآن میں وہ چیز اتارتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے اور اس سے ظالموں کو خسارہ ہی بڑھتا ہے۔
(10)…یہ خاص طور پر اہلِ عرب کے لئے اور عمومی طور پر پوری امت کے لئے عظمت و نامْوَری کا سبب ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ اِنَّہٗ لَذِکْرٌ لَّکَ وَ لِقَوْمِکَۚ‘‘   (زخرف:۴۴)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور(اے حبیب!) بیشک یہ قرآن تمہارے اور تمہاری قوم کیلئے عظمت کا سبب ہے۔
اور ارشاد فرماتا ہے: ’’لَقَدْ اَنۡزَلْنَاۤ اِلَیۡکُمْ کِتٰبًا فِیۡہِ ذِکْرُکُمْ ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوۡنَ ﴿٪۱۰﴾‘‘(انبیاء: ۱۰)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک کتاب نازل فرمائی جس میں تمہارا چرچا ہے۔ تو کیا تمہیں عقل نہیں ؟
(11)…یہ انتہائی اثر آفرین کتاب ہے جسے سن کر خوف و خَشِیَّت کے پیکر لوگوں کے دل دہل جاتے ہیں اور بدن پر بال کھڑے ہوجاتے ہیں ،اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اَللہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیۡثِ کِتٰبًا مُّتَشٰبِہًا مَّثَانِیَ ٭ۖ تَقْشَعِرُّ مِنْہُ جُلُوۡدُ الَّذِیۡنَ یَخْشَوْنَ رَبَّہُمْ ۚ ثُمَّ تَلِیۡنُ جُلُوۡدُہُمْ وَ قُلُوۡبُہُمْ اِلٰی ذِکْرِ اللہِ ؕ ذٰلِکَ ہُدَی اللہِ یَہۡدِیۡ بِہٖ مَنْ یَّشَآءُ ؕ وَ مَنۡ یُّضْلِلِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ ہَادٍ ﴿۲۳﴾‘‘          (زمر: ۲۳)
ترجمہ کنزُالعِرفان: اللہ نے سب سے اچھی کتاب اتاری کہ ساری ایک جیسی ہے، باربار دہرائی جاتی ہے۔ اس سے ان لوگوں کے بدن پر بال کھڑے ہوتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں پھر ان کی کھالیں اور دل اللہ کی یاد کی طرف نرم پڑجاتے ہیں۔ یہ اللہکی ہدایت ہے وہ جسے چاہتاہے اس کے ذریعے ہدایت دیتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں۔
       الغرض یہ بڑی برکت والی کتاب ہے ا س لئے سب مسلمانوں کو چاہئے کہ ا س کی پیروی کریں اور پرہیز گار بن جائیں تاکہ اللہ  تعالیٰ ان پر رحم کرے ،چنانچہ اللہ  تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَہٰذَا کِتٰبٌ اَنۡزَلْنٰہُ مُبٰرَکٌ فَاتَّبِعُوۡہُ وَاتَّقُوۡا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوۡنَ ﴿۱۵۵﴾ۙ‘‘(انعام: ۱۵۵)
ترجمہ کنزُالعِرفان: اور یہ (قرآن) وہ کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے ، بڑی برکت والا ہے تو تم اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاربنو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔( تفسیر صراط الجنان، جلد 1)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔