یہ دلیل جاہلانہ ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم صرف اپنے روضہ مبارک کے پاس پڑھی جانے والی درود کو سنتے ہیں اور دور سے پڑھے جانے والی کو خد نہیں سنتے بلکہ فرشتے پیش کرتے ہیں
رسو ل ﷺ نے ارشاد فرمایا : ما من احد یسلم علی الا رد اللّٰہ الی روحی حتّٰی ارد علیہ السلام(رواہ احمد وابی داؤد و بیہقی فی شعب الایمان)
ترجمہ: نہیں کوئی جو سلام پڑھے مجھ پر لیکن اللہ تعالیٰ میری طرف میری روح لوٹا دیتا ہے ۔ یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دوں۔
اس حدیث میں ’’ما‘‘ نافیہ ہے ۔’’احد‘‘ نکرہ ہے سب جانتے ہیں کہ نکرہ حیز نفی میں عموم کا فائد ہ دیتا ہے۔ پھر ’’من‘‘ استغراقیہ عموم و استغراق پر نص ہے یعنی مجھ پر سلام بھیجنے والا کوئی شخص ایسا نہیں جس کے سلام کی طرف میری توجہ مبذول نہ ہوتی ہو خواہ وہ قبر انور کے پا س ہو یا دور ہو ہر ایک کے سلام کی طرف میں متوجہ ہو تا ہوں اور ہر شخص کے سلا م کا خود جواب دیتا ہوں۔
یہ حدیث اس امر کی روشن دلیل ہے کہ درود پڑھنے والے ہر فرد کا درود حضور ﷺ خود سنتے ہیں اور سُن کر جواب بھی دیتے ہیں خواہ وہ شخص قبر انور کے پا س ہو یا دور ہو۔ دیکھئے امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ اسی حدیث ’’الا رد اللّٰہ الی روحی‘‘ پر کلام کرتے ہوئے ارقام فرماتے ہیں۔
و یتو لد من ھذا الجواب جواب آخر وھو ان یکون الروح کنایۃ عن السمع و یکون المراد ان اللّٰہ تعالیٰ یر د علیہ سمعہ الخارق للعادۃ بحیث یسمع سلام المسلم ’’وَاِن بَعُدَ (۱) قُطرُ ہٗ(انباء الاذکیاء بحیوٰۃالانبیاء )
ترجمہ: اور اس جواب سے ایک اور جواب پیدا ہو تا ہے۔ وہ یہ کہ رد روح سے یہ مراد ہو کہ اللہ تعالیٰ حضور ﷺ پر آپ کی سمع خارق للعادۃ کو لوٹا دیتا ہے ۔ اس طرح کہ حضورﷺ سلام بھیجنے والے کے سلام کو سنتے ہیں۔ خواہ وہ کتنی ہی دور کیوں نہ ہو اس حدیث سے ثابت ہو ا کہ رسول اللہﷺ دور سے پڑھنے والے کا درود بھی سنتے ہیں۔(مقالات کاظمی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔