Pages

Saturday, 5 August 2017

شیعہ کے نزديک متعہ (زنا) کی اہمیت اور اس کی فضلیت: پارٹ ( 3 )

شیعہ کے نزديک متعہ (زنا) کی اہمیت
اور اس کی فضلیت:  پارٹ ( 3 )
اور تفسیر منہج الصادقین ج2ص489پر ہے۔
نبی کریم صلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دنیا سے گیا اورمتعہ نہیں کیا قیامت کے دن ہو اس حال میں آگئے کہ اس کا ناک کٹا ہوا ہوگا۔
بقول شیعہ متعہ (زنا) نہ کرنے والا خدا پاک کا دشمن ہے
تفسیر منہج الصادقین ج2ص488
ايک اور روایت میں ہے کہ ايک شخص حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کے آیا اور پوچھا اے رسول اﷲ کے بیٹے میں متعہ (زنا) نہ کرنے پر قسم اٹھائی اور اب بہت پریشان ہوں تو آیا میرے ليے جائز ہے متعہ (زنا) کرنا حضرت امام باقر نے فرمایا اے شخص تو نے خدا کی اطاعت نہ کرنے پرقسم اٹھائی ہے اور اگر تو اس کی اطاعت نہیں کرے گا تو خدا کا دشمن ہو جائے گا ۔پس اس روایت سے ثابت ہو جوآدمی متعہ (زنا) نہ کرے وہ خدا کا دشمن ہے۔
اور تفسیر منہج الصادقین ص487میں ہے۔
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا معراج کی رات کو جبرئیل علیہ السلام نے مجھے کہا اے محمد اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں نے تیری امت میں سے ان لوگوں کو بخش دیا جو متعہ (زنا) کرتے ہیں۔
بقول شیعہ متعہ (زنا) کا انکاری حضور کی نبوت کا انکار کرنے والاہے
تفسیر منہج الصادقین ج2ص495میں ہے کہ صحابہ کرام ؓ کو آپ نے فرمایا
کہ میرے پاس جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور پروردگار کی طرف سے تحفہ لائے اور وہ مومن عورتوں سے متعہ (زنا) کرنا ہے جو مجھ سے پہلے کسی پیغمبر کو نصیب نہیں ہوا اور میں تم کو اس کاحکم دیا۔
متعہ میر ی سنت ہے میری موجودگی میں اور میرے وصال کے بعد جو بھی اس سنت کو قبول کرے گا اور اس پر عمل کرے گا اور اس کی تشہیر کرے گا وہ میرا اور میں اس کا ہوں۔ اور جو مخالفت کرے گا اس کی جس کا میں نے حکم دیا ہے تو وہ خدا کی مخالفت کرے گااور جان لو اے لوگو! جو بھی اس مجلس میں بیٹھنے والوں سے انکار کرے گاوہ میرے ساتھ دشمنی کرتا ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ دوزخی ہے۔ خدا کی لعنت ہو اس کی مخالفت کرنے والے پر جو اس کی مخالفت کرتا ہے۔ وہ میری مخالفت کرتا ہے۔اور جو کوئی متعہ (زنا) کا انکار کرتا ہے وہ میری نبوت کا انکار کرتا ہے۔متعہ (زنا) کی مخالفت میری مخالفت ہے ۔ جو میرا مخالف خدا کا مخالف خدا کا مخالف دوزخی ہے۔ جان لو کہ متعہ کو اﷲ تعالیٰ نے میرے ساتھ خاص کر دیا ہے جوشخص عمر میں ايک مرتبہ بھی متعہ کرے گا وہ جنتیوں میں سے ہوگا۔
بقول شیعہ متعہ (زنا) کا انکار کرنے والا کافر اور مرتد ہے
تفسیر منہج الصاقین ج2ص495
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ متعہ (زنا) کرنا میرا اور میرے آبا و اجداد کا دین ہے اور جو کوئی متعہ کرے گا ہمارے دین پر عمل کرے گا اور جو متعہ کا انکار کرے وہ ہمارے دین پر عمل کرے گا اور جو متعہ کا انکار کرے وہ ہمارے دین کا منکر ہے اور ہمارے دین کے علاوہ اس کا اعتقاد ہے۔
اورمتعہ امان ہے تمہارے لئے شرک سے اور متعہ (زنا) سے پیدا شدہ بچہ یہ افضل ہے اپنی بیوی سے حاصل شدہ بچہ سے اور متعہ کا منکر کافر اور مرتد ہے۔
اور فروع کافی ج5ص451۔ تہذیب الاحکام ج7ص260۔المعة الدمشقیہ ج5ص206۔استبصار ج3ص147پر ہے۔
زرارہ نے حضرت امام جعفر صادق رحمہ اﷲ سے پوچھا کتنی عورتوں سے متعہ (زنا) کرنا جائز ہے فرمایا جتنی عورتوں سے تیرا دل چاہے۔
بقول شیعہ چکلے والی عورت سے بھی متعہ (زنا) کرنا جائز ہے۔
استبصار ج3 ص143۔ تہذیب الاحکام ج7ص260۔ النہایہ شیخ مفید ص490
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے عمار نے سوال کیا۔ بدکارعورت کے ساتھ متعہ (زنا) کرنے کے بارہ میں۔ فرمایا کوئی حرج نہیں بدکار عورت کے ساتھ متعہ (زنا) کرنے میں۔
چونکہ متعہ (زنا) کے اندر عورت کوراضی کرنے کےلئے نقدی وغیرہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے اسلئے شیعہ نے اس مسئلہ کو بھی اماموں سے حل کروا لیا ہے جس کے اندر خصوصی طور پر پیشہ ور ذاکروں کے علاوہ غریب ملنگوں کی رعایت رکھی گئی ہے تاکہ وہ بچارے بھی اس میں شریک ہو کر آنحضرت کے درجہ کو حاصل کریں۔(معاذ اﷲ) اور اس کے انکار سے کافرمرتد، بے دین ، دشمن رسول نہ نبے۔ ملاحظہ فرمائیں۔
فروع کافی ج5ص457۔تہذیب الاحکام ج7ص260۔ وسائل الشیعہ ج7ص481پر ہے۔
احول نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہ کتنی رقم دے کر آدمی عورت سے متعہ (زنا) کر سکتا ہے ۔فرمایا ايک مٹھی گندم کی دے کر۔
اور فروغ کافی ص457۔تہذیب الاحکام ج7ص260پر ہے۔
ابو بصیر نے کہا میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سوال کیا عورتوں کے ساتھ متعہ (زنا) کرنے کے بارے میں۔فرمایا حلال ہے اور متعہ (زنا) کاعوض ايک درہم یا آدھا درہم کافی ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔