Pages

Friday, 11 August 2017

ایمان پر موت کی کسی کے پاس ضَمانت نہیں

*ایمان پر موت کی کسی کے پاس ضَمانت نہیں*

اللہُ رحمٰن عَزَّوَجَلَّ کے کروڑہا کروڑ اِحسان کہ اُس نے ہمیں انسان بنایا، مسلمان کیا اور اپنے حبیب ِ مکرَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دامنِ کرم ہمارے ہاتھوں میں دیا۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہم مسلمان ہیں مگر ہم میں سے کسی کے پاس اِس بات کی کوئی ضَمانت نہیں کہ وہ مرتے دم تک مسلمان ہی رہے گا ۔ جس طرح بے شُمار کُفّار خوش قسمتی سے مسلمان ہو جاتے ہیں اُسی طرح مُتَعَدِّد بدنصیب مسلمانوں کا مَعاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ ایمان سے مُنحرِف(مُن۔حَ۔رِف) ہو جانا(یعنی پھر جانا) بھی ثابِت ہے۔ اور جو ایمان سے پھر کر یعنی مُرتَد ہو کر مریگا وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دوزخ میں رہے گا۔چُنانچِہ پارہ 2 سُورَۃُ الْبَقَرَہ ا ۤیت نمبر217میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

*وَمَنۡ یَّرْتَدِدْ مِنۡکُمْ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَیَمُتْ وَھُوَکَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُھُمْ فِی الدُّنْیَا وَالۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ ھُمْ فِیۡھَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۱۷﴾*

*تَرجَمہ کنزالايمان:اورتم میں جو کوئی اپنے دین سے پِھرے،پِھر کافر ہو کر مرے ،توان لوگوں کا کِیا اَکارَت گیادنیامیں اور آخِرت میں، اور وہ دوزخ والے ہیں، انہیں اس میں ہمیشہ رہنا۔ (پ 2البقرۃ 217)*

ایماں پہ ربِّ رحمت، دیدے تو استِقامت
دیتا ہوں واسِطہ میں تجھ کو تِرے نبی کا

*نہ جانے ہمارا خاتِمہ کیسا ہو!*

ایک طویل حدیثِ پاک میں نبیِّ پاک، صاحِب لَولاک، سَیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یہ بھی ارشاد فرمایا:اولاد آدم مختلف طبقات پر پیدا کی گئی ان میں سے بعض مومن پیدا ہوئے حالتِ ایمان پر زندہ رہے اور مومن ہی مریں گے، بعض کافر پیدا ہوئے حالتِ کفر پر زندہ رہے اور کافِر ہی مریں گے جبکہ بعض مومِن پیدا ہوئے مومِنانہ زندگی گزاری اور حالتِ کفر پر رخصت ہوئے بعض کافِر پیدا ہوئے ،کافِر زندہ رہے اور مومِن ہو کر مریں گے۔  ( سُنَنُ التّرمذی ج4 ص 81 حدیث 2198 )

*شیطان عزیزوں کے روپ میں ایمان چھیننے آئے گا*

دنیا میں آنے کوتو ہم آ گئے مگراب دنیا سے ایمان کو سلامت لے جانے کیلئے سخت دشوار گزار گھاٹیوں سے گزرنا ہوگا اور پھر بھی کچھ نہیں معلوم کہ خاتِمہ کیسا ہو گا!

آہ!آہ!آہ!موت کے وَقت ایمان چھیننے کیلئے شیطان طرح طرح کے ہتھ کنڈے استِعمال کریگا حتّٰی کہ ماں باپ کا رُوپ دھار کر بھی ایمان پرڈاکے ڈالے گا اور یہود ونصاریٰ کو دُرُست ثابِت کرنے کی مذمُوم سعی کریگا۔یقینا وہ ایسا نازُک موقع ہو گا کہ بس جس پراللہُ رَحمٰن عَزَّوَجَلَّ کاخاص کرم و اِحسان ہوگا وُہی کامیاب و کامران ہو گا اور اسی کا ایمان سلامت رہے گا ۔میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 9صَفْحَہ83 پرفرماتے ہیں کہ امام اِبنُ الحاج مکّی(الْمَلِکی) قُدِّسَ سرُّہُ ''مَدْخَل''میں فرماتے ہیں کہ دمِ نَزع دو شیطان ، آدمی کے دونوں پہلو پر آ کر بیٹھتے ہیں ایک اُس کے باپ کی شکل بن کر دوسرا ماں کی۔ایک کہتا ہے :وہ شخص یہودی ہو کر مرا تُو(بھی) یہودی ہو جا کہ یہود وہاں بڑے چَین سے ہیں۔ دوسرا کہتا ہے: وہ شخص نصرانی(یعنی کرسچین ہو کر دنیا سے ) گیا تُو(بھی) نصرانی (کرسچین ) ہو جا کہ نصارٰی (کرسچین )وہاں بڑے آرام سے ہیں۔ (المد خَل لابن الحاج ج3 ص ص181)

واقِعی مُعامَلہ بڑا نازُک ہے، بربادئ ایمان کے خوف سے خائِفین کے دل ٹکرے ٹکرے ہو جاتے ہیں۔

فکرِ مَعاش بد بلا ہَولِ مَعاد جانگُزا
لاکھوں بلا میں پھنسنے کو روح بدن میں آئی کیوں
(حدائقِ بخشش شریف)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔