Pages

Tuesday, 15 August 2017

سر سیّد احمد خان کے نیچری فرقے کے عقائد و نظریات

سر سیّد احمد خان کے نیچری فرقے کے عقائد و نظریات
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
نیچری وہ فرقہ ہے جس کا عقیدہ یہ ہے کہ جیسی آدمی کی نیچر ہو ویسا دین ہونا چاہئیے مطلب یہ کہ : اللہ تعالی اور اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات و قوانین کا نام دین نہیں ہے بلکہ جو آدمی کی نیچر ہو ویسا دین ہونا چاہیئے اس فرقے کو نیچری کہتے ہیں نیچری فرقے کا بانی سر سیّد احمد خان ہے۔سرسید احمد خان خود نیچری تھااس کے نظر یات باطل تھے ۔

سر سیّد کے اسلام کے خلاف جرائم اور اسکے کفریہ عقائد

سرسیّد کے خاص اور چہیتے شاگرد اور پہنچے ہوئے پیرو کار خالد نیچری کی خاص پسندیدہ شخصیت ضیاءالدین نیچری کی کتاب �خود نوشت افکار سر سیّد کی چند عبارتیں آپ کے سامنے پیش کی جاتی ہیں ۔

عقیدہ : خدا نہ ہندو ہے نہ عرضی مسلمان ،نہ مقلّد نہ لا مذہب نہ یہودی نہ عیسائی بلکہ وہ تو پکا چھٹا ہوا نیچری ہے ۔(بحوالہ :کتاب :خود نوشت ص63)

عقیدہ : خدانے اَن پڑھ بد ؤوں کے لئے ان ہی کی زبان میں قرآن اُتارا یعنی سرسیّد کے خیال میں قرآن انگریزی جو اس کے نزدیک بہتر واعلیٰ زبان ہے اس میں نازل ہو نا چاہئے لیکن خدا نے اَن پڑھ بدؤوں کی زبان عربی میں قرآن نازل کیا ۔(معاذاللہ )(بحوالہ :کتاب :خود نوشت )

عقیدہ : شیطان کے متعلق سرسیّد کا عقیدہ یہ تھاکہ وہ خود ہی انسان میں ایک قوّت ہے جو انسان کو سیدھے راستے پر سے پھیر تی ہے ۔شیطان کے وجود کو انسان کے اندر مانتا ہے انسان سے الگ نہیں مانتا ۔ (بحوالہ :کتاب :خود نوشت ص 75)

عقیدہ : حضرت آدم علیہ السلام کا جنّت میں رہنا ،فرشتوں کا سجدہ کرنا ،حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور ،دجال کی آمد ،فرشتے کا صور پھونکنا ،روز جزا و سزا ، میدان حشرو نشر ، پل صراط، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ،اللہ تعالیٰ کا دیدار ان سب عقائد کا انکار کیا ہے جو کہ قرآن و حدیث سے ثا بت ہیں ۔(بحوالہ :کتاب :خود نوشت ص 24تا132)

عقیدہ : خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ خلافت کا ہر کسی کو استحقاق تھا جس کی چل گئی وہ خلیفہ ہوگیا ۔(بحوالہ :کتاب :خود ونوشت ص 233)

عقیدہ : حج میں قربانی کی کوئی مذہبی اصل قرآن سے نہیں پائی جاتی آگے لکھتا ہے کہ اس کا کچھ بھی نشان مذہب اسلام میں نہیں ہے حج کی قربانیاں درحقیقت مذہبی قربانیاں نہیں ہیں ۔(معاذاللہ ) (بحوالہ :کتاب :خو د نوشت ص 139)

عقیدہ : الطاف حسین حالی حیاتِ جاوید میں لکھتا ہے کہ جب سہانپور کی جامع مسجد کے لئے ان سے چندہ طلب کیا گیا تو انہوں نے (سر سیدنے )چندہ دینے سے انکار کر دیا اور لکھ بھیجا کہ میں خدا کے زندہ گھروں (کالج )کی تعمیر کی فکر میں ہو ں اور آپ لوگوں کو اینٹ مٹی کے گھر کی تعمیر کا خیال ہے ۔(بحوالہ :کتاب :خو د نوشت ص 101(معاذاللہ )

اعلحٰضرت امام اہلسنّت مولانا شاہ احمد رضا خانصاحب محدّث بریلی علیہ الرحمہ نے اسکے لٹر یچر وغیرہ کے تجز ئیے کے بعد یہ فتویٰ دیا ہے کہ سرسیّد احمد خان نیچری گمراہ آدمی تھا ۔
علامہ یوسف بنوری دیوبندی نے علامہ انور شاہ کشمیری دیوبندی کی کتاب کے مقدمے تتمۃ البیان ص 30 پر سر سید کے کفر یات کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا کہ سر سید زندیق ،ملحد اورجاہل گمراہ تھا ۔

محترم قارئین : سر سید احمد خان فرقہ وہابیت سے تعلق رکھتا تھا بعد میں اس نے نیچری فرقے کی بنیاد رکھی انگریزوں کا ایجنٹ ،نام نہاد لمبی داڑھی والا مسٹر احمد خان بھی کچھ اس قسم کا آدمی تھا جسکی وجہ سے اسکے ایمان میں بگاڑ پیدا ہوا اور آہستہ آہستہ اس نے اسلامی حقائق و عقائد کا مذاق اڑانا شروع کی اور بے ایمان ،مر تد اور گمراہ ہوگیا ۔

دینِ اسلام میں نیچری سوچوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اللہ تعالیٰ اوراسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرّر اور بیان کردہ قوانین پر عمل کرنے کا نام اسلام ہے ۔
سر سید احمد خان نہ تھا بلکہ مسٹر احمد خان تھا اس کو اسلام کا خیر خواہ کہنے والے اس کے باطل عقائد پڑھ کر ہوش کے نا خن لیں اس کو اچھا آدمی کہہ کر یا لکھ کر اپنے ایمان کے دشمن نہ بنیں کیونکہ ہر مکتبہ فکر کا عالم مسٹر احمد خان (سر سید احمد خان ) کو نیچری فرقہ کا بانی ،گمراہ اور زند یق لکھتا ہے ۔ (دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

1 comments:

urkhan نے لکھا ہے کہ

اللہ تعالی آپ کو عقل دے، چند اقتباسات کو ان کے اصل محل سے الگ کرکے کسی کو بھی کافر کہا جاسکتا ہے۔ اللہ کے واسطے کافر کافر کا چورن نہ بیچیں۔ اپنے بزرگوں کے لیے جو زبان استعمال کی ہے آپ نے وہ مناسب نہیں ہے۔

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔