حضرت سیدنا علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں: من افتی بغیر علم لعنتہ السماء و الارض(روح البیان:سورۃ البقرۃ:آیت :۸۹،شیخ اسماعیل حقی بروسوی،مکتبہ اسلامیہ کانسی روڈ کوئٹہ)
جس نے بغیر علم کے فتویٰ دیا اس پر آسمان اور زمین لعنت کرتے ہیں ۔ ان تمام وعیدوں اور اسلاف کے معمول کے پیش نظر مفتی کو فتویٰ جاری میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔ جہاں تک ان حضرات کا تعلق ہے جو اس منصب کے اہل ہی نہیں انہیں ان وعیدوں سے ڈرتے ہوئے سختی کے ساتھ فتویٰ جاری کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
مفتی کو چاہیے کہ ہر قسم کے تعصب سے بچتے ہوئے اور مومنانہ انداز اختیار کرتے ہوئے احقاق حق اور ابطال باطل کے لیے فتویٰ جاری کرے۔ ایسا ہرگز نہ ہوکہ فتویٰ کی بنیاد ذاتی بغض و عناد، تعصب یا دنیاوی مقاصد ہوں۔\nحکایت ہے کہ حضرت علی بلخی رحمۃ اللہ علیہ کی صاحبزادی نے ان سے مسئلہ پوچھا کہ اگر قے ہو جائے اور حلق تک آجائے تو وضو باقی رہتا ہے یا اس میں فساد آجاتا ہے؟ آپ نے جوابا فرمایاکہ وضو فاسد ہو جاتا ہے۔ خواب میں آپ کو حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت ہوئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : نہیں اے علی! یہاں تک کہ منہ بھر قے آئے ۔ حضرت علی بلخی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : علمت ان الفتوی تعرض علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم فالیت علی نفسی ان لا افتی ابدا ۔ مجھے معلوم ہوا کہ فتاویٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیے جاتے ہیں ، میں نے قسم اٹھا لی کہ آئندہ کبھی فتویٰ نہیں دوں گا۔( روح البیان:سورۃ البقرۃ:آیت :۸۹،شیخ اسماعیل حقی بروسوی،مکتبہ اسلامیہ کانسی روڈ کوئٹہ)(ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔