Pages

Monday, 3 July 2017

بھنوؤں کے بال بنوانا ، گودنا ، گودوانا اور مصنوعی بال لگوانا

بھنوؤں کے بال بنوانا ، گودنا ، گودوانا اور مصنوعی بال لگوانا
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیا ن کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺنے گودنا گودوانے والی،دانتوں کو کشادہ کروانے والی، بھئوں کے بال نوچوانے والی اور اللہ کی خلقت میں تبد یلی کرنے والی عورتوں پر لعنت فر مایا ۔ (سنن نسائی ، حدیث : ۵۲۵۳ ۔ بخاری، حدیث:۵۹۳۱،مسلم،حدیث: ۲۱۲۵)

حضرت اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:ایک عورت حضور ﷺکی بارگاہ میں آئی اور عر ض کی :یا رسول اللہ ﷺ!میری بیٹی کی شادی ہوئی پھر وہ بیمار پڑ گئی جس کی وجہ سے اس کے بال جھڑ گئے۔اگر میں اس کے سر میں اور بال لگادوں تو کیا مجھے گناہ ہوگا؟آپ ﷺنے ارشاد فر مایا:بال لگانے اور لگوانے والی عورت پر اللہ تعالی نے لعنت فر مائی ہے۔ (سنن نسائی،حدیث:۵۲۵۰،) (بخار ی،حدیث:۶۹۳۵،) (مسلم،حدیث:۲۱۲۲)

حضرت عبد اللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں کہ:گودنے والیوں،گودوانے والیوں،بھوں کے بال نوچنے والیوں،نوچوانے والیوں ، خوبصورتی کے لئے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں اور اللہ کی خلقت میں تبد یلی کرنے والیوں پر اللہ کی لعنت ہے۔ یہ بات بنی اسد کی ایک عورت کے پاس پہونچی جس کو ام یعقوب کہا جاتا تھا ۔وہ قرآن مجید پڑ ھتی تھی۔اس نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آکر کہا میرے پاس آپ کی یہ کیسی بات پہونچی ہے کہ آپ نے گودنے والیوں،گودوانے والیوں،بھوں کے بال نوچنے والیوں،نوچوانے والیوں ، خوبصورتی کے لئے دانتوں کو کشادہ کرنے والیوں اور اللہ کی خلقت میں تبد یلی کرنے والیوں پر لعنت کی ہے۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فر مایا کہ:میں اس پر لعنت کیوں نہ کروں جس پر رسول اللہ ﷺنے لعنت کی ہے۔اور وہ لعنت اللہ کی کتاب میں ہے۔اس عورت نے کہا کہ:میں نے تو پورا قرآن مجید پڑھا ہے میں نے تو یہ لعنت اس میں نہیں دیکھی ۔ حضرت ابن مسعود نے فر مایا:اگر تم قرآن مجید کو(سمجھ)کے پڑ ھتی تو ضرور اس لعنت کو پالیتیں۔اللہ عزوجل نے فر مایا کہ:مااٰتکم الرسول فخذوہ وما نھٰکم عنہ فانتھوا۔رسول جو(حکم)دیں ان کو مانو اور جن کاموں سے تمہیں روک دیں اس سے باز آجائو۔اس عورت نے کہا:ہاں یہ پڑ ھا ہے۔حضرت عبد اللہ بن مسعود نے فر مایا:حضور ﷺنے اس سے منع فر مایا ہے۔(ایک روایت میں ہے کہ اس کے بعد اس عورت نے کہا)ان میں کی بعض باتیں تو آپ کی بیوی میں بھی ہیں۔حضرت عبد اللہ ابن مسعود نے کہا کہ:اندر جا کر دیکھ لو۔وہ گھر میں گئیں پھر آئیں تو آپ نے فر مایا:کیا دیکھا؟اس نے کہا:کچھ نہیں دیکھا،حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہاکہ:اگر اس میں یہ بات ہوتی تو وہ میرے ساتھ نہیں رہتی(یعنی ایسی عورتوں کے لئے میرے گھر میں کوئی گنجائش نہیں)۔(صحیح مسلم،حدیث:۲۱۲۵،بخاری ، حدیث:۴۸۸۶)

افسوس صد افسوس : آج مسلمان عورتیں اور مرد یہ سب کام خوب شوق سےکرتے اور کرواتے ہیں مگر ان کے گھر والوں کی پیشانی پر بل بھی نہیں آتا بلکہ اس کے لئے رو پئے اور پیسے بھی دیتے ہیں۔اللہ پاک رحم فر مائے۔آمین۔دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔