اسلام میں خنزیر(سوّر) کا گوشت حرام کیوں؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ﺍﺱ میں زرا ﺑﮭﯽ ﺷﮏ ﻭ ﺷﺒﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﺍﻭﺭ ﺍس کے ﭘﯿﺎﺭﮮ ﺭﺳﻮﻝ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ کے ﺍﺣﮑﺎﻣﺎﺕ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺣﺮﺍﻡ ﮐﺮﺩﮦ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻣﻀﺮ ﮨﮯ تبھی ﺍﺳﮯ ﺣﺮﺍﻡ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺣﻼﻝ ﮐﺮﺩﮦ ﻓﮩﺮﺳﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﯾﻘﯿﻨﺎ ﺧﯿﺮ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﻼﺋﯽ ﮨﮯ تبھی ﺍﺳﮯ ﺣﻼﻝ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ۔ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻟﻠﮧ تعالٰی ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﺭﺣﻢ ﻓﺮﻣﺎﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﻭﺭ ﺣﻀﻮﺭ ﺍﮐﺮﻡ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺫﺍﺕ ﻣﺒﺎﺭﮎ رحمت ﺍﻟﻠﻌﺎﻟﻤﯿﻦ ﺍﻭﺭ ﻣﻮﻣﻨﯿﻦ ﮐﮯ ﻟﯿﮯﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮﯼ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﯿﮟ۔
باطل کو بخوبی علم ہے کہ اسلام میں خنزیر کو ناپاک اور حرام قرار دیا گیا ہے لیکن اس کا کیا کیجئے کہ مغرب میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو نہ صرف اس جانور کے گوشت کے نہایت شوقین ہیں بلکہ رات دن اس تگ و دو میں لگے رہتے ہیں کہ امت مسلمہ کو کسی نہ کسی طرح اس حرام میں مبتلا کر دیں۔
ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﺧﻼﻗﯽ ﺑﮕﺎﮌ ﮐﺎ ﻗﻮﯼ ﺗﺮﯾﻦ ﺳﺒﺐ ﮨﯿﮟ ﯾﻌﻨﯽ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺟﯿﺴﯽ ﻏﺬﺍ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﻭﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺍﺱ ﭘﺮ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ،
ﯾﮧ ﺍﻣﺮ ﻣﺴﻠّﻢ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﺛﺮ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﮨﻮﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﭼﯿﺰ ﺍﺱ ﺟﺎﻧﻮﺭ ( ﺧﻨﺰﯾﺮ ) ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮨﮯ، ﺟﺲ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﻌﺾ ﺍﻗﻮﺍﻡ ﮐﺎ ﻣﺴﺦ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﺦ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ ﺳﻮﺭﺓ ﺍﻟﻤﺎﺋﺪﮦ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺦ ﻭﺍﻗﻊ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﻭﮦ ﺧﺒﯿﺚ ﺗﺮﯾﻦ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﭘﮭﭩﮑﺎﺭ ﺍﻭﺭﻧﺎﺭﺍﺿﮕﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯﺍﺱ ﮐﺎ ﻣﺰﺍﺝ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﻦ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺳﻼﻣﺘﯽ ﺳﮯ ﺑﺮﻃﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺩﻭﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﺍﺱ ﺣﺪ ﺗﮏ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮨﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﺗﻌﺬﯾﺐ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﺻﻮﺭﺕ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺍﯾﺴﺎ ﻣﻮﻗﻊ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﺎ ﻣﺰﺍﺝ ﺍﯾﺴﮯ ﺧﺒﯿﺚ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﮯ ﻣﺰﺍﺝ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻣﻨﻘﻠﺐ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺳﻠﯿﻢ ﻃﺒﯿﻌﺘﯿﮟ ﻧﻔﺮﺕ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﻋﻠﻢ ﺍﺯﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺧﺒﯿﺚ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﺍﻭﺭﺍﺱ ﻣﺒﻐﻮﺽ ﺍﻭﺭ ﺭﺣﻤﺖ ﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﮐﯿﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺨﻔﯽ ﺳﺒﺐ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﺳﻠﯿﻢ ﺍﻟﻔﻄﺮﺕ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﻣﯿﺎﻥ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﻭﺯﻣﯿﻦ ﮐﺎ ﺗﻔﺎﻭﺕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ، ﭘﺲ ﺍﯾﺴﮯ ﺟﺎﻧﻮﺭ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺍ ﺱ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺪﻥ ﮐﺎ ﺟﺰﺀ ﺑﻨﺎﻧﺎ، ﻧﺠﺎﺳﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﺧﺘﻼﻁ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺳﺨﺖ ﮨﮯ۔ ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﻭﻟﯿﻦ ﺭﺳﻮﻝ ﺣﻀﺮﺕ ﻧﻮﺡ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺳﮯ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻣﺎﺑﻌﺪ ﺗﮏ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﻧﺒﯿﺎﺀ ﺧﻨﺰﯾﺮ ﮐﻮ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﺣﺮﺍﻡ ﭨﮭﮩﺮﺍﺗﮯ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﻠﯽ ﺍﺟﺘﻨﺎﺏ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺘﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﮨﯿﮟ، ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻋﯿﺴﯽ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺍﺗﺮﯾﮟ ﮔﮯ، ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ۔ ( ﻣﺎﺧﻮﺫ ﺍﺯ ﺭﺣﻤﺔ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﻮﺍﺳﻌﺔ، ﺷﺮﺡ ﺣﺠﺔ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﻟﺒﺎﻟﻐﺔ )
غنیمت ہے کہ دین اسلام نے امت کو اس جانور سے دور رہنے کا حکم دیا ہے. جدید سائنسی تحقیق میں یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ٹیپ ورم نامی کیڑے کی ایک خاص قسم سؤر سے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے اور یہ کیڑا دماغ میں پہنچ کر اسے کھانا شروع کردیتا ہے۔ ڈیلی پاکستان کے مطابق سائنسدانوں نے اس کیڑے کو سور کے ساتھ تعلق کی وجہ سے اس کا نام بھی Pork Tapeworm یعنی 'سؤر ٹیپ ورم' رکھا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیپ ورم کی متعدد اقسام میں سے ایک خصوصی طور پر ایسا ہے کہ جو انسانی دماغ پر حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لندن سکول آف ہائی جین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کی ڈاکٹر ہیلنا ہیلبی کہتی ہیں کہ پورک ٹیپ ورم خاص طور پر انسانی دماغ کو نشانہ بناتا ہے۔ اس کیڑے کی قسم Teenia Solium دو طرح سے انسانی جسم میں داخل ہوسکتی ہے۔ پہلی صورت یہ ہے کہ سور کا نیم گلا ہوا گوشت کھا لیا جائے۔ گوشت پوری طرح پکا نہ ہونے کی صورت میں کیڑے کے انڈے اس میں موجود رہتے ہیں اور آنتوں میں جاکر ان انڈوں سے کیڑے نکل آتے ہیں جو اعصابی نظام میں شامل ہوکر براہ راست دماغ تک پہنچتے ہیں۔ دوسری صورت اس کیڑے کے لاروا کی صورت میں سؤر کے فضلے میں پائی جاتی ہے۔ سؤروں کے قریب موجود لوگ فضلے سے براہ راست یا اس کے پانی میں شامل ہونے سے کیڑے کا شکار بن جاتے ہیں۔ یہ کیڑا جب جسم میں داخل ہوجاتا ہے تو Neurocysticercosis نامی بیماری جنم لیتی ہے جو شروع میں مرگی، اعضاءکا فالج اور بالآخر موت کا سبب بنتی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس خوفناک بیماری کا تاحال کوئی مکمل علاج دستیاب نہیں ہے البتہ کینسر کے علاج میں استعمال ہونے والی چند ادویات کو اس بیماری پر قابو پانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق سؤر سے دور رہنا ہی اس دردناک مرض سے بچنے کا اصل طریقہ ہے۔
کیا ہے ارشاد ربانی؟
اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے :
إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَۃ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُھلَّ بِہ لِغَيْرِ اللّہ
اس نے تم پر مرا ہوا جانور اور لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے حرام کردیا ہے.
دوسری جگہ ارشاد ہے:
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَۃ وَالْدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُھلَّ لِغَيْرِ اللّہ بِہ وَالْمُنْخَنِقَۃ وَالْمَوْقُوذَۃ وَالْمُتَرَدِّيَۃ وَالنَّطِيحَۃ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُواْ بِالأَزْلاَمِ ذَلِكُمْ فِسْقٌ الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِن دِينِكُمْ فَلاَ تَخْشَوْہمْ وَاخْشَوْنِ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَۃ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ فَإِنَّ اللّہ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا) لہو اور سور کا گوشت اور جس چیز پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلا گھٹ کر مر جائے اور جو چوٹ لگ کر مر جائے اور جو گر کر مر جائے اور جو سینگ لگ کر مر جائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ بھی کہ پاسوں سے قسمت معلوم کرو یہ سب گناہ (کے کام) ہیں آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہو جائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔
ایک اور جگہ ارشاد ہے :
قُل لاَّ أَجِدُ فِي مَا أُوْحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَی طَاعِمٍ يَطْعَمُہ إِلاَّ أَن يَكُونَ مَيْتَۃ أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَانَّہ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُھلَّ لِغَيْرِ اللّہ بِہ
کہو کہ جو احکام مجھ پر نازل ہوئے ہیں ان میں کوئی چیز جسے کھانے والا کھائے حرام نہیں پاتا بجز اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور یا بہتا لہو یا سور کا گوشت کہ یہ سب ناپاک ہیں یا کوئی گناہ کی چیز ہو کہ اس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو
تو سور کھانا اس لیے حرام ہے کیونکہ اللہ نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ اس پر کلام کی گنجائش ہی نہیں۔ ہاں ہم اس کی کچھ حکمتوں اور وجوہات کا زکر کر سکتے ہیں۔
سور کے گوشت کی ممانعت نہ صرف قرآن پاک میں بلکہ بائبل میں بھی اسے ممنوع قرار دیا گیا ہے دیکھئے۔leviticus. chp 11, verse8
اگر ہم سور کا کیمیائی تجزیہ کرتے ہیں تو معلوم ہوگا کہ ان کا گوشت چاہے کسی بھی شکل میں ہو انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر ہے۔
۔ میڈیکل سائنس کے مطابق سور کے گوشت کے استعمال سے انسانی جسم میں مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ سور کا جسم بہت سے parasites کے لئے host کا کام بھی انجام بھی انجام دیتا ہے۔
۔ اس کے علاوہ سور کے گوشت میں کولیسٹرول، لپڈ اور یورک ایسڈ کی مقدار خطرناک حد تک موجود ہوتی ہے۔
۔ سور کے خون کی بائیو کیمسٹری کرنے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ سور کے جسم میں یورک ایسڈ کی کل مقدار کا صرف %2 ہی فضلاء بن کر جسم سے خارج ہوتا ہے جب کہ %98 فیصد خون کا ایک اہم حصہ بن کر موجود رہتا ہے۔
۔ اسلام میں نہ صرف سور کے گوشت بلکہ ایسے تمام جانور جو اپنا یا کسی اور جانور کا فضلاء کھاتے ہیں کے گوشت کے استعمال کو حرام قرار دیا گیا ہے۔
سائسنی حقیقت:
سائنس نے اسلامی شریعت میں ممنوعہ چیزوں کے بعض اسباب جاننے کی کوشش کی جس کو متبعین شریعت نے خورد بینوں کے انکشاف سے پہلے صدیوں تک عمل کیا ھے۔ ترتیب کے ساتھ مردار، اس سے بکتیریا (کٹاڑو) پروان چڑھتے ھیں ، خون اسکے کٹاڑو تیزی اور کثرت کےساتھ بڑھتے ھیں اور اخیر میں خنزیر (سوّر) جسکے بدن میں تمام جہاں کی بیماریاں اور گندگیاں جمع ھیں ، اور کسی بھی طرح کی صفائی ستھرائی ان کو دور نھیں کر سکتی جیسے کہ ایک پودا (حلوف) نامی ھے جس کے اندر کیڑے بیکتیریا اور ایسے وائرس ھوتے ھیں جن کو وہ انسان اور جانوروں میں منتقل کرتا ھے ۔ اور بعض خنزیرکے ساتھ خاص ھے جیسے
(TRCHINELLA) اور (Balantidium Dysentery) اور (Taenia Solium) اور (Spiralis)
۔ اور بعض کے اندر ایسے بہت سےامراض ھوتے ھیں جو انسان کے درمیان مشترک ھوتے ھیں ۔ اور (فاشیولا)کیڑے کے اندر انفلونزا کے جراثیم ھوتے ھیں ۔ اور
(ASCARIS) اور پیٹ کے سانپ
(Fasciolopsis Buski)
(Pacific Ocean) کا مرض وبائی شکل میں ظاھر ھوتا ھے۔ جیسا کہ محیط ھادی (Balantidiasis) ۔ چین میں بہت زیادہ ھوتے ھیں ۔ اور خنزیر پالنے والوں اور ان سے میل جول رکھنے والوں کے اندر کےایک جزیرے میں خنزیر کے پائخانے کے پھیلانے کےنتیجہ میں ھوا۔ اور یہ مرض مصنوعی طور پر ترقی یافتہ ملکوں میں جہاں جہاں خنزیر پاۓ جاتے ھیں ۔ جبکہ وہ لوگ اس کا دعوی کرتے ھیں کہ اس کی گندگیوں پر جدید ٹکنیک کےذریعہ وہ قابو پانے کی کوشش کرتے ھیں ، اور خاص طور سے جرمنی، فرانس ، فلپائن اور وینژویلامیں بغیر سرٹیفیکیٹ کے اسکے گوشت کو حرام قرار دیتے ھیں اور خنزیر کے پٹھوں کی گوشت کھانے کی صورت میں
Trichinellosis)
کا مرض لگ جاتا ھے ۔ جس کی وجہ سے عورت کے معدوں سے آواز نکلنے لگتی ھے اور کیڑے پیدا ھو جاتے ھیں جن کی تعداد دس ھزار ھوتی ھے پھر یہ کیڑے خون کے راستہ سےانسان کےپٹھوں مین منتقل ھوجاتے ھیں اور پھر لگنے والے امراض کی شکل اختبار کر لیتے ھیں البتہ (Spiralis) کا مرض بیمارخنزیر کے پٹھے کھانے سے لگتا ھے ۔ اور انسان کی آنتوں کے اندر کيڑا پروان چڑھنے لگتا ھے جس کی لمبائی کبھی کبھی سات میٹر ھوتی ھے۔ جس کا کانٹے وار سر آنٹوں کی دیواروں کےاندر اور خون کے دوران کیلئے بڑی دشواری کا سبب بنتا ھے ۔ اور اسکی چار چو سنے والی چونچیں اور ایک گردن ھوتی، ھے جس سے چونچ دار کیڑے وجود میں آتے ھیں جن کا ایک مستقل وجود ھوتا ھے ، جنکی تعداد ھزار تک ھوتی ھے ، اور ھر بار ھزار انڈے پیدا ھوتے ھیں اور انڈوں سے ملوث کھانا کھانے کی صورت میں (Taenia Solium)
کا مرض لگ جاتا بیں جس سے کیڑے پیدا ھو کر خون میں منتقل ھو جاتے ھیں اور خطرے کا باعث بن جاتے ھیں۔
سؤر یا خنزیر کے گوشت میں سائنسی و طبی اعتبار سے بےشمار خرابیاں ہیں ۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
1۔سؤر دنیا کے چند غلیظ ترین جانوروں میں سے ایک جانور ہے جو کہ پیشاب و پاخانہ سمیت ہر گندی چیز کھاتا ہے۔ سائنسی تحقیق ثابت کرتی ہے کہ خوراک کا براہ راست اثر جسم پر ہوتا ہے ۔
2۔ خنزیر کے گوشت اور چکنائی میں زہریلے مادے جذب کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے اسکے گوشت و چکنائی میں زہریلے مادے عام جانوروں کے گوشت کے مقابلے میں 30 گنا زیادہ ہوتے ہیں۔ گویا یہ گوشت بقیہ عام گوشت سے 30 گنا زیادہ زہریلا Toxinہوتا ہے۔
3۔ سور اس قدر زہریلا ہوتا ہے کہ اژ دہے کے ڈسنے سے بھی نہیں مرتا۔ چنانچہ بعض اوقات سؤر فارم کے رکھوالے سؤروں کو اژدھوں کے بلوں کے پاس بھی چھوڑدیتے ہیں تاکہ اژدھے اس علاقے سے نکل جائیں۔
4۔ عام گوشت کے مقابلے میں خنزیر کے گوشت کے گلنے سڑنے کی رفتار 30 گنا زیادہ ہوتی ہے ۔ یعنی عام گوشت سے بہت جلدی خنزیر سے گوشت میں کیڑے پڑتے ہیں۔ تجربہ کے طور پرچکن یا گائے کے گوشت کا ٹکڑا اور خنزیر کا ٹکڑا کھلی جگہ پر رکھ کر دیکھ لیں کونسے گوشت میں جلد بدبواور کیڑے پڑتے ہیں۔
5۔ سؤر گندگی و غلاظت میں ساری زندگی گذارتا ہے یعنی اسے غلاظت سے کراہت نہیں ہوتی۔ اسکا گوشت کھانے والے کے اندر بھی یہی خرابی پیدا ہوجاتی ہےسؤر کا گوشت کھانے سے جنسی اشتہا تیزی سے بڑھتی ہے۔ انسان حرام حلال کی تمیز کئے بغیر اس جذبے کی تسکین چاہتا ہے
6۔ سؤر انتہا درجے کا بے غیرت جانور ہے۔ جنسی تسکین کے لیے نر و مادہ کوئی تمیز نہیں رکھتے۔ اسے کھانے والے معاشرے میں یہ خصوصیت باآسانی دیکھی جاسکتی ہے۔
امت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جدید سائنسی سوچ و فکر کے حامل ذہنوں کو مندرجہ بالا حقائق بتا کر پھر قرآن مجید میں خنزیر کی حرمت کے احکامات بتائیں گے تو یقینا اطمینان قلب و ذہن اور شرح صدر سے ان احکامات کی تعمیل پر آمادہ ہوں گے.
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔