فتنہ پروروں سے ہمدردی اور تعاون کی ممانعت
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
دہشت گردوں اور قاتلوں کو معاشرے میں سے افرادی، مالی اور اخلاقی قوت کے حصول سے محروم کرنے اور انہیں isolate کرنے کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی ہر قسم کی مدد و اعانت سے کلیتاً منع فرمایا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مومن کے قتل میں معاونت کرے گا وہ رحمت الٰہی سے محروم ہو جائے گا۔ فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:مَنْ أَعَانَ عَلَی قَتْلِ مُؤمِنٍ بِشَطْرِ کَلِمَةٍ، لَقِيَ اﷲَ ل مَکْتُوْبٌ بَيْنَ عَيْنَيْهِ: آيِسٌ مِنْ رَحْمَةِ اﷲِ.
ترجمہ:جس شخص نے چند کلمات کے ذریعہ بھی کسی مومن کے قتل میں کسی کی مدد کی تو وہ اللہ ل سے اس حال میں ملے گا کہ اس کی آنکھوں کے درمیان پیشانی پر لکھا ہوگا: آیِسٌ مِنْ رَحْمَۃِ اﷲِ (اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس شخص)۔
(ابن ماجه، السنن، کتاب الديات، باب التغليظ في قتل مسلم ظلمًا، 2: 874، رقم: 2620
)(ربيع، المسند، 1: 368، رقم: 960)(بيهقي، السنن الکبری، 8: 22، رقم: 15646)
اس حدیث کے مضمون میں یہ صراحت موجود ہے کہ نہ صرف ایسے ظالموں کی ہر طرح کی مالی و جانی معاونت منع ہے بلکہ بِشَطْرِ کَلِمَۃٍ (چند کلمات) کے الفاظ یہ بھی واضح کر رہے ہیں کہ تقریر یا تحریر کے ذریعے ایسے امن دشمن عناصر کی مدد یا حوصلہ افزائی کرنا بھی سخت مذموم ہے اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اور بخشش سے محرومی کا سبب ہے۔ اس میں دہشت گردوں کے ماسٹر مائنڈ طبقات کے لئے سخت تنبیہ ہے جو کم فہم لوگوں کو آیات و احادیث کی غلط تاویلیں کرکے انہیں ’’جنت کی بشارت‘‘ دے کر سول آبادیوں کے قتل پر آمادہ کرتے ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔