Pages

Tuesday, 18 July 2017

حالت قیام میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھنا

حالت قیام میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھنا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْلَمَۃَ، عَنْ مَالِکٍ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:کَانَ النَّاسُ یُؤْمَرُونَ أَنْ یَضَعَ الرَّجُلُ الیَدَ الیُمْنَی عَلَی ذِرَاعِہِ الیُسْریٰ فِی الصَّلاَۃِ قَالَ أَبُو حَازِمٍ لاَ أَعْلَمُہُ إِلَّا یَنْمِی ذٰلِکَ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔

ترجمہ:حضرت سہل بن سعدؓ روایت کرتے ہیں کہ لوگوں کو کہا جاتا تھا کہ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی کلائی پر رکھیں اور ابو حازم کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے یہ بات نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم سے منقول ہے۔
(صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب وَضْعِ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ، ص330، حدیث 701 )

حَدَّثَنَا زُہَیْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا ہَمَّامٌ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَۃَ، حَدَّثَنِی عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ وَائِلٍ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَائِلٍ، وَمَوْلًی لَہُمْ أَنَّہُمَا حَدَّثَاہُ عَنْ أَبِیہِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍأَنَّہُ رَأَی النَّبِیَّﷺ رَفَعَ یَدَیْہِ حِینَ دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ کَبَّرَ، وَصَفَ ہَمَّامٌ حِیَالَ أُذُنَیْہِ ثُمَّ الْتَحَفَ بِثَوْبِہِ، ثُمَّ وَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ ۔
ترجمہ:حضرت وائل بن حجرؓ بیان کرتے ہیں، میں نبی کریمﷺ کو دیکھا کہ جب نماز میں داخل ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے وقت دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے۔حضرت ہمام فرماتے ہیں کہ آپ نے ہاتھوں کو کانوں تک اٹھایا تھا اور انہیں کپڑے میں لپیٹ لیا اور دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر رکھا۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)
(صحیح مسلم، ج1، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب وَضْعِ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ، ص335، حدیث، 800)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکَّارِ بْنِ الرَّیَّانِ، عَنْ ہُشَیْمِ بْنِ بَشِیرٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَبِی زَیْنَبَ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّہُ کَانَ یُصَلِّی فَوَضَعَ یَدَہُ الْیُسْریٰ عَلَی الْیُمْنیٰ، فَرَآہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ یَدَہُ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ۔
ترجمہ:حضرت ابو عثمان نہدی ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعودص بائیں ہاتھ کو داہنے ہاتھ پر رکھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے۔پس نبی کریمﷺ نے انہیں دیکھا تو ان کا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھ دیا۔
(ابو داؤد، ج1، کِتَابُ الصَّلوٰۃ، باب وَضْعِ الْیُمْنیٰ عَلَی الْیُسْریٰ، ص305، حدیث750)
(ابن ماجہ، ابو ابُ اِقَامَتِ الصَّلوٰۃِ، باب وَضْعِ الْیَمْنِ عَلَی الشِّمَالِ،ص 247، حدیث857)

حَدَّثَنَا قُتَیْبَۃُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ہُلْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَؤُمُّنَا، فَیَأْخُذُ شِمَالَہٗ بِیَمِینِہٖ.
ترجمہ:قبیصہ بن ہُلْبؓ اپنے والد سے راوی ہیں کہ رسول اللہﷺ ہماری امامت فرماتے اور بائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ سے پکڑتے۔
(جامع ترمذی، ج1، اَبْوَابُ الصَّلوٰۃ، باب مَاجَائَ فِی وَضْعِ الْیَمْنَیْنِ عَلَی الشِّمَالِ ص190، حدیث239)(سنن ابن ماجہ، ابو ابُ اِقَامَتِ الصَّلوٰۃِ، باب وَضْعِ الْیَمْنِ عَلَی الشِّمَال،ص 247، حدیث855)

حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ إِدْرِیسَ،ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الضَّرِیرُ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمَفَضَّلِ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی، فَأَخَذَ شِمَالَہُ بِیَمِینِہِ۔
ترجمہ:حضرت وائل بن حجرؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمﷺ کو نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پکڑتے دیکھا۔
(ابن ماجہ، ج1، اَبْوَابُ اِقَامَتِ الصَّلوٰۃِ، باب وَضْعِ الْیَمْنِ عَلَی الشِّمَال،ص 247، حدیث856)
نوٹ:جس حدیث میں ہاتھ کا کلائی پر رکھنے کا ذکر آیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہاتھ اس طرح رکھے جائیں کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں کی پشت پر اور دائیں ہاتھ کی بیچ کی تین انگلیاں بائیں ہاتھ کی کلائی پر ہو اور چھونگلی و انگوٹھا کلائی کے اغل بغل ہو۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں تعصب سے بچائے اور ایسے لوگوں کے شر و فتنہ سے بچائے جو تعصب کی وجہ سے احادیث کو ضعیف کہہ کر احادیث کا انکار کرتے ہیں آمین ۔(دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔