Pages

Thursday, 13 July 2017

دور سے سننے کی دلیل قرآن سے

دور سے سننے کی دلیل قرآن سے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سورہ النمل کی آیت 18 اور 19 کو ملاحظہ کرو۔

ترجمہ: حتی کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا، اے چیونٹیو! اپنے اپنے بلوں میں گھس جاؤ، کہیں سلیمان اور ان کا لشکر بےخبری میں تمہیں روند نہ ڈالے۔ اس کی بات سے سلیمان مسکرا کر ہنس دیے۔الخ

اس کے بعد اسی سورہ النمل کی آیت 38 تا 41 ملاحظہ کرو۔

ترجمہ: سلیمان نے کہا اے سردارو! تم میں کون ان کے اطاعت گزار ہو کر آنے سے پہلے اس کا تخت میرے پاس لا سکتا ہے؟ ایک بہت بڑے جن نے کہا میں آپ کے مجلس برخواست کرنے سے پہلے اس تخت کو اس کے پاس حاضر کر دوں گا اور میں اس پر ضرور قادر اور امین ہوں۔ جس شخص کے پاس کتاب کا علم تھا اس نے کہا میں آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے اس تخت کو آپ کے پاس حاضر کر دوں گا، سو جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے۔ الخ

ایک طرف سیدنا سلیمان علیہ السلام نے انسان کجا، ایک چیونٹی کی بات نہ صرف سن لی بلکہ سمجھ بھی لی۔ کتنے میٹر یا کلومیٹر سے سنی اور سمجھی، یہ اپنے کسی مولوی سے پوچھ لو اگرچہ وہ خود کسی چیونٹی کی بات کان لگا کر بھی سننے کے قابل نہ ہو، سمجھنا تو دور کی بات ہے ۔ دوسری طرف سیدنا سلیمان علیہ السلام کے ایک درباری کی قوت اور تصرف ملاحظہ کرو کہ آنکھ جھپکنے کی دیر میں ملکہ بلقیس کا تخت خدمت میں حاضر کر دیا جو ہزاروں میل کے فاصلے پر سخت پہروں میں رکھا تھا، جسے لانے کے لیے ایک عفریت جن نے بھی مجلس کے خاتمے تک کی مہلت مانگی تھی ۔ (دعاگو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔